کراچی: ہولی کی مرکزی تقریب سوامی نارائن مندر کراچی میں

سوامی نارائن مندر کے پنڈت وجے مہاراج کے مطابق: ’بدی کی شکست اور سچ کی فتح ہونے پر ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے، جو اصل میں خوشیوں کا تہوار ہے۔‘

دنیا بھر کی طرح کراچی میں بھی ہندو مت سے منسلک رنگوں کا تہوار ہولی بھرپور عقیدت اور جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔

کراچی میں ہولی کی مرکزی تقریب ایم اے (محمد علی) جناح روڈ پر واقع بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مرکزی دفتر کے سامنے تاریخی مندر سوامی نارائن میں منعقد ہوئی۔

سوامی نارائن میں منعقد ہولی کی تقریب میں سندھی، مراٹھی، گجراتی، ڈھاٹکی، مارواڑی زبانیں بولنے والے ہندو نوجوانوں، خواتین اور بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر نئے بیاہے جوڑوں نے جلتی ہولی کے گرد پھیرے لگائے اور آگ کو ناریل ارپن کیے۔

تقریب میں پوجا پاٹ کے ساتھ ہولی جلانے کی رسم بھی ادا کی گئی۔ قریب میں شریک ہندوؤں نے ایک دوسرے کو رنگ لگانے کے ساتھ موسیقی کی دھنوں پر رقص بھی کیا۔

ہندو مذہب میں ہولی کا تہوار، جو اس سال 13 اور 14 مارچ کو منایا جا رہا ہے، موسمِ بہار کا تہوار ہے جو سردیوں کے موسم کے خاتمے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ موسمِ خریف کی فصل کی کٹائی کا تہوار بھی ہے۔

ہولی کا تہوار دو دن منایا جاتا ہے، ایک دن شام کو ہولی جلانے کی رسم ہوتی ہے اور دوسرے روز رنگ لگائے جاتے ہیں۔

ہندو عقیدے کے مطابق زمانہ قدیم میں ’راجہ ہرنیاکشیپ نے خود کو بھگوان سمجھ کر سب کو اپنی عبادت کا حکم دیا مگر راجہ کے بیٹے پرہلاد نے اپنے والد کو بھگوان ماننے سے انکار کر دیا۔ ہرنیاکشیپ نے پرہلاد کو مارنے کے کئی طریقے آزمائے، مگر وہ ناکام رہا۔ راجہ نے اپنی بہن ہولیکا (جسے آگ سے نہ جلنے کی قدرتی شکتی ملی تھی) کو حکم دیا کہ وہ پرہلاد کو آگ میں لے جائے تاکہ وہ جل کر مر جائے مگر جیسے ہی آگ جلی، پرہلاد بچ گیا اور ہولیکا خود جل کر راکھ ہو گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی لیے ہولی سے ایک دن پہلے ’ہولیکا دہن‘ (ہولی جلانے کی رسم) منایا جاتا ہے، جس میں لکڑیوں کا الاؤ جلا کر برائی پر اچھائی کی جیت کا جشن منایا جاتا ہے۔

سوامی نارائن مندر کے پنڈت وجے مہاراج کے مطابق: ’بدی کی شکست اور سچ کی فتح ہونے پر ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے، جو اصل میں خوشیوں کا تہوار ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وجے مہاراج نے کہا: ’ہولی خوشی کا تہوار ہے جو سب کو جوڑتا ہے۔‘

ہولی کے جشن میں شریک نوجوان خاتون ماروی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’میں مسلمان ہوں، اس سال ہولی کا تہوار گذشتہ برس کی طرح رمضان المبارک کے مہینے میں آیا ہے۔ میرا آج روزہ تھا، افطار کے بعد میں ہولی کے جشن میں شرکت کے لیے آئی ہوں۔‘
’یہ تہوار موسم بہار کی آمد کا تہوار ہے۔ میں ہر سال ہولی منانے آتی ہوں۔ اس وقت سندھ اور خاص طور پر پاکستان میں جو مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے، اس کے خلاف ضروری ہے کہ ہولی جیسے تہواروں میں شرکت کی جائے۔‘

ہالا شہر کی رہائشی بھونتی کھتری کراچی کی ایک یونیورسٹی کی طالبہ ہیں اور وہ اپنی کچھ دوستوں کے ساتھ ایک فلیٹ میں رہتی ہیں۔

بقول بھونتی کھتری: ’کراچی میں اتنے بڑے پیمانے پر منائی جانے والی اس تقریب میں دوستوں کے ساتھ آ کر بہت خوشی ہوئی۔‘

رات دیر تک چلنے والے ہولی کے جشن کی تقریب کی سکیورٹی کے لیے خاص انتظامات کیے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان