پاکستان، انڈیا تناؤ کا حل خود نکال لیں گے: ٹرمپ کا خطے کی کشیدگی پر بیان

اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اس سرحد پر گذشتہ 1500 سال سے تناؤ چلا آ رہا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ معاملات ویسے ہی ہیں جیسے ہمیشہ سے تھے۔ لیکن یہ کسی نہ کسی طریقے سے حل ہو جائیں گے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کو اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے پڑوسیوں کے درمیان تنازع کسی نہ کسی طرح ’حل ہو ہی جائے گا۔‘

ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ سے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں پر ہونے والے حالیہ  جان لیوا حملے کے بعد پاک انڈیا تعلقات میں آنے والی سنگین خرابی کے متعلق سوال کیا گیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’اس سرحد پر گذشتہ 1500 برسوں سے تناؤ چلا آ رہا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ معاملات ویسے ہی ہیں جیسے ہمیشہ سے تھے۔ لیکن یہ کسی نہ کسی طریقے سے حل ہو جائیں گے۔‘

1947 میں آزادی کے بعد سے کشمیر پاکستان اور انڈیا کے درمیان منقسم ہے، اور دونوں ممالک اس پورے خطے پر اپنا دعویٰ رکھتے ہیں مگر اس کے الگ الگ حصوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 1989 سے مختلف گروپ آزادی یا پاکستان سے الحاق کے لیے مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔

کشیدگی منگل کو اس وقت شدت اختیار کر گئی جب کشمیر کے شہر پہلگام میں مسلح افراد کے حملے میں 26 سیاح مارے گئے

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود لشکرِ طیبہ سے ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم ہے۔

حملے کے اگلے ہی روز نئی دہلی نے پانی کی تقسیم کے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، پاکستان کے ساتھ مرکزی زمینی سرحدی راستہ بند کر دیا، سفارتی تعلقات کو محدود کیا اور پاکستانی شہریوں کے ویزے بھی واپس لے لیے۔

اسلام آباد نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے پاکستان کو پہلگام حملے سے منسلک کرنے کی کوششوں کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا اور انڈیا کے کسی بھی اقدام کا جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔

حکام نے جمعے کو بتایا کہ گذشتہ شب لائن آف کنٹرول پر پاکستانی اور انڈین افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان کافی تناؤ ہے، مگر یہ تو ہمیشہ سے رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا