وفاقی وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کے لیے اسلام آباد نہیں آئیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے 2018 کے عام انتخابات میں ’دھاندلی‘ کے الزام لگا کر اسلام آباد میں ’آزادی مارچ‘ کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کا وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ ہے کہ وہ فوراً حکومت ختم کرتے ہوئے نئے الیکشن کا اعلان کریں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ جے یو آئی (ف) اسلام آباد میں دھرنا اور لاک ڈاؤن کرے گی۔
جے یو آئی (ف) مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو اس احتجاج میں شریک کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم دونو ں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے اب تک ساتھ دینے کا کوئی اعلان نہیں کیا۔
منگل کو اسلام آباد میں اوور سیز پاکستانیوں کے لیے سہولت مرکز کے افتتاح کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ اسلام آباد کے علاقے بلیو ایریا میں دفعہ 144 نافذ ہے، ’یہ وقت دھرنے کا نہیں، یہ ملک کے خلاف باہر آ رہے ہیں، دھرنے کے حوالے سے وقت آنے پر دیکھا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں پاکستان کی عوام نے پی ٹی آئی کی حکومت کو منتخب کیا اور جب تک عوام کا حکومت پر اعتماد رہے گا، حکومت کہیں نہیں جائے گی۔
’اپوزیشن کا کام تنقید کرنا ہے اور حکومت کا کام ڈیلیور کرنا۔ جب تک حکومت ڈیلیور کرتی رہے گی، ان کی سمت ٹھیک رہے گی، کرپٹ نہیں ہو گی اس وقت تک حکومت کے لیے خیر ہی خیر ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’کسی کے کہنے پر یہ حکومت نہیں گر سکتی۔‘
اعجاز شاہ نے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے حوالے سے کہا: ’ہدایت تو کسی بھی وقت آ سکتی ہے، ابھی کافی دن ہیں، کوئی پتہ نہیں کب ہدایت آ جائے۔‘
انہوں نے ان الزامات کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ حکومت اسلام آباد مارچ میں حصہ لینے والے مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ’آپ بھی نظر رکھیں کہ مولانا فضل الرحمان کن کو اور کس لیےاسلام آباد لا رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) الزام لگا رہی ہے کہ ان کے دینی مدارس کا نظام خراب کیا جا رہا ہے، لیکن ایسا نہیں۔ ’ناموس رسالت کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا، عمران خان پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے کہا وہ پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنائیں گے۔‘
’ہم نے مدارس کی کتب تبدیل نہیں کیں بلکہ ان میں اضافہ کیا ہے تاکہ مدارس کے بچے صرف امام مسجد ہی نہیں بلکہ وکیل اور ڈاکٹر وغیرہ بھی بنیں۔ نہ کوئی مدرسوں کو چھیڑ رہا ہے اور نہ ہی ان کے نصاب کو۔‘
انہوں نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد میں کوئی پولیس ٹارچر سیل نہیں، اگر شہر میں ٹارچر سیلوں کا پتہ چلا تو ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔