پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو وفاقی حکومت کی پالیسیوں اور طرزِ حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہاؤس کے میڈیا سیل میں مقامی میڈیا کے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی، اس لیے پیپلز پارٹی جوڈیشل کمیشن پاکستان سے احتجاجاً علیحدہ ہوئی۔‘
وفاقی حکومت سے پیپلز پارٹی کی ناراضگی کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، ناراض ہونے پر سیاست نہیں کی جاتی۔ سیاست تو عزت کے لیے کی جاتی ہے۔ ’معذرت کے ساتھ، اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’دنیا میں جہاں بھی اقلیتی حکومت ہو اور ان کا اتحاد جس جماعت کے ساتھ ہوتا ہے تو اس معاہدے پر عمل درآمد ہوتا ہے۔ ہم اخلاقی حمایت فراہم کرنے کے لیے حکومتی بینچ پر بیٹھے ہیں، ہم ضرور چاہیں گے کہ طے شدہ معاہدے پر عمل کیا جائے۔‘
بلاول ہاؤس میڈیا سیل کے رکن سریندر ولاسائی کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں سے گفتگو میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی صحت، چینی شہریوں کی اموات، امریکی انتخابات، انٹرنیٹ پر پابندی، وفاقی حکومت سے ناراضی، دریائے سندھ پر مزید نہروں کے قیام اور آئینی بینچوں میں مساوی نمائندگی پر گفتگو کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سریندر ولاسائی کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کی تھیں، لیکن اس پر عمدرآمد نہیں کیا گیا۔ بقول بلاول: ’ہم جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً الگ ہوئے، میں اگر جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، میں نے اپنا نام جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً واپس لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ آئین سازی کے وقت حکومت اپنی کی گئی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی، دیہی سندھ سے سپریم کورٹ میں ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا، ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے۔ وفاقی آئینی بینچ میں سندھ کے لیے الگ طریقہ اختیار کیا گیا، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ کو غیر متنازع ہونا چاہیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی صحت کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے بتایا: ’اب صدر زرداری کی صحت بہتر ہے۔ صدر زرداری کو ٹانگ میں چار فریکچرز آئے تھے، جس کا علاج چل رہا ہے اور انہیں چند ہفتوں کے آرام کی ضرورت ہے۔‘
چینی شہریوں پر حملوں پر بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ’ایک قتل کو پوری انسانیت کا قتل‘ سمجھنے کے اصول پر یقین رکھتے ہیں۔
بقول بلاول چینی شہری پاکستان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کو فائدہ پہنچانے کے لیے آئے تھے، ان کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں عالمی سطح پر اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر اس عالمی نیٹ ورک کو بھی ایکسپوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اندرونی سطح پر بھی نیشنل ایکشن پلان 2.0کی ضروت ہے۔‘
’امریکہ سے بہتر تعلقات پاکستان کے عوام کے مفاد میں‘
امریکی انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں پیپلز پارٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’جس طرح ہم امریکی سیاست میں کسی جماعت کی طرف داری نہیں کرتے کہ وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، اسی طرح امریکہ بھی ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ذاتی تعلقات اور جان پہچان کا سفارتی تعلقات میں ایک حد سے زیادہ کردار نہیں ہوتا اور سفارتی معاملات میں زمینی حقائق، جیو پالیٹکس اور ڈومیسٹک ایجنڈا کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔
بلاول نے بتایا کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور بیٹی سے ان کی جان پہچان ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنے پہلے دور حکومت میں جب امریکہ گئی تھیں تو صدر ٹرمپ نے بے نظیر بھٹو اور صدر زرداری کے اعزاز میں ایک دعوت کا اہتمام کیا تھا۔‘
پاکستان امریکہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں جتنے بہتر تعلقات ہو سکتے ہیں، اس وقت اتنے نہیں ہیں۔ ’جب میں پاکستان کا وزیر خارجہ تھا تو اس وقت بھی امریکہ سے ہمارے تعلقات اچھے نہیں تھے، لیکن اس وقت تو بہت ہی بدتر ہیں۔ پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے کہ امریکہ سے تعلقات بہتر ہوں۔‘
’وفاقی حکومت نے سست رفتار انٹرنیٹ پر مشاورت نہیں کی‘
ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتار کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انٹرنیٹ کے حوالے سے جو لوگ فیصلے کرتے ہیں وہ اسے استعمال ہی نہیں کرتے۔ ’اس معاملے پر ہم سے نہ مشاورت کی گئی، نہ ہماری رائے لی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں دو سیکٹرز کا معیشت میں کلیدی کردار ہے، جن میں سے ایک زراعت اور دوسری ٹیکنالوجی ہے۔ بدقسمتی سے حکومت کی پالیسیاں دونوں سیکٹرز کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ’موجودہ دور میں تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت کسی بھی علاقے کے انفراسٹرکچر کا حصہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں فور جی انٹرنیٹ ہے، لیکن یہ تھری جی نیٹ ورک ہے اور اس کی سپیڈ بھی اتنی کم کر دی گئی ہے کہ میرے بچپن کے دور والے انٹرنیٹ کی سپیڈ پر چلا گیا ہے۔‘
’دریائے سندھ پر نئے کینالز کی تعمیر معاہدے کی خلاف ورزی‘
دریائے سندھ پر نئے کینالز کی تعمیر کے متعلق سوال پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ اقدام مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاہدے کی خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ 26 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے تگ و دو کر رہے تھے، عین اس موقعے پر انہیں اعتماد میں لیے بغیر اس منصوبے کو منظور کروایا گیا۔ ’جب میں 26 ویں ترمیم کے لیے جدوجہد کر رہا تھا تو میری جماعت کے ارکان کے ریکارڈ پر سخت اعتراضات کے باوجود پیٹھ پیچھے اس منصوبے کو منظور کیا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر ملک میں ہم آہنگی نہیں ہے۔