پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں اسرائیل کا کوئی اعلٰی عہدیدار شریک نہیں ہو گا بلکہ آخری رسومات میں اسرائیل کی نمائندگی ویٹیکن میں اس کے سفیر یارون سیدمان کریں گے۔
غزہ پر اسرائیل جارحیت کے خلاف پوپ کے بیانات کے سبب اسرائیل اور وٹیکن میں دوریاں رہی ہیں۔
بدھ کی شام تک وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پوپ فرانسس کی وفات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی وزارت خارجہ نے کوئی بیان جاری کیا۔
دنیا کے بیشتر اہم ممالک پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں اپنے سربراہان مملکت، وزرائے اعظم یا شاہی نمائندوں کو بھیج رہے ہیں، لیکن اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی نمائندگی صرف ویٹیکن میں اس کے سفیر کریں گے۔
اسرائیل اور پوپ فرانسس کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ تھے جب سات اکتوبر 2023 کے بعد غزہ پر اسرائیل نے جارحیت کا آغاز کیا۔
پوپ نے اگرچہ حماس کے حملے کی مذمت کی لیکن ساتھ ہی وہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر بھی مسلسل تنقید کرتے رہے، اور ایک موقعے پر انہوں نے اسے ’سفاکی‘ قرار دیا۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 21 اپریل 2025 کو 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی آخری رسومات کا آغاز 26 اپریل دوپہر کو ہو گا۔
ماہرین کے مطابق پوپ فرانسس کی وفات پر اسرائیل کا سرکاری ردعمل محتاط رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پوپ فرانسس کی وفات پر تعزیت بھی خاصی دیر سے کیا اور ان کے دفتر سے جمعرات کی شب ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ ’ریاست اسرائیل پوپ فرانسس کی موت پر کیتھولک چرچ اور دنیا بھر کی کیتھولک برادری کے ساتھ گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔ خدا انہیں ابدی سکون عطا کرے۔‘
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بدھ کو خبر رساں ادارے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں ملک کی نمائندگی ویٹیکن میں اس کے سفیر یارون سیدمان کریں گے۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ، جن کا عہدہ زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہے، پوپ کی وفات پر ردعمل ظاہر کرنے والے پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ انہوں نے پوپ فرانسس کو ’گہری مذہبی عقیدت اور بے پایاں ہمدردی رکھنے والا انسان‘ قرار دیا۔
پیر کو پوپ فرانسس کی وفات کا اعلان ہونے کے فوراً بعد، اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایکس پر تصدیق شدہ Israel@ اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا گیا کہ ’پوپ فرانسس، خدا آپ کو ابدی سکون دے۔ آپ کی یاد باعث برکت ہو۔‘ اس پیغام کے ساتھ پوپ کی بیت المقدس میں مغربی دیوار پر حاضری کی تصویر بھی شیئر کی گئی۔
بعد میں یہ پوسٹ بغیر کسی وضاحت کے ہٹا دی گئی۔ وزارت خارجہ کے حکام نے کہا کہ اس پیغام کی اشاعت’غلطی‘ تھی۔
اس سے قبل اسرائیل کے سابق صدر موشے کاتساو اور سابق وزیر خارجہ سلوان شالوم 2005 میں پوپ جان پال دوم کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے گئے۔