وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے وسط میں ایک پورے سیکٹر پر واقع ایف نائن پارک میں گذشتہ چند برسوں سے ریپ اور قتل کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں، جو شہریوں کے لیے خوف کا باعث بن رہا ہے۔
اس پارک میں رواں ماہ 20 مارچ کو بھی ایک 12 سالہ بچی سے مبینہ طور ریپ کا واقعہ ہوا، جس کا مقدمہ درج کرکے پولیس نے مرکزی ملزم ساجد کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
تھانہ مارگلہ میں متاثرہ بچی کی والدہ کی مدعیت میں درج کی گئی واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق ملزم 12 سالہ بچی کو بہلا پھسلا کر موٹر سائیکل پر ایف نائن پارک لے کر گیا اور ریپ کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کے مطابق بچی کی والدہ طلاق یافتہ ہیں اور لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہیں، جنہوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کی ’بیٹی کو مہرین نامی خاتون گھر سے لے گئیں اور وہاں سے ساجد (ملزم) اسے پارک لے گیا، جہاں سے رات 11 بجے بچی واپس آئی تو وہ رو رہی تھی۔‘
اسلام آباد پولیس کے ترجمان تقی جواد نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ابھی تفتیش جاری ہے لیکن ملزم بچی کا ہمسایہ ہے اور بچی اپنی مرضی سے اس کے ساتھ پارک میں گئی تھی۔ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور بچی کا میڈیکل بھی کروا لیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ واقعہ پارک کے کس حصے میں پیش آیا؟ اس سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ ’ابھی اس حوالے سے معلومات نہیں ہیں کیونکہ تفتیش ابھی جاری ہے۔‘
پارک میں گذشتہ برس ہونے والے واقعات کے باعث یہاں پولیس اہلکاروں کو گشت پر مامور کیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود ایسا واقعہ پیش آنا سکیورٹی کی کمزوری نہیں؟ اس سوال کے جواب میں پولیس ترجمان نے کہا کہ ’ریپ کا یہ واقعہ گذشتہ واقعات سے مختلف ہے۔ بچی اپنی مرضی سے ملزم کے ساتھ گئی۔‘
جب ان سے مزید سوال کیا گیا کہ اگر اپنی مرضی سے بھی کوئی پارک میں جائے اور وہاں ایسا واقعہ پیش آئے تو کیا گشت کرنے والی پولیس ایکشن نہیں لے گی؟ تاہم پولیس ترجمان اس حوالے سے کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
ریپ واقعے کے مرکزی ملزم کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے جسمانی ریمانڈ کے بجائے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت پیشی کے موقعے پر تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے تفتیشی افسر کو چالان جمع کروانے کی ہدایت کی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کو تین اپریل کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
ایف نائن پارک یا جرائم کا گڑھ؟
ایف نائن میں اس طرح کا واقعہ پہلا نہیں ہے بلکہ گذشتہ چند سالوں سے ایسے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں گذشتہ برس دو فروری کی شب ایک لڑکی کو دو افراد نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد پولیس نے 200 سے زائد مشکوک افراد متاثرہ لڑکی کو شناخت کروائے، کیونکہ متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ وہ سامنے آنے پر ملزمان کو پہچان سکتی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے پارک میں موجود کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والوں سے بات کی تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ادھر تو روز ہی کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، کئی بار ہم نے بچیوں کو بچایا ہے لیکن سکیورٹی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ سکولوں سے بھی بچے بچیاں آ جاتے ہیں۔‘
اس حوالے سے سماجی کارکن فرزانہ باری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’یہ تو وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہو رہے ہیں ورنہ ہر روز پاکستان میں خواتین کے ریپ ہوتے ہیں۔ جو خواتین دفتروں سے شام کو فارغ ہوتی ہیں تو وہ شام کو ہی پارک میں چہل قدمی کے لیے جائیں گی، لہذا ریاست کو ان پارکوں کو مخفوظ بنانا چاہیے۔‘
گذشتہ کچھ برسوں میں ایف نائن پارک میں ہونے والے چند واقعات
جون 2021 میں ایک فوڈ کمپنی میں بطور مینیجر کام کرنے والے 27 سالہ نوجوان قاسم اعوان رات کو پارک میں چہل قدمی کے دوران گولی کا شکار ہوئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔
اسی طرح دسمبر 2021 میں پیش آنے والے ایک واقعے میں شام کے وقت وہاں چہل قدمی کرنے والے ایک شخص پر حملہ ہوا اور ملزم نے بغیر کسی ذاتی دشمنی کے متاثرہ شخص کی آنکھیں نکال لیں اور پھر ان پر ڈنڈوں کے وار کیے۔
مارگلہ تھانے کے ایس ایچ او نے اس وقت انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ملزم معمول کے مطابق ایف نائن پارک میں ڈنڈا لے کر پھرتا رہتا تھا، جسے مقدمے کے اندراج کے بعد اگلے روز پولیس نے پارک سے ہی گرفتار کرلیا تھا، جو وہاں موجود لڑکیوں کو تنگ کر رہا تھا۔
اسی طرح اگست 2018 میں دوپہر کے وقت ایک خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، واقعے کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور اعتراف جرم بھی ہوا اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو وجہ بتائی گئی کہ پارک کے بلب خراب تھے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔