ایک نئی تحقیق کے مطابق چاند پر تقریباً 12 کروڑ سال پہلے تک آتش فشاں سرگرم تھے۔
یہ تحقیق چاند کی سطح پر ملنے والے شیشے کے چھوٹے چھوٹے موتیوں پر مبنی ہے، جن سے پتہ چلتا ہے کہ چاند پر آتش فشانی سرگرمیاں نسبتاً کچھ عرصہ پہلے تک جاری تھیں۔
شیشے کے موتی چین کے مشن ’چانگا فائیو‘ نے دریافت کیے جو 2020 میں چاند سے نمونے واپس لایا۔
ماہرین نے ان نمونوں میں موجود شیشے کے تین ہزار سے زیادہ موتیوں پر تحقیق کی اور ان کے کیمیائی ترکیب اور ساخت کا جائزہ لیا۔
محققین کو معلوم ہوا کہ ان میں سے تین موتی شاید کسی آتش فشاں سے نکلے۔ قدامت معلوم کرنے سے پتہ چلا کہ ان کی عمر تقریباً 12 کروڑ 30 لاکھ سال ہے۔
یہ اب تک چاند پر آتش فشانی سرگرمی کا سب سے تازہ ثبوت ہے۔
ان موتیوں میں ’کریپ‘ (KREEP) نامی عناصر کی مقدار زیادہ تھی، جو حرارت پیدا کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر اس حرارت نے چاند کے اندرونی حصے میں چٹانوں کو پگھلا دیا جس کے نتیجے میں وہ چاند کی سطح پر بہہ نکلیں۔
امریکی اور سوویت مشنز کی جانب سے چاند سے زمین پر لایا گیا مواد پہلے ہی یہ اشارہ دے چکا ہے کہ چاند پر تقریباً تین ارب سال پہلے تک آتش فشاں سرگرمیاں پائی جاتی تھیں۔
لیکن اس نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سرگرمیاں اس کے بعد بھی جاری رہیں۔
یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ چاند جیسے چھوٹے اجرام فلکی پر ان کی تشکیل کے آخری مراحل تک آتش فسانی سرگرمیاں جاری رہ سکتی ہیں۔
اس سے سائنس دانوں کو چاند کے اندرونی حصے کے ارتقا کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیق پر مبنی نئے مضمون ’واپس لائے گئے نمونے بتاتے ہیں کہ چاند پر 120 ملین سال پہلے آتش فشاں سرگرمیاں پائی جاتی تھیں‘ کے عنوان سے سائنس نامی جریدے میں شائع ہوا۔
© The Independent