سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو اپنے سیاسی گڑھ لاڑکانہ میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 11 پر گذشتہ عام انتخابات کے بعد جمعرات کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھی شکست ہوگئی۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار معظم علی عباسی نے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار جمیل سومرو کو 5 ہزار 536 ووٹوں سے شکست دی ہے۔
سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 11 لاڑکانہ کے تمام 138 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر سرکاری نتائج رات دیر سے جاری کیے گئے، جن کے مطابق جی ڈی اے کے امیدوار معظم علی عباسی نے 31 ہزار 557 ووٹ لیے جبکہ پی پی پی کے امیدوار جمیل سومرو نے 26 ہزار 21 ووٹ حاصل کیے۔
عام انتخابات 2018 میں جی ڈی اے کے معظم علی عباسی نے پیپلز پارٹی امیدوار اور پارٹی کے سینیئر رہنما نثار کھوڑو کی صاحبزادی ندا کھوڑو کو 11 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔
اگست 2019 میں سپریم کورٹ نے معظم عباسی کو 26 ایکڑ اراضی چھپانے کے انتخابی عذرداری کیس میں نشست خالی کرنے اور حلقے میں دوبارہ الیکشن کا حکم دیا تھا۔ پی پی پی مخالف سندھ کے سیاسی پارٹیوں کے اتحاد جی ڈی اے نے ضمنی انتخاب میں بھی معظم عباسی کو ہی ٹکٹ دیا۔
اس ضمنی الیکشن میں پی پی پی کی جانب سے اپنے امیدوار اور بلاول ہاؤس کے ملازم جمیل سومرو، جو پہلی بار کسی الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، کی حمایت کے لیے آصفہ بھٹو اور بلاول بھٹو نے کئی جلسے اور ریلیاں نکالیں مگر وہ بھر بھی کامیاب نہ ہوسکے۔
پولنگ ختم ہونے کے بعد پی پی پی امیدوار جمیل سومرو نے الزام عائد کیا کہ تین گھنٹے گزرنے کے باجود پاکستان پیپلز پارٹی کو فارم 45 موصول نہیں ہوا۔ مقامی صحافیوں سے گفتگو میں جمیل سومرو نے کہا کہ ’رات کو پی پی پی کی برتری دکھانے پر کیبل آپریٹرز سے لوکل سندھی چینلز بند کروا دیے گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے ضمنی انتخابات کے نتائج کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
بلاول ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پولنگ کا عمل جان بوجھ کر سست روی کا شکار کیا گیا اور الیکشن سے پہلے نیب نے پی پی پی ورکرز اور ان کے خاندانوں کو نوٹس بھیج کر قبل از انتخابات دھاندلی کی۔
بیان میں مزید کہا گیا: ’سچ کو چھپایا نہیں جاسکتا۔ ہم اس سلیکشن کو بے نقاب کریں گے، ہم دوبارہ انتخابات کروا کر اس سیٹ کو جیتیں گے، مجھے اپنے جیالوں پر فخر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کے باوجود انہوں نے قابلِ عزت انتخابات کے لیے جدوجہد کی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ووٹنگ کے روز رینجرز اہلکاروں نے پولنگ اسٹیشنوں کے اندر انتظام سنبھال لیا، خواتین ووٹرز کو ہراساں کیا اور پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشنوں سے باہر نکال دیا۔ اس کے علاوہ خواتین کے پولنگ اسٹیشنز پر جہاں پی پی پی کی خاصی حمایت تھی، تاخیر سے پولنگ شروع کرائی گئی۔‘
بلاول بھٹو نے مزید الزام عائد کیا کہ ’میڈیا مسلسل رپورٹ کرتا رہا کہ خواتین ووٹرز کو دھمکایا جارہا ہے کہ وہ جی ڈی اے کو ووٹ دیں اور ان کی بار بار کی شکایتوں کے باوجود الیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا، جبکہ پی پی پی کے نامزد امیدوار کو پولنگ اسٹیشنوں کے اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ وہ مسلسل صورت حال سنبھالنے کا کہتے رہے اور الیکشن کمیشن کی خاموشی میں اس کی بدنیتی ظاہر ہوگئی۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی کے مطابق: ’سیاسی انجینیئرنگ کے باوجود پی پی پی نے جی ڈی اے، جے یو آئی اور پی ٹی آئی اتحاد کی برتری کو ایک سال سے کم عرصے میں گھٹایا۔‘
سندھ اسمبلی کا حلقہ پی ایس 11 لاڑکانہ میونسپل کارپوریشن کی 15 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہے، جس میں 69 ہزار 5 سو 98 خواتیں ووٹرز کے ساتھ کُل ایک لاکھ 52 ہزار 614 ووٹ درج ہیں۔
اس حلقے میں 138 پولنگ اسٹیشن ہیں جن میں سے ضمنی الیکشن کے دوران 20 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 50 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔