اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
پاکستان کی وزارت تعلیم 11 اور 12 جنوری کو اسلام آباد میں ’مسلم برادریوں میں لڑکیوں کی تعلیم: مسائل اور مواقع‘ کے عنوان سے عالمی کانفرنس کی میزبانی کرے گی۔
وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا پاکستان پہنچے پر استقبال کیا۔
انہوں نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’عالمی رہنماؤں، ماہرین تعلیم اور تبدیلی کی خواہاں شخصیات کو یکجا کر رہے ہیں تاکہ اس اہم معاملے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے‘ اور مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے مطابق کانفرنس کے اختتام پر ’اسلام آباد اعلامیہ‘ جاری کیا جائے گا جس میں اسلامی ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے سلسلے میں فیصلہ کن اقدامات کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دے کر، ہم بہتر گھر، ایک بہتر معاشرہ اور ایک مضبوط قوم کی تعمیر کر سکتے ہیں۔‘
پاکستانی وزیر تعلیم نے امید ظاہر کی کہ افغانستان بھی دیگر اسلامی ممالک کے نمائندوں کے ساتھ اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
انہوں نے اسلام آباد میں جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا ’ہم نے افغانستان کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے اور امید ہے کہ ان کا وفد شرکت کرے گا کیونکہ یہ ایک بہت اہم ہمسایہ ملک ہے۔‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی طرف سے گذشتہ سال اگست میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے کم از کم 14 لاکھ افغان لڑکیوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی سے محروم رکھا گیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی اس کانفرنس مقصد دنیا بھر میں مسلمان ممالک اور برداریوں میں میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے میں مکالمے کو فروغ دینا اور درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے قابل عمل حل تلاش کرنا ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ کانفرنس اعلیٰ سطحی تبادلہ خیال اور تعاون کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
اس کانفرنس میں 44 مسلم اور دوست ممالک کے وزرا، سفیر، سکالرز اور ماہرین تعلیم، یونیسکو، یونیسیف اور عالمی بینک سمیت بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں سمیت 150 سے زائد بین الاقوامی شخصیات شرکت کریں گی۔