امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتہ (26 اکتوبر) کو شام میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی لاش کو سمندر برد کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شام میں ہونے والے امریکی سپیشل فورسز کے آپریشن کی مزید معلومات سامنے آ رہی ہیں جن میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ امریکی فوج کا ایک کتا بغدادی کے کمپاؤنڈ پر چھاپے میں اہم ہیرو ثابت ہوا۔
بیلجین میلئنوا نسل کے کتے نے، جس کا نام خفیہ رکھا جا رہا ہے، چھاپے کے دوران کمپاؤنڈ کی ایک بند سرنگ میں بغدادی کا پیچھا کیا۔ جب بغدادی کو فرار ہونے کا کوئی اور راستہ نہیں نظر آیا تو انہوں نے اپنی خود کش جیکٹ سے دھماکہ کر دیا جس کے نتیجے میں وہ اور تین بچے ہلاک ہو گئے جبکہ کتا زخمی ہو گیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کی رات ٹوئٹر پر کتے کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ اس نے داعش کے سربراہ کے ’پکڑے جانے اور ہلاکت میں اہم کردار ادا کیا۔‘ تاہم انہوں نے اس کا نام ظاہر نہیں کیا اور کہا کہ یہ خفیہ ہی رہے گا۔
We have declassified a picture of the wonderful dog (name not declassified) that did such a GREAT JOB in capturing and killing the Leader of ISIS, Abu Bakr al-Baghdadi! pic.twitter.com/PDMx9nZWvw
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) October 28, 2019
اپنی ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے زخمی ہونے والے کتے کو ایک ’خوبصورت اور باصلاحیت کتا‘ کہا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ’کتے نے اتنا اچھا کام کیا کہ آپریشن میں کوئی بھی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا۔‘
داعش کے سربراہ بغدادی کو پکڑ کر دہشت گرد گروہ کو ختم کرنے کی سالوں سے جاری کوششوں میں آخرکار فتح حاصل کرنے پر امریکی فوج اور انتظامیہ پیر کو بہت خوش نظر آئی۔
دفاعی سیکرٹری مارک ایسپر نے کہا: ’ان کی موت داعش کی بچی کچی نفری کے لیے بڑا دھچکہ ہے۔‘
انہوں نے تقریباً سو افراد پر مشتمل اُس فورس کی بھی تعریف کی، جس نے شام کے علاقے ادلب میں ایک پیچیدہ مشن سرانجام دیا۔ اس دوران امریکی فوج کو روسیوں، کردوں، ترکوں اور شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا تعاون بھی حاصل تھا تاکہ وہ شام کے اوپر اڑتے امریکی ہیلی کاپٹروں پر حملہ نہ کر دیں۔
ایسپر نے کہا: ’انہوں نے ہر طرح سے اس چھاپے کو صحیح انداز میں سرانجام دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ آپریشن میں کوئی زخمی نہیں ہوا، حالانکہ جب وہ کمپاؤنڈ میں پہنچنے تو ان پر فائرنگ کی گئی۔
جنرل ملی نے مزید کہا کہ امریکی فوجی ابوبکر البغدادی کی لاش کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ایک محفوظ مقام پر لے گئے جہاں ڈی این اے سے ان کی شناخت کی تصدیق ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بغدادی کی ’لاش کو مناسب طریقے سے ٹھکانے‘ لگا دیا گیا ہے اور ایسا ’مسلح جنگ کے قانون‘ کے تحت کیا گیا۔
انہوں نے کتے کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ ابھی یہ معلومات خفیہ رکھی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کتے کو معمولی چوٹیں آئی تھیں اور اب وہ صحت یاب ہو رہا ہے۔
پینٹاگون کے ایک اور عہدیدار نے تصدیق کی کہ بغدادی کی لاش کو ایک نامعلوم مقام پر سمندر برد کر دیا گیا ہے، جیسے 2011 میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی لاش کے ساتھ کیا گیا تھا، جب وہ پاکستان میں ایک امریکی کارروائی میں ہلاک کیے گئے تھے۔
دوسری جانب شامی کردوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بغدادی کا سراغ لگانے میں انہوں نے اہم مدد اور معلومات فراہم کیں۔
ایک کرد اہلکار نے کہا کہ کردوں کے اندرونی ذرائع نے امریکی فوج کو بغدادی کے ٹھکانے کے بارے میں بتایا اور کمپاؤنڈ کا نقشہ تیار کرنے میں اور اندر موجود لوگوں کی تعداد معلوم کرنے مدد کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرد ذرائع کی مدد سے ہی بغدادی کی شناخت کرنا بھی ممکن ہوا۔
کرد سربراہی میں کام کرنے والی سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے سینئیر مشیر پولات کین نے کہا: ’بغدادی کو ٹریک کرنے اور اس پر قریب سے نظر رکھنے میں ہم 15 مئی سے سی آئی اے کے ساتھ کام کررہے ہیں۔‘
1- Through our own sources, we managed to confirm that Al Baghdadi had moved from Al Dashisha area in Deir Al Zor to Idlib. Since 15 May, we have been working together with the CIA to track Al Baghdadi and monitor him closely.
— بولات جان Polat Can (@PolatCanRojava) October 28, 2019
ان کا کہنا تھا کہ کردوں کے پاس ایک اندر کا شخص تھا جو بغدادی کے گھر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا اور معلومات فراہم کر رہا تھا۔
ٹوئٹر پر انہوں نے کہا: ’بغدادی اکثر اپنے گھر تبدیل کرتے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہمارے انٹیلی جنس کے ذرائع آخری لمحے تک تعاون، ایئر ڈراپ کرنے اور آپریشن میں شامل تھے تاکہ وہ کامیاب رہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ذرائع ’بغدادی کا انڈرویئر بھی لائے تاکہ ڈی این اے ٹیسٹ سے شناخت ثابت ہوسکے۔‘