عرب سربراہی اجلاس کے مسودے میں غزہ کے لیے مصری منصوبے کی منظوری

مسودے میں عالمی برادری اور مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس منصوبے کے لیے فوری امداد فراہم کریں۔

فلسطینی بچے رمضان کے دوران 3 مارچ 2025 کو وسطی غزہ کی پٹی میں پناہ گزین کیمپ میں تباہ شدہ عمارتوں کے پاس سے کھانا لے کر جا رہے ہیں (تصویر از ایاد بابا / اے ایف پی)

منگل کو عرب سربراہ اجلاس کے اعلامیے کے مسودے میں غزہ کے مستقبل کے لیے مصر کا منصوبہ منظور کر لیا گیا ہے۔

مسودے میں عالمی برادری اور مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس منصوبے کے لیے فوری امداد فراہم کریں۔

عرب نیوز کے مطابق مصر کے زیر اہتمام یہ سربراہی اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو دوبارہ آباد کرنے کی تجاویز کے ساتھ ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم کے فائر بندی کے خاتمے اور غزہ میں دوبارہ حملے شروع کرنے کے مؤقف کا جواب دینے کے لیے ہو رہا ہے۔

آج (منگل کی) شام ہونے والے اس اجلاس میں ایک مشترکہ عرب ردعمل تشکیل دینے پر توجہ دی جائے گی تاکہ فلسطینی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور غزہ کو دوبارہ قابل رہائش بنایا جا سکے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ، عرب سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے سعودی وفد کی قیادت کریں گے۔

مصر نے ابھی تک اپنی مکمل تجویز جاری نہیں کی لیکن اجلاس سے قبل منگل کو اس کے کچھ نکات سامنے آئے ہیں۔

عرب ممالک کی جوابی تجاویز تین مراحل پر مشتمل ہیں جنہیں پانچ سال میں عملی شکل دی جائے گی تاکہ غزہ کی مکمل بحالی ممکن ہو سکے۔

پہلا مرحلہ، جسے مکمل ہونے میں دو سال لگیں گے، 20 ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ اس مرحلے میں غزہ میں 200000 مکانات کی تعمیر شامل ہوگی۔

منصوبے کے مطابق ابتدائی بحالی چھ ماہ میں مکمل کی جائے گی جس میں ملبہ ہٹانے اور عارضی رہائش کی سہولت فراہم کرنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔

دوسرا مرحلہ جو تقریباً ڈھائی سال میں مکمل ہوگا، غزہ میں مزید 200000 رہائشی یونٹس اور ایک ہوائی اڈے کی تعمیر پر مشتمل ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مجموعی تعمیراتی عمل پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا اور تخمینے کے مطابق غزہ کی تعمیر نو پر مجموعی لاگت 53 ارب ڈالر آئے گی۔

مصری منصوبے کے تحت ایک گورننس سسٹنس مشن غزہ میں حماس کی زیرِ انتظام حکومت کی جگہ لے گا جو غیر معینہ عبوری مدت تک کام کرے گا۔ یہ مشن انسانی امداد کی فراہمی اور جنگ سے تباہ حال علاقے کی تعمیر نو کے عمل کے آغاز کا ذمہ دار ہوگا۔

مصر اور اردن غزہ میں تعیناتی کے لیے فلسطینی پولیس اہلکاروں کی تربیت کریں گے۔

منصوبے میں اسرائیل سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ تمام غیر قانونی بستیوں کی تعمیر، زمینوں کے الحاق اور فلسطینی گھروں کی مسماری کو فوری طور پر روکے۔

یہ منصوبہ ایک واضح فریم ورک اور قابلِ اعتماد سیاسی عمل کے ذریعے فلسطینی دھڑوں کے اسلحے کے معاملے کو بھی طے کرے گا۔

ماہرین نے اس منصوبے کی مالی معاونت پر تحفظات کا اظہار کیا  جب کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی تعمیرِ نو پر 50 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی۔

تاہم مجوزہ اعلامیے، جو ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا، میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکا غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا مطالبہ کریں گے، جو رواں ماہ کے آخر میں قاہرہ میں منعقد کی جائے گی۔

سربراہی اجلاس ایک ایسا منصوبہ پیش کرے گا جس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ ماہ دیے گئے بیان کا جواب دینا ہے، جس میں انہوں نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو مصر اور اردن میں دوبارہ آباد کرنے کی تجویز دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا