خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کے اوائل میں پاکستان سمیت 20 ممالک کے کئی سینیئر حکومتی عہدیداروں اور فوجی افسران کے فون، وٹس ایپ کے ذریعے ہیک کیے گئے۔
وٹس ایپ کی اندرونی تحقیق کے مطابق ہیکنگ کے واقعات میں کم سے کم 20 ممالک کے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں اور فوجی افسران کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق ان میں سے بہت سے ممالک امریکی اتحادی سمجھے جاتے ہیں۔
وٹس ایپ نے منگل کو ہیکنگ ٹول بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ فیس بک کے ملکیتی وٹس ایپ نے الزام عائد کیا ہے کہ این ایس او نے ایسے سافٹ ویئر تیار اور فروخت کیے جو وٹس ایپ صارفین کے فون ہیک کر سکتے ہیں اور اس کے ذریعے اپریل 2019 سے مئی 2019 کے درمیان تقریباً 14 سو لوگوں کے فون ہیک کیے گئے۔
ہیکنگ کے کچھ متاثرین کا تعلق امریکہ، متحدہ عرب امارات، بحرین، میکسیکو، پاکستان اور بھارت سے ہے، تاہم روئٹرز اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ سرکاری عہدیداروں کا تعلق بھی ان ممالک سے تھا یا نہیں۔
بھارت کے کئی شہریوں نے گذشتہ دو روز کے دوران اس بات کی شکایت کی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ ان کے فون ہیک کرنے کوشش کی گئی۔ ان میں صحافی، قانون دان، دانشور اور بھارتی دلت برادری کے وکلا شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ واچ ڈاگ ’سٹیزن لیب‘، جس نے وٹس ایپ کے ساتھ ہیکنگ کا نشانہ بننے والوں کی شناخت کے بارے میں تحقیق کی ہے، کی جانب سے کہا گیا کہ ہیکنگ کا نشانہ بننے والے 100 افراد سماجی شخصیات ہیں، جن میں صحافی اور اختلافی آوازیں رکھنے والی شخصیات شامل ہیں اور یہ جرائم پیشہ افراد نہیں ہیں۔
سائبر سکیورٹی ری سرچرز کئی سال سے ان خدشات کا اظہار کر رہے تھے کہ این ایس او کے سافٹ ویئرز بڑے پیمانے پر ایسے ممالک میں اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، جہاں سخت گیر حکمران حکومت کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکومت نے شہریوں کی تنقید کے بعد جمعرات کو وٹس ایپ سے جواب طلب کر لیا ہے۔ شہریوں کی جانب سے تنقید کی گئی تھی کہ بھارتی حکومت نے شہریوں کی جاسوسی کے لیے فیس بک کی ملکیتی پیغام رساں سروس وٹس ایپ کو استعمال کیا ہے۔
اسرائیلی کمپنی این ایس او نے صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کی جاسوس سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی یہ سافٹ ویئر صرف حکومت کو فروخت کرتی ہے تاکہ ’جرائم اور دہشت گردی سے نمٹا‘ جا سکے۔
بھارتی حزب اختلاف نے حکومت پر شہریوں کی نجی زندگی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 20 افراد، جن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد، وکلا اور صحافی شامل ہیں انہیں وٹس ایپ کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ ان کے فون مئی میں دو ہفتوں کے لیے ہیک ہو گئے تھے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد نے بھارتی وزیر اعظم نریندو مودی کی ہندو قوم پرست حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تنقید کے باعث لوگوں کی جاسوسی کروا رہی ہے۔