سویڈن سے تعلق رکھنے والی گریٹا ُٹونبرگ جو ماحول کے تحفظ کے لیے چلائی جانے والی مہم وجہ سے مشہور ہیں اور ایک سال میں اس حوالے سے ناقابل بیان کوششیں کر چکی ہیں کو نوبیل انعام کی ممکنہ فاتح کے طور پر دیکھا جا رہا تھا اور یہ گمان تھا کہ نوبیل ملنے کے بعد وہ کم عمری میں نوبیل ملنے والا ملالہ یوسفزئی کا ریکارڈ توڑ دیں گی لیکن ایتھوپئین وزیر اعظم آبی احمد کو ملنے کے بعد یہ ریکارڈ نہ ٹوٹ سکا اور تاحال ملالہ اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں۔
گریٹا ٹُونبرگ کون ہیں؟
گریٹا کی ’سکول سٹرائیک فار کلائمیٹ‘ مہم پوری دنیا میں اہمیت حاصل کر چکی ہے۔
اکتوبر 2018 میں 15 سالہ گریٹا ٹُونبرگ نے سویڈن کی پارلیمنٹ کے باہر اکیلے احتجاج کر کے یہ مہم شروع کی تھی۔ انہوں نے اعلان کیا وہ تب تک جمعے کے دن سکول نہیں جائیں گی جب تک حکومت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھاتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بارہ مہینوں میں ہی وہ ان افراد میں شامل ہو چکی ہیں جن کے بارے میں دنیا میں بہت زیادہ بات کی جاتی ہے۔ انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے لیے بھی دعوت دی جا چکی ہے۔ ایک طرف جہاں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غضب کو دعوت دی وہیں انہوں نے لاکھوں نوجوانوں کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے مظاہرے کرنے کی ترغیب بھی دی۔
انہوں نے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے عالمی رہنماؤں کے سامنے جذباتی انداز میں کہا کہ’ آپ نے میرے خواب اور میرا بچپن اپنے خالی الفاظ سے چھین لیے ہیں۔ لیکن میں بہت خوش قسمت ہوں۔ بہت سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ لوگ مر رہے ہیں۔ پورا ماحولیاتی نظام تباہ ہو رہا ہے۔ ہم معدومیت کے بہت بڑے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اور آپ صرف پیسے کی بات کرتے ہیں اور معاشی ترقی کی پریوں کی کہانیاں سناتے ہیں۔ آپ کی ہمت کیسے ہوئی؟‘
لوگوں نے کیا ردعمل دیا؟
عالمی منظر نامے پر آنے کے بعد گریٹا کے ایکٹوزم کو تعریف کے ساتھ ساتھ سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
دائیں بازو کے کچھ ناقدین نے بغیر کسی ثبوت کے انہیں جھوٹا اور منافق قرار دیا ہے۔
کئی افراد نے ان کے ایسپرجر کو اچھالتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے والدین (اداکار سونتے ٹُونبرگ اور سابق یورو ویژن گلوکارہ میلینا ارمنین) انہیں استعمال کر رہے ہیں۔
گریٹا نے اپنے ناقدین کو بار بار جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس ایکٹوزم کے لیے کسی سے نہ پیسے مل رہے ہیں نہ ہی انہیں ’استعمال‘ کیا جا رہا ہے۔
اس سال کے اوائل میں انہوں نے فیس بک پر لکھا:’ میرے پیچھے میرے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ میرے والدین بھی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بہت کم معلومات رکھتے تھے قبل اس کے میں نے انہیں اس بارے میں آگاہ کیا۔‘
ٹرمپ جو موسمیاتی تبدیلی پر تنقید کے حوالے بدنام ہیں نے ان کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر کے جواب میں ان کی تقریر پر طنز کرتی ایک ویڈیو کو ری ٹویٹ کیا جس پر انہوں نے لکھا: ’یہ ایک بہت خوش مزاج بچی معلوم ہوتی ہیں جو ایک روشن مستقبل کی راہ دیکھ رہی ہیں۔ آپ کو دیکھ کے اچھا لگا۔‘
گریٹا نے اس کے جواب میں اپنے ٹوئٹر پر لکھی تفصیلات کو بدل کو ’ ایک بہت خوش مزاج لڑکی جو روشن مستقبل کی راہ دیکھ رہی ہے‘ کر دیا۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ دنیا کی حقیقتوں کی ’ پیچیدگیوں‘ کو نہیں سمجھتی۔ انہوں نے کہا: ’جب لوگ بچوں کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں تو اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ مجھے یقین گریٹا ایک بہت مخلص لڑکی ہیں۔ لیکن بڑوں کو چاہیے کہ وہ ایسی انتہائی صورتحال میں بچوں کو ملوث نہ کریں۔‘
اگر گریٹا یہ انعام جیت جاتیں
اگر گریٹا نوبیل انعام جیت جاتیں تو وہ یہ قابل قدر انعام جیتنے والی سب سے کم عمر فرد ہوتیں۔ ان سے قبل نیلسن منڈیلا اور باراک اوبامہ بھی یہ انعام حاصل کر چکے ہیں۔
گریٹا سابق امریکی نائب صدر الگور کے بعد ماحولیات کے حوالے سے نوبیل امن انعام جیتنے والی پہلی فرد قرار پاتیں۔ الگور نے یہ ایوارڈ 2007 میں کلایمیٹ چینج کے انٹرگورمنٹل پینل کے ساتھ مشترکہ طور پر جیتا تھا۔
ان کے علاوہ باقی نامزدگیاں جن کے انعام جیتنے کی امید کی جا رہی تھی ان میں برازیل کے ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے والے رہنما راونی میتوکترے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ارڈرین بھی شامل تھیں۔
گریٹا کو اسی سال ناروے کے تین ممبران پارلیمنٹ نے اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا تھا۔
ناروے کے سوشلسٹ ممبر پارلیمنٹ فریڈی آندرے اوستگرڈ کہتے ہیں: ’ گریٹا نے ایک بہت بڑی تحریک شروع کر دی ہے جو میرے مطابق امن کے لیے بہت کردار ادا کر رہی ہے۔‘