پاکستانی سفارت کار کا دورہ افغانستان، بڑھتی کشیدگی، سکیورٹی خدشات پر بات چیت متوقع

دفتر خارجہ کے مطابق ’افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ، سفیر محمد صادق خان، 21 سے 23 مارچ 2025 تک افغانستان کے سرکاری دورے پر ہیں تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی جا سکے۔‘

اسلام آباد میں واقع پاکستانی دفتر خارجہ کی عمارت کا داخلی منظر (انڈپینڈنٹ اردو/سہیل اختر)

پاکستانی دفتر خارجہ کے ہفتے کو دیے گئے بیان کے مطابق سینیئر پاکستانی سفارت کار محمد صادق خان، جو افغانستان سے متعلق امور کے لیے خصوصی طور پر مقرر کیے گئے ہیں، تین روزہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت ایک نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں کیونکہ پاکستان میں شدت پسند حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔

اسلام آباد نے کابل میں طالبان کی قیادت والی عبوری حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کر رہے ہیں۔ کابل نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب حال ہی میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک مسافر ٹرین کو نشانہ بنایا گیا، جس کی ذمہ داری علیحدگی پسند گروہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے قبول کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے دوران BLA کے جنگجو افغانستان میں موجود اپنے ’ہینڈلرز‘ سے رابطے میں تھے۔ یہ حملہ دو دن تک جاری رہا جس میں سینکڑوں مسافر یرغمال بنائے گئے۔

دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا: ’ڈپٹی وزیراعظم/ وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی ہدایت پر افغانستان کے لیے خصوصی نمائندہ، سفیر محمد صادق خان، 21 سے 23 مارچ 2025 تک افغانستان کے سرکاری دورے پر ہیں تاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی جا سکے۔‘

پاکستان نے نومبر 2023 میں غیر دستاویزی غیر ملکیوں، خصوصاً افغان شہریوں، کے خلاف ملک گیر بے دخلی مہم کا آغاز کیا تھا۔ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب متعدد خودکش حملوں کے بعد پاکستانی حکام نے الزام لگایا کہ ان حملوں میں افغان باشندے ملوث تھے۔

اس اقدام نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافہ کر دیا، اور اب تک آٹھ لاکھ سے زائد افغان باشندے وطن واپس بھیجے جا چکے ہیں، جن میں سے اکثر 1979 میں سوویت حملے کے بعد پاکستان منتقل ہوئے تھے۔

پاکستانی حکومت نے رواں ماہ افغانستان سٹیزن کارڈ رکھنے والوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ 31 مارچ تک ملک چھوڑ دیں، ورنہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان