سمیع خان پاکستانی ٹی وی ڈراموں کے ایک معتبر اور بڑے نام ہیں۔ رواں سال ان کی اب تک دو فلمیں ریلیز ہوئی ہیں جبکہ تیسری فلم ’کاف کنگنا‘ جمعے کو نمائش کے لیے پیش ہونے جارہی ہے۔
اس سال عید پر ریلیز ہونے والی ان کی فلم ’رانگ نمبر 2‘ نے بہت اچھا بزنس کیا جبکہ ’گُم‘ ایک واجبی سی فلم ثابت ہوئی تاہم وہ بنیادی طور پر فلم فیسٹیولز کے لیے بنائی گئی تھی۔
ایک ہی سال میں تین فلموں میں کام کرنے کے تجربے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سمیع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اگر سال میں تین مختلف کردار ادا کرنے کا موقع مل رہا ہو تو کیوں نہ کیے جائیں۔
سمیع خان نے کہا کہ اس سال ان کی پہلی فلم ’گُم‘ فلمی میلوں کے لیے بنی تھی اور اس نے اپنا کام کیا۔ بین الاقوامی سطح پر ’گُم‘ نے چھ ایوارڈ جیتے جن میں دو ایوارڈ سمیع کو بطور بہترین اداکار ملے، ایک میڈرڈ میں اور ایک کینیڈا میں۔ جبکہ ’رانگ نمبر 2‘ عوام کو پسند آئی۔
انہوں نے کہا کہ ’رانگ نمبر 2‘ انہوں نے ’کاف کنگنا‘ کے بعد سائن کی تھی مگر وہ پہلے ریلیز ہوگئی۔
سمیع خان نے کہا: ’جب آپ کی فلم کامیاب ہوجائے تو ذمہ داری بڑھتی جاتی ہے، خوشی ضرور ہوتی ہے مگر مزید بہتر کام کرنے کا شدید دباؤ بھی بڑھ جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کاف کنگنا‘ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ فلم مشہور مصنف خلیل الرحمان قمر کی وجہ سے سائن کی تھی۔ ’خلیل الرحمان قمر کا لکھا ہوا کردار سکرین پر ادا کرنا ہی کافی محنت طلب کام ہوتا ہے جبکہ اس مرتبہ تو وہ اس فلم کی ہدایت بھی دے رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’کاف کنگنا‘ اصل میں محبت کی شدت کی کہانی ہے جس کا آغاز 1947 میں ہوا تھا۔ ’اس فلم میں ’کاف‘ کشمیر کے لیے ہے اور فلم اس بارے میں ہے کہ ہم بحیثیت پاکستانی کشمیر کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں۔‘
سمیع خان نے زور دیا کہ اس فلم میں نفرت نہیں بلکہ محبت کا پیغام دیا گیا ہے اور یہ پیغام بھارت اور پاکستان ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے لیے ہے کہ دنیا کا ہر مسئلہ بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سمیع خان کا کہنا تھا: ’اگر ہم پاکستانی حکومت کی حکمتِ عملی کو بھی دیکھیں تو پاکستان تو بات کرنے کے لیے تیار ہے، ہمارے وزیراعظم نے بھی بار بار کہا ہے، لیکن اب اگر وہ بات نہیں کرنا چاہتے تو کیا کریں؟ اس فلم میں اس معاملے پر بھی بات کی گئی ہے۔‘
’کاف کنگنا‘ دو بار شوٹ ہوئی ہے۔ اس بارے میں سمیع نے بتایا کہ ’اس کا بہت فائدہ ہوا کیونکہ ہمیں خود بھی سیکھنے کا موقع مل گیا تھا۔‘
رواں سال عید الفطر پر سمیع خان کی فلم ’رانگ نمبر 2‘ نے کامیابی حاصل کی تھی اور پاکستانی باکس آفس پر اس نے 21 کروڑ سے بھی زیادہ کا بزنس کیا۔ اس فلم میں سمیع خان کے ساتھ نیلم منیر بطور ہیروئین نظر آئی تھیں جبکہ ’کاف کنگنا‘ میں سمیع کے ساتھ ایشال فیاض نظر آئیں گی، جو پاکستانی فلم انڈسٹری میں ایک نیا چہرہ ہیں۔
سمیع کے مطابق: ’ایشال فیاض نے اس فلم میں بہت محنت کی ہے۔ پاکستانی سینما کو اس وقت سٹارز سے زیادہ اچھے اور معیاری مواد کی ضرورت ہے کیونکہ کہانی جتنی اچھی ہوگی اس سے فلم اچھی ہوگی اور سینما ترقی کرے گا۔‘
فلم کے دوران مشکل سینز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’فلم کی شوٹنگ سردیوں میں ہوئی تھی اور بارش کے ایک سین کو لاہور میں فروری کے مہینے میں شوٹ کیا گیا تھا جس میں مجھے چھتری پھینک کر جانا ہوتا ہے، اس وقت میری حالت سردی سے کافی خراب ہوگئی تھی، مگر مجھے امید ہے کہ مجھے میری محنت کا پھل ضرور ملے گا۔‘
نیلم منیر نے اس فلم میں ڈانس نمبر پر پرفارم کیا ہے۔ (تصویر: کاف کنگنا فیس بک پیج)
سمیع خان نے زور دیا کہ عوام کو ایک بار فلم ضرور دیکھنی چاہیے کیونکہ اس وقت سینما کے حالات بہت خراب ہیں (بالی وڈ فلموں کی بندش کی وجہ سے) اور سینما میں عوام کا جانا بہت ہی کم ہوگیا ہے اس لیے پاکستانی سینما کو سراہنے کی ضرورت ہے۔
پاکستانی سینما بحران سے کیسے نکل سکتا ہے؟ اس حوالے سے سمیع خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سینما کو لگژری بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’سینما بہت مہنگا ہوگیا ہے، اگر کسی کی ماہانہ آمدنی ایک لاکھ ہے اور وہ پورے گھرانے کے ساتھ فلم دیکھنے جائے گا تو 15 ہزار روپے کا خرچہ ہوجائے گا۔ اس لیے لوگ سینما کا رخ نہیں کر رہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فلم عام آدمی کی پہنچ میں ہو، اس سلسلے میں سینما مالکان ہی بہتر جانتے ہیں کیونکہ یہ ان کا کاروبار ہے اور وہ بہتر سمجھتے ہیں کہ اسے کیسے چلانا ہے۔‘
سمیع خان نے کہا کہ ان کی تجویز ہے کہ ہمیں اچھے موضوعات پر فلمیں بنانے کی ضرورت ہے، جن کا بجٹ کم ہو کیونکہ ملک میں تقریباً 150 سینیما سکرینز ہیں اور اس میں کسی فلم کا بزنس ایک حد سے زیادہ ہو نہیں سکتا۔
ٹی وی ڈراموں کے بارے میں سمیع کا مؤقف بہت واضح ہے کہ بحیثیت اداکار وہ اچھا کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’پاکستان میں چارسے پانچ لاکھ افراد ہی سینما جاتے ہیں جبکہ ٹی وی کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں اور پاکستان میں تمام بڑے سٹار ٹی وی سے ہی بنے ہیں، اس لیے ٹی وی چھوڑنے کا سوال نہیں ہے۔‘ البتہ انہوں نے کہا کہ وہ تھیٹر ضرور کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی تھیٹر نہیں کیا۔