سندھ حکومت نے صوبے کی تمام جیلوں میں قید سزا یافتہ قیدیوں کے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں پرائمری سے یونیورسٹی تک مفت تعلیم دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت ادا کرے گی۔
سندھ کے محکمہ جیل خانہ جات کے ریکارڈ کے مطابق سندھ میں کل 27 جیل ہیں، جن میں سے تین بند ہیں۔ بقیہ 24 جیلوں میں اس وقت 24 ہزار قیدی موجود ہیں۔
محکمہ تعلیم سندھ، محکمہ جیل خانہ جات اور غیر سرکاری تنظیم ’پیغام پاکستان‘ کے اشتراک سے صوبے کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کا بندوبست کیا جائے گا۔
بدھ (12 مارچ) کو سینٹرل جیل کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں وزیرِ تعلیم سندھ سردار علی شاہ اور وزیر جیل خانہ جات حسن علی زرداری نے سینٹرل جیل کے 100 قدیوں کے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم کے لیٹر تقسیم کرکے اس منصوبے کا آغاز کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں وزیرِ تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے کہا کہ جب کسی فرد کو سزا ہوتی ہے اور وہ جیل جاتا ہے تو ان کے خاندان کی کفالت کے ساتھ بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوتی ہے اور بغیر تعلیم کے بچے جرائم کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام شہریوں کو مساوی حقوق دے، اس لیے سندھ حکومت نے فیصلہ کیا کہ صوبے کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے بچوں کو اچھے نجی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم دی جائے۔
’اب تک ہمارے پاس چار ہزار قیدیوں کے بچوں کے کوائف موصول ہو گئے ہیں، جن کی مفت تعلیم کے لیٹر جاری کیے جا رہے ہیں۔ اس لیٹر کے ساتھ قیدیوں کے بچے کسی بھی اچھے پرائیویٹ سکول میں داخلہ لیں اور ان تعلیمی اداروں کے مکمل اخراجات سندھ حکومت ادا کرے گی۔‘
وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے مزید کہا کہ تمام قیدیوں کے بچوں کے کوائف آجائیں تو پھر اندازہ ہوگا کہ کتنے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔
سینٹرل جیل کراچی میں گذشتہ آٹھ سالوں سے قید راشد یامین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ سزا ہونے کے بعد وہ اپنے اکلوتے بیٹے کی تعلیم کے لیے انتہائی پریشان تھے۔’سندھ حکومت کے اس اعلان سے قیدیوں کے خاندان والے انتہائی خوش ہیں کہ اب ان کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔‘
سیٹرل جیل کراچی کے قیدی محمد نعیم کو سات سال سزا ہوئی اور وہ گذشتہ 10 مہینوں سے قید ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں محمد نعیم نے بتایا: ’میرے پانچ بچے ہیں اور میں ان کی تعلیم کے لیے بہت پریشان تھا کہ مجھے تقریباً چھ سال مزید قید کاٹنے ہیں، مگر سندھ حکومت کی جانب سے بچوں کی مفت تعلیم کے اعلان سے ہم بہت خوش ہیں۔
’ابتدائی مرحلے میں میری ایک بچی کی مفت تعلیم کے لیے لیٹر جاری ہوا ہے، امید ہے کہ جلد ہی باقی چاروں بچوں کی مفت تعلیم کا بھی آغاز ہوگا۔ میں جیل انتظامیہ اور سندھ حکومت کا شکرگزار ہوں۔‘