ایل او سی پر پھر فائرنگ کا تبادلہ، انڈیا پاکستان ’ذمہ دارانہ حل‘ پر کام کریں: امریکہ

امریکہ اور چین نے جوہری ہتھیار رکھنے والے جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک انڈیا اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

انڈین پیراملٹری اہلکار 22 اپریل 2025 کو پہلگام کے قریبی مقام پر ڈیوٹی پر مامور ہے (اے ایف پی)

پاکستان اور انڈیا کی افواج کے درمیان کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پیر کو ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم اس میں کسی جانی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

 اس کشیدگی کے تناظر میں امریکہ اور چین کی طرف سے سامنے آنے والے بیان میں پاکستان اور انڈیا سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پہلگام حملے کے بعد مسلسل چار راتوں سے ایل او سی پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں فائرنگ سے کم از کم 26 افراد مارے گئے۔

انڈیا نے اس حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ دوطرفہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر  ختم کرنے سمیت کئی اقدامات کیے جس پر پاکستان کی جانب سے جوابی اقدامات اٹھائے گئے۔

جوہری ہتھیار رکھنے والے جنوبی ایشیا کے دو ممالک انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اتوار کو کہا کہ واشنگٹن انڈیا اور پاکستان دونوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ’ذمہ دارانہ حل‘ کی جانب کام کریں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پہلگام حملے کے بعد امریکہ نے عوامی طور پر انڈیا کی حمایت تو کی ہے لیکن اس نے پاکستان کو اس حملے کے لیے الزام نہیں ٹھہرایا۔

انڈیا نے پاکستان پر 22 اپریل کے حملے کا الزام عائد کیا تھا جس میں 26 افراد مارے گئے تھے تاہم پاکستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 امریکہ نے کہا کہ وہ اس صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور انڈیا اور پاکستان دونوں حکومتوں کے ساتھ کئی سطحوں پر رابطے میں ہے۔

 امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا: ’امریکہ تمام فریقوں کو ذمہ دارانہ حل کی طرف کام کرنے کا مشورہ دیتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 بعض تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ کے پاکستان کی نسبت انڈیا سے تعلقات زیادہ مضبوط ہیں اور اگر انڈیا فوجی کارروائی کرتا ہے تو امریکہ اس میں شاید رکاوٹ نہ بنے۔

 جنوبی ایشیا کے امور کے تجزیہ کار مائیکل کگلمن نے کہا کہ انڈیا اب امریکہ کا پاکستان سے کہیں زیادہ قریبی شراکت دار ہے۔

 کگلمن نے روئٹرز کو بتایا: ’یہ اسلام آباد کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتا ہے کہ اگر انڈیا فوجی کارروائی کرتا ہے تو امریکہ دہلی کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی حمایت کر سکتا ہے اور راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔‘

 پاکستان کے امریکہ میں سابق سفیر حسین حقانی نے کہا کہ اس وقت امریکہ کی اس صورت حال کو پرسکون کرنے میں دلچسپی نہیں نظر آتی۔

 دوسری جانب چین نے انڈیا اور پاکستان سے کہا ہے کہ وہ کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد تحمل کا مظاہرہ کریں۔

 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاؤکن نے معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ چین دونوں ممالک کا ہمسایہ ہونے کے ناطے امید کرتا ہے کہ انڈیا اور پاکستان اس صورت حال میں تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین ایسے تمام اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے جو اس تنازع کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا