صنفی تشدد کا خاتمہ، صحت اور تعلیم پر توجہ: عورت مارچ کے 60 مطالبات

عورت مارچ کے منتظمین کی جانب سے مطالبات فرزانہ باری اور ایمان زینب مزاری سمیت خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکنوں نے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں عورت مارچ سے دو روز قبل کی گئی پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے پیش کیے۔

عورت مارچ کی منتظمین چھ مارچ 2025 کو اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے (یو ٹیوب/ لائیو ود طلعت)

عورت مارچ کے منتظمین نے جمعرات کو خواتین پر تشدد کے خاتمے، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق فیصلہ سازی میں خواتین کی نمائندگی میں اضافے، دفاعی بجٹ میں کمی اور صحت و تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں اضافے سمیت 60 مطالبات کی فہرست پیش کی۔

عورت مارچ کے منتظمین کی جانب سے یہ مطالبات فرزانہ باری اور ایمان زینب مزاری سمیت خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکنوں نے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں عورت مارچ سے دو روز قبل کی گئی پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے پیش کیے۔

عورت مارچ کے منتظمین کے مطابق اگرچہ انہوں نے بہت پہلے سے درخواست جمع کروائی تھی، لیکن اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے کسی واضح وجہ کے بغیر عورت مارچ کے لیے این او سی جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

منتظمین کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین کے حقوق کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے اور یہ کہ نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک کا مجوزہ راستہ کم از کم 2018 سے مسلسل استعمال ہوتا آ رہا ہے۔

پریس کانفرنس میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے 60 مطالبات پر مشتمل ایک جامع فہرست پیش کی۔ ان مطالبات میں متعدد اہم امور شامل تھے۔

عورت مارچ کے منتظمین نے کہا کہ پدرشاہی تشدد کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے معاشرتی نظام میں صنفی بنیادوں پر ہونے والے تشدد سے نمٹنے اور خواتین کے حقوق و سلامتی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

منتظمین نے کہا کہ ماحولیاتی پالیسی سازی میں خواتین کی نمائندگی میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کے بقول: ’ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پالیسیوں میں ہر سطح پر خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔‘

عورت مارچ کے منتظمین نے دفاعی بجٹ میں کمی کے اپنے دیرینہ مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ دفاعی اخراجات کو کم کرکے وسائل کو سماجی شعبوں کی جانب منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔

ہر سال کی طرح صحت اور تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافہ بھی ان کے مطالبات میں شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو عوامی صحت اور تعلیمی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کرنا چاہیے۔

منتظمین نے کم از کم اجرت میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ان پالیسیوں سے گریز کرنے کی سفارش کی جو غریب طبقے کے لیے نقصان دہ سمجھی جاتی ہیں، خاص طور پر وہ پالیسیاں جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے وابستہ ہیں۔

ان کے بقول: ’ماحولیاتی انصاف میں خواتین کے نقطہ نظر پر بھی خصوصی توجہ دی جانی چاہیے، خاص طور پر ان تباہ کن سیلابوں کے بعد، جن کا خواتین اور کم عمر لڑکیوں پر غیر متناسب اثر پڑا تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین