غزہ کی صورت حال پر بحث کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس جمعہ سات مارچ کو جدہ میں ہو رہا ہے، جس میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی شرکت کریں گے۔
او آئی سی کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق اجلاس میں مجوزہ نقل مکانی، الحاق، جارحیت اور تباہی کی پالیسیوں کے سختی سے مسترد کرنے کے علاوہ اور اس بات کا اعادہ کیا جائے گا کہ فلسطین کاز اب بھی اسلامی امت کا مرکزی مسئلہ ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اس غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو سعودی عرب روانہ ہوئے تھے۔
وزرات خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ اس اعلیٰ سطح کے اجلاس میں جاری اسرائیلی جارحیت، فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان کی نقل مکانی کے مطالبات کی وجہ سے فلسطین میں بگڑتے ہوئے حالات کے جواب میں مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کی ثابت قدم حمایت کا اعادہ کریں گے اور اس کے اصولی موقف پر زور دیں گے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان فلسطینیوں کو مزید بے گھر کرنے کی ناقابل قبول تجویز کی مذمت کرے گا، اور فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی بحالی کا مطالبہ کرے گا۔
پاکستان اس سے قبل بھی غزہ کے شہریوں کو بے گھر کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تجویز کو ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ فلسطینی سر زمین صرف فلسطین کے عوام کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جنگ زدہ علاقے سے باہر مستقل طور پر آباد کیا جائے جبکہ امریکہ اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے ’ملکیت‘ لے۔
ٹرمپ کی اس تجویز کو عالمی برادری خاص طور پر عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
گذشتہ لگ بھگ ڈیڑھ سال کے دوران دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے لگ بھگ 50 ہزار فلسطینیوں کی جان لی، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہزاروں فلسطینی جو لاپتہ ہیں، ان کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
رواں ہفتے ہی عرب سربراہ اجلاس میں غزہ کے مستقبل کے لیے مصر کا منصوبہ منظور کیا گیا۔ مسودے میں عالمی برادری اور مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس منصوبے کے لیے فوری امداد فراہم کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصر کے زیر اہتمام یہ سربراہی اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو دوبارہ آباد کرنے کی تجاویز کے ساتھ ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم کے فائر بندی کے خاتمے اور غزہ میں دوبارہ حملے شروع کرنے کے مؤقف کا جواب دینے کے لیے منعقد ہوا تھا۔
عرب ممالک کی جوابی تجاویز تین مراحل پر مشتمل ہیں جنہیں پانچ سال میں عملی شکل دی جائے گی تاکہ غزہ کی مکمل بحالی ممکن ہو سکے۔
پہلا مرحلہ، جسے مکمل ہونے میں دو سال لگیں گے، 20 ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ اس مرحلے میں غزہ میں دو لاکھ مکانات کی تعمیر شامل ہوگی۔
منصوبے کے مطابق ابتدائی بحالی چھ ماہ میں مکمل کی جائے گی جس میں ملبہ ہٹانے اور عارضی رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
دوسرا مرحلہ جو تقریباً ڈھائی سال میں مکمل ہوگا، غزہ میں مزید دو لاکھ رہائشی یونٹس اور ایک ہوائی اڈے کی تعمیر پر مشتمل ہو گا۔
مجموعی تعمیراتی عمل پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا اور تخمینے کے مطابق غزہ کی تعمیر نو پر مجموعی لاگت 53 ارب ڈالر آئے گی۔