’پاکستان میں ہر روز 110 خواتین چھاتی کے سرطان کا شکار ہوتی ہیں’

پنک ربن کے مطابق پاکستان میں بریسٹ کینسر کی شرح پورے ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔

سرطان کے بارے میں آگہی پھیلانے کے لیے اہم سرکاری عمارتوں کو پنک رنگ بھی دیا جاتا رہا ہے۔ فوٹو-پنک ربن

چھاتی کے سرطان  کی آگہی اور اس کی تشخیص اور علاج کی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے پنک ربن نے ورلڈ کینسر ڈے  کی مناسبت سے جاری کیے جانے والے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ہر روز 110 اور ہر سال تقریبا 40000 خواتین اس موذی بیماری سے موت کا شکار ہوتی ہیں۔

پنک ربن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر آفتاب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کی شرح پورے ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ”ہر نوویں عورت کو یہ بیماری ہونے کا خدشہ لاحق ہے اور تقریبا 1 کڑوڑ 20 لاکھ خواتین آنے والے دنوں میں اس کا نشانہ بن سکتی ہیں۔”

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی ورلڈ کینسر ڈے ٹرینڈ کر رہا ہے اور کئی ممالک کے شہری اپنے ملک میں اس بیماری کی صورتحال اور اعدودشمار شیئر کرکے اس کے خلاف آگہی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا ہے یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے جس کا تقاضا ہے کہ اس بیماری کے تدارک کےلیے فوری حکمتِ عملی طے کی جائے۔

سرطان سے ہر سال دنیا بھر میں تقریبا 95 لاکھ افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ ہر سال 4 فروری کو ورلڈ کینسر ڈے کے طور پہ منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت اجاگر کرنے  اور لوگوں کو سرطان جیسے موذی مرض سے بچنے کی ترغیب اور تربیت دینے کےلیے مختلف سیمینار اور دیگر اجتماع منعقد کیے جاتے ہیں۔

ماہرینِ صحت کے مطابق چھاتی کا سرطان پاکستانی خواتین میں پائی جانے والی بیماریوں میں سب سے عام اور خطرناک مرض ہے۔ ہر سال تقریبا 90000 نئے کیس سامنے آتے ہیں۔  اس کے علاوہ پاکستان میں بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص اور علاج کی سہولیات بھی نا کافی ہیں۔ پاکستان ہر سال صحت کی مد میں مجموعی بجٹ کا صرف  0.57% خرچ کرتا ہے جو کہ ایشیائی ممالک میں سب سے کم ہے۔

پنک ربن کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں پہلا چھاتی کے سرطان کے مریضوں کے لیے ہسپتال تعمیر کر رہا ہے جو کہ اس سال کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا۔ یہ ہسپتال سالانہ 40000 مریضوں کو علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کر سکے گا۔

اقوام متحدہ کی صحت کی تنظیم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یا ڈبلیو ایچ او نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے اس مرض سے بچنے کے طریقوں کے بارے میں ایک ٹویٹ کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک ٹویٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سال 2030 تک دنیا میں سرطان کے کیس 33 فیصد بڑھ سکتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت