پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی نے جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہفتے کو کہا ہے کہ ملک کے اندر موجود عسکریت پسندوں کا قلع قمع کیا جائے گا اور ملک سے فرار ہونے کی صورت میں ان کا پیچھا کیا جائے گا۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر 11 مارچ 2025 کو بولان پاس کےعلاقے ڈھاڈر میں علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لیبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملہ کر کر کے 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا، تاہم سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے مسافروں کو بازیاب کروا لیا اور حملہ کرنے والے تمام شدت پسندوں کو بھی مار دیا گیا۔
اس واقعے کے حوالے سے ہفتے کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں وزیر ریلوے نے ایک مرتبہ پھر انڈیا اور افغانستان پر الزام عائد کیا۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ’جتنے دہشت گرد پاکستان کے اندر موجود ہیں ان کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا اور اگر بھاگ کر افغانستان جاتے ہیں یا کسی اور جگہ تو ان کا پیچھا کیا جائے گا۔‘
کسی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا: ’جنہیں ہم نے 40 سال پالا، مال، جان اور اپنے گھر بھی دیے، آج ان کی ہم سے دشمنی کی انتہا ہے۔ شاید ہندوستان اتنی نفرت نہ کرتا ہو جتنی وہ آج ہم سے کر رہے ہیں۔‘
انڈیا اور افغانستان کے بظاہر گٹھ جوڑ کا ذکر کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا: ’بھارت نے 22 کے قریب قونصل خانے 2600 کلومیٹر کی ڈیورنڈ لائن کے ساتھ ساتھ کھولے ہوئے ہیں۔۔ وہ کس لیے، وہاں قونصل خانے کی کیا ضرورت ہے۔
’وہ اس مقصد کے لیے ہیں کہ افغانستان کو استعمال کر کے ہماری سرزمین پر عدم استحکام پھیلایا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی وزیر برائے ریلوے نے انڈیا کے حوالے سے مزید کہا کہ ’اگر وہ اتنا ہی شیر ہے تو براہ راست آ کر ہم سے لڑ سکتا ہے۔ براہ راست وہ لڑ نہیں سکتا تو اس لیے اس نے یہ (حملہ) کیا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’سہولت کار ہم پاکستانی ہیں۔ بلوچ کی صورت میں، پختون کی صورت میں بھی ہیں اور سندھی، پنجابی بھی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سی پیک پوری دنیا کو کھٹک رہا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ مکمل نہ ہو سکے۔‘
اس سے قبل جمعے کو ایک پریس بریفنگ میں پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی جعفر ایکسپریس حملے کے ماسٹر مائنڈز کی افغانستان میں موجودگی اور انڈیا کی جانب سے چلائے گئے پراپیگنڈا کا ذکر کیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ہونے والی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ ہماری شمالی سرحد پر ہیں۔
’افغانستان سے ہر قسم کی دہشت گردی کو سپورٹ ملتی ہے۔ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں نائٹ وژن ڈیوائسز موجود ہیں، جو ان دہشت گردوں کو دستیاب ہیں۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر حنیف عباسی نے اپنی پریس کانفرنس میں ریلوے پولیس کا سکیل بڑھا کر پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا اعلان بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ریلوے پولیس کانسٹیبل، ہیڈ کانسٹیبل، اے ایس آئی اور پنجاب پولیس کے سکیل میں بڑا فرق تھا۔ انہیں (سکیل کو) بڑھا کر اب ریلوے پولیس کانسٹیبل کا سکیل 7، ہیڈ کانسٹیبل کا نو اور اے ایس آئی کا 11 ہو گا۔‘
وزیر ریلوے نے جعفر ایکسپریس حملے میں جانے سے جانے والے دو اہلکاروں کے گھر والوں کے لیے سرکاری امدادی پیکج کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ریلوے پولیس کا ایک کانسٹیبل اور مکینیکل کے شعبے سے وابستہ اہلکار اس واقعے میں جان سے چلے گئے، جن کے گھر والوں کے لیے 52 لاکھ روپے فی خاندان ریلوے پیکج کا اعلان کیا جا رہا ہے جبکہ جان سے جانے والوں میں سے ’اگر کسی کا بچہ ہے تو اسے ملازمت‘ دی جائے گی۔