بڑھی ہوئی شیو کے ساتھ ایک شخص کمرے میں داخل ہوتا ہے اور صوفے پر براجمان شخصیت کے سامنے ادب سے کہتا ہے: ’شاہ جی، چکوال میں ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا۔ مہربانی کر کے ضلعی انتظامیہ میں کسی کو فون کر دیں۔‘
صوفے پر بیٹھے شاہ جی فون پر بات کرنے کے بعد کہتے ہیں: ’مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘
کمرے میں موجود ایک دوسرا شخص کوئٹہ میں کسی مذہبی شخصیت کو سکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست پیش کرتا ہے۔ اس کا کام بھی آناً فاناً ہو جاتا ہے۔
اسلام آباد کے ایک پرسکون علاقے میں واقع گھر میں یہ سلسلہ تقریباً سارا دن چلتا ہے۔ لوگ آتے ہیں اور شاہ جی سے اپنے مسائل حل کرواتے رہتے ہیں۔
اس گھر میں رہائش پذیر شاہ جی کوئی اور نہیں بلکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری کے والد اور سابق وفاقی وزیر سید واجد علی شاہ ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ پسِ پردہ رہ کر لوگوں کے مسائل حل کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں واجد علی شاہ نے کہا: ’تحریک انصاف کا نصب العین ہی لوگوں کی خدمت کرنا ہے اور میں وہی کام انجام دے رہا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہر روز تقریباً دو، تین سو لوگ ان کے پاس اپنے مسائل لے کر آتے ہیں اور وہ تمام کام ہو جاتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا: ’ہماری حکومت میں بہت سی خامیاں ہیں اور سب سے بڑی خامی تجربے کی کمی ہے۔‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ’تجربہ وقت کے ساتھ آتا ہے اور جلد ہی تحریک انصاف کی حکومت اور لیڈرشپ ان مسائل پر قابو پالے گی۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت ایماندار ہاتھوں میں ہے اور اسی لیے ملک کا مستقبل محفوظ ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے تناظر میں ان سے ڈیل کرنے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے سید واجد علی شاہ نے کہا کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان سے ڈیل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ’مولانا فضل الرحمان کیا کریں گے؟ چار پانچ ہزار بندے لے کر آئیں گے۔ اس سے کیا فرق پڑے گا۔ ایسی چیزوں سے حکومتیں نہیں گرتیں۔ جو اسمبلی کا ممبر نہ بن سکا ہو، وہ کیا آکر حکومت گرائے گا۔‘
انہوں نے عوام کے مسائل میں اضافے کے تاثر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا: ’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مہنگائی اور حالات کی وجہ سے تحریک انصاف حکومت کی مقبولیت میں کمی آئی ہے، لیکن ایسا اُس طبقے میں ہوا ہے جس کی سمجھ سے باہر ہے یہ ساری بات۔ جو پڑھا لکھا طبقہ ہے وہ سمجھ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ اَن پڑھ طبقہ کہہ رہا ہے کہ حالات خراب ہو رہے ہیں۔ ڈالر مہنگا اور مہنگائی ہو رہی ہے۔ لوگ تنگ آرہے ہیں۔ بجلی کے بل زیادہ آرہے ہیں۔ لیکن یہ سب عارضی ہے۔ انشا اللہ یہ سب کچھ ایک سال میں ٹھیک ہو جائے گا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے دوستوں کو ہی کیوں اہم عہدوں پر لگایا ہوا ہے تو انہوں نے کہا: ’اس کہ وجہ یہ ہے کہ عمران اپنے دوستوں کی اہلیت اور ایمانداری پر یقین رکھتے ہیں۔‘
واجد علی شاہ نے مزید کہا: ’عمران خان کا سیاست میں اتنا تجربہ نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو پہچان سکیں، اسی لیے انہوں نے دوستوں کو اہم عہدوں پر رکھا ہوا ہے۔‘
تحریک انصاف کو فنڈز یا مالی امداد فراہم کرنے کو انہوں نے ’ذاتی معاملہ‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ہر ممکن حد تک جماعت کی خدمت کر رہے ہیں۔
سید واجد علی شاہ کا مزید کہنا تھا: ’میں ملک سے باہر بڑا کاروبار کر رہا تھا۔ لیکن میں پاکستان صرف اس لیے آیا کہ میرے خیال میں ملک کو میری ضرورت ہے۔‘