مزاروں پر چھٹی کا کوئی دن نہیں ہوتا۔ لوگ سارا سال، بارہ مہینے، چوبیس گھنٹے اور اپنی ضرورت (یا فرصت) کے حساب سے یہاں آتے ہیں۔
مزار کے اندر مختص کی گئی چند جگہوں پہ منت ماننے والے آس اور امید کے دیے جلاتے ہیں، گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں اور بہت سے ارمانوں کی نکیل سے بندھے واپس چلے جاتے ہیں۔
منتیں ماننے والے بعض لوگ مزار کے اندر موجود اس دروازے پہ رنگین دھاگے یا تالے لگا دیتے ہیں۔ ایک دھاگہ برابر ایک منت، ایک تالا برابر ایک خواہش، کئی دھاگے، کئی تالے، کئی منتیں، کئی امیدیں ۔۔۔ برابر ہے پوری زندگی۔
اگربتیاں بھی مزاروں کی تہذیب کا ایک حصہ ہیں۔ اگلے زمانوں میں جمعرات یا جمعے کو گھر کے بڑے بوڑھے گھروں میں بھی انہیں جلایا کرتے تھے۔ ان کی خوشبو روحانی اور مقدس ماحول بنانے کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے۔ آئیے ایسے چند مناظر مل کر دیکھتے ہیں۔
اتوار کو مزاروں پہ کیا ہوتا ہے؟
-
1/12
مزاروں پر چھٹی کا کوئی دن نہیں ہوتا۔ لوگ سارا سال، بارہ مہینے، چوبیس گھنٹے اور اپنی ضرورت (یا فرصت) کے حساب سے یہاں آتے ہیں -
2/12
مرنے والوں کی آرام گاہ سے ایک دیوار کے فاصلے پہ زندہ رہنے والوں کی رہائش گاہ میں بکھری کرسیاں -
3/12
روحانی درجات اور سکون کی تلاش میں آئے بزرگ زائر مائی میراں کی قبر کو جاتی سیڑھیوں پہ بیٹھے ہیں -
4/12
سرخ گلابوں اور ہرے سبزے میں جلے ہوئے کالے چکنے دئیے -
5/12
منتیں ماننے والے بعض لوگ مزار کے اندر موجود اس دروازے پہ رنگین دھاگے یا تالے لگا دیتے ہیں۔ ایک دھاگہ برابر ایک منت، ایک تالا برابر ایک خواہش، کئی دھاگے، کئی تالے، کئی منتیں، کئی امیدیں ۔۔۔ برابر ہے پوری زندگی -
6/12
سرسوں کے تیل میں بھیگی دئیے کی بتی اپنی ہی آنچ میں سگتے ہوئے -
7/12
مزار کے اندر مختص کی گئی چند جگہوں پہ منت ماننے والے آس اور امید کے دیے جلاتے ہیں، گلاب کی پتیاں نچھاور کرتے ہیں اور بہت سے ارمانوں کی نکیل سے بندھے واپس چلے جاتے ہیں -
8/12
مزار کے اندر حاضری کے بعد بہت سے لوگ سردیوں کی دھوپ سے لطف اندوز ہونے باہر بیٹھ جاتے ہیں -
9/12
مزاروں پہ آئے لوگ عام طور پہ پریشان حال ہوتے ہیں، ان کے دل نرم ہوئے ہوتے ہیں۔ اس وقت وہ آس پاس موجود کسی بھی چیز کو تنگ کرنے کے موڈ میں نہیں ہوتے۔ بلیاں عام طور پر اس سہولت کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ ایک بلی اپنی عارضی پناہ گاہ میں داخل ہونے سے پہلے -
10/12
مزار کے اندر موجود جالیوں سے چھن کر آتی دھوپ -
11/12
اگربتیاں بھی مزاروں کی تہذیب کا ایک حصہ ہیں۔ اگلے زمانوں میں جمعرات یا جمعے کو گھر کے بڑے بوڑھے گھروں میں بھی انہیں جلایا کرتے تھے۔ ان کی خوشبو روحانی اور مقدس ماحول بنانے کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہے -
12/12
میں نگینہ ہوں۔ میں ہر روز صبح سویرے یہاں بری امام آتی ہوں۔ واپس جانے کی نسبت یہاں آنا مجھے زیادہ پسند ہے