اتوار کو اپنی چھٹی فارمولا ون گراں پری جیت کے لمحات سے محظوظ ہوتے لیوس ہیملٹن اپنی زندگی میں ہونے والے نقصانات اور اس جدوجہد کو نہ بھولے جن کی وجہ سے وہ یہ مقام حاصل کر پائے ہیں۔
ریس کے بعد ہیملٹن نے ایک انٹرویو میں کہا: ’مجھے نہیں معلوم لیکن ہر سفر مختلف ہوتا ہے۔ ہر سال آپ جذبات کے ایک نئے سفر سے گزرتے ہیں اور وہ آپ کو اپنی منزل تک پہنچاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک زندگی میں کسی نہ کسی چیز کی جدوجہد کر رہا ہے۔ میں لوگوں کہ یہی دکھانا چاہتا تھا کہ دور سے چیزیں بہت اچھی محسوس ہوتی ہیں لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ میں اس وقت بہت سے چیزوں سے گزر رہا ہوں اور میں بطور انسان بہتر ہونے کی مسلسل کوشش بھی کر رہا ہوں۔‘
جیت کے بعد ان کے ایسے الفاظ کا اظہار دراصل ریس ٹریک پر ان کے مقابلے کے جذبے کو بیان کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ریس کے آخری لمحات میں ان کی گاڑی کے پہیے گھس جانے کے باعث انہوں نے اپنی برتری اپنی ٹیم کے ساتھی کھلاڑی ولٹیری بوٹاس کو سرنڈر کر دی۔ ریس میں دوسری پوزیشن کے باوجود وہ مائیکل شوماکر کے بعد دوسرے ڈرائیور ہیں جو فارمولا ون میں چھ مرتبہ چیمپئین شپ جیت چکے ہیں۔
ہیملٹن کے مطابق ان کے لیے اپنے دوست اور تین بار کے عالمی چیمپین نکی لوڈا کی موت کے صدمے سے باہر آنا ایک مشکل کام تھا۔ نکی لوڈا ان کی ٹیم کے نان ایگزیکٹو چئیرمین تھے جنہوں نے انہیں مرسڈیز کی ٹیم میں شمولیت پر رضامند کیا تھا۔
ہیملٹن نے کہا: ’نکی کی موت نے مجھے میری توقعات سے زیادہ صدمہ پہنچایا ہے۔ میرے لیے یہ بہت مشکل تھا میں انہیں بہت یاد کرتا ہوں مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میں ان سے کتنی محبت کرتا تھا۔‘
ریس کے دوران ڈرائیورز کی ہلاکت کے امکانات کافی پریشان کن ہوتے ہیں۔ حال ہی میں بیلجین گرانڈ پری فارمولا ٹو کے دوران 22 سالہ فرانسیسی ڈرائیور انتھوان ہوبرٹ کی موت ڈرائیورز کے لیے ایک تشویش ناک خیال ہے۔