بلوچستان: خاتون خود کش بمبار کا ونگ کمانڈر کے قافلے پر حملہ، ایک سپاہی جان سے گیا

آئی ایس پی آر کے مطابق خاتون خود کش حملہ آور نے بلوچستان میں ایف کے قافلے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک فوجی جان سے گیا اور چار زخمی ہوئے۔

27 اگست 2024 کو بلوچستان کے ضلع بولان کے کولپور میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کی جانب سے دھماکے کے بعد سکیورٹی اہلکار ایک منہدم ریلوے پل کا معائنہ کر رہے ہیں (بنارس خان / اے ایف پی)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایک خاتون خود کش حملہ آور نے پیر کو بلوچستان کے علاقے قلات میں ایک ونگ کمانڈر کی گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک فوجی جان سے گیا اور چار زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے پیر کی شام جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ خاتون خودکش بمبار نے دوپہر 2:55 پر قلات کے قریب مڈ وے آر سی ڈی روڈ (این 25) پر نیم فوجی دستوں کے قافلے کو نشانہ بنایا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خود کش حملے کا نشانہ ونگ کمانڈر، قلات تھے، جن کی گاڑی قافلے میں شامل تھی۔

تاہم بیان میں بتایا گیا کہ ونگ کمانڈر اس حملے میں محفوظ رہے۔

بیان کے مطابق خود کش حملے میں ایف سی کا ایک سپاہی جان سے گیا، جب کہ چار زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے کے فوراً بعد ‏علاقے کو سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، جب کہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔   

ایک سینیئر انتظامی عہدیدار بلال شبیر نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’ایک خاتون خودکش حملہ آور نے ضلع قلات میں ایف سی کے قافلے کو نشانہ بنایا جس سے کم از کم ایک فرنٹیئر کور (ایف سی) کا اہلکار جان سے گیا ہے اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔‘

مقامی پولیس افسر حبیب بابائی نے بھی اے ایف پی سے واقعے میں مارے جانے والے کی تصدیق کی۔

اب تک کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اس خطے میں سب سے زیادہ متحرک گروہ ہے اور اکثر سکیورٹی فورسز یا دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں پر مہلک حملے کرتی ہے۔

پاکستان میں خواتین خودکش حملہ آور کم دیکھنے میں آتی ہیں، تاہم بی ایل اے اس سے قبل خواتین جنگجوؤں کے ذریعے حملے کر چکی ہے۔

اپریل 2022 میں کراچی میں ایک خاتون خودکش حملہ آور نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی یونیورسٹی میں داخل ہوتے وقت اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس میں تین چینی ماہرین تعلیم اور ان کا پاکستانی ڈرائیور مارے گئے تھے۔

بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ تنظیم غیر ملکی مالی تعاون سے چلنے والے توانائی کے منصوبوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے، خاص طور پر چین کے منصوبے، جس پر وہ الزام عائد کرتا ہے کہ وہ وسائل سے مالا مال اس خطے کا استحصال کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کے اس غریب ترین حصے کے مقامی افراد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

سکیورٹی فورسز گذشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں فرقہ وارانہ، نسلی اور علیحدگی پسند تشدد کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گذشتہ سال پاکستان کے لیے ایک دہائی کا سب سے مہلک سال تھا، جس میں حملوں میں 1,600 سے زائد افراد جان سے گئے، جن میں 685 پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل تھے۔

تشدد زیادہ تر افغانستان کی سرحدی علاقوں تک محدود ہے، جبکہ بڑے شہروں میں حملے اب کم دیکھنے میں آتے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق، اس سال پاکستان میں ہونے والے حملوں میں اب تک کم از کم 81 افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے جو ریاست مخالف عسکریت پسندوں کے نشانے پر تھے۔

وزیر داخلہ کی مذمت

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے قلات کے علاقے مغلزئی کے قریب قومی شاہراہ پر ایف سی کے قافلے پر خودکش حملہ کی مذمت کرتے ہوئے جان سے جانے والے ایف سی کے سپاہی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمی سپاہیوں کے علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان