یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی پیر یعنی آج سعودی عرب پہنچ رہے ہیں جہاں منگل کو امریکی اور یوکرینی حکام کے درمیان روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے اہم مذاکرات ہونے ہیں۔
تین سال سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے منگل کو ہونے والی یہ ملاقات گذشتہ ماہ زیلینکسی کے وائٹ ہاؤس کے اس دورے کے بعد پہلی ہو گی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے صدر زیلینکسی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور اس کے بعد وہ منگل کو ’امریکی ٹیم سے ملاقات کے لیے وہیں رکیں گے۔‘
امریکہ اور یوکرین کے درمیان یہ مذاکرات جدہ میں ہوں گے۔ امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی سٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکہ ’امن معاہدے اور ابتدائی جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا چاہتا ہے۔‘
زیلنسکی کہتے ہیں کہ یوکرین ’تعمیری گفتگو کے لیے مکمل پرعزم ہے مگر وہ چاہتا ہے کہ اس کے مفادات پر بھی صحیح انداز میں غور کیا جائے۔
’ہمیں مسلسل حمایت اور امن کو قریب لانے کے لیے نتائج کی امید ہے۔‘
انہوں نے بتایا ہے کہ ان کی مذاکراتی ٹیم میں وزیر خارجہ، وزیر دفاع، ان کے چیف آف سٹاف اور ملٹری کمانڈر شامل ہوں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو یوکرینی حکام سے دوطرفہ مذاکرات کے لیے اتوار کو جدہ روانہ ہوں گے۔ روبیو کے ساتھ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی، سٹیو وٹکوف کے بھی شامل ہونے کی توقع ہے۔
’امن کے لیے تیار نہیں‘
اے ایف پی کے مطابق وٹکوف نے فروری میں ایک قید امریکی استاد کی رہائی کے لیے ماسکو کا دورہ کیا، اور بعد میں کہا کہ انہوں نے پوتن سے طویل بات چیت کی اور ان کے ساتھ ’تعلقات کو آگے بڑھایا۔‘
والٹز زیلنسکی کی ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے ساتھ متنازعہ ملاقات کے دوران اوول آفس میں موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بعد میں فاکس نیوز کو بتایا کہ زیلنسکی ’امن کی بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں‘ لیکن ’وقت ان کے ساتھ نہیں ہے‘۔
سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، والٹز نے کہا کہ اگر زیلنسکی کے ’ذاتی محرکات یا سیاسی محرکات لڑائی ختم کرنے سے مختلف ہیں... تو میرے خیال میں ہمارے پاس ایک حقیقی مسئلہ ہے‘۔
سعودی عرب اہم میزبان
امریکہ کی روس اور یوکرین کے ساتھ سفارت کاری کے لیے سعودی عرب ایک اہم میزبان بن گیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور روبیو گذشتہ ماہ ریاض میں ملے، جہاں انہوں نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور یوکرین تنازعہ پر بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
زیلنسکی نے 2022 میں روس کی جارحیت کے بعد سے سعودی عرب کا کئی بار دورہ کیا ہے لیکن پچھلے مہینے اپنا سفر ملتوی کر دیا تھا اور وجہ روس-امریکہ مذاکرات میں دعوت نہ ملنا بتائی تھی۔
روس کے زیر کنٹرول یوکرین میں قید پانچ قیدیوں 2022 میں، سعودی ولی عہد کی مذاکرات میں شمولیت کے بعد تبادلے کے لیے ریاض لے جایا گیا تھا۔