پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے لاہور میں نیب عدالت میں پیشی کے موقع پر کہا کہ سیاست سے اہم والدین ہیں۔ ایک سال قبل اپنی ماں کو کھونے کے بعد میری پوری توجہ میاں نواز شریف پر ہے۔
مریم نواز نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ’میاں صاحب کی صحت کے معاملات میں خود دیکھتی ہوں۔ ان کو نرسوں اور ملازموں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘
اس موقع پر نواز شریف کے ملک سے باہر جا کر علاج کروانے کے سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ نواز شریف کے ساتھ ان کے علاج کے لیے ملک سے باہر جا سکیں لیکن ان کا پاسپورٹ عدالت کی تحویل میں ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکے گا۔
’میرے لیے یہ صورتحال بہت مشکل ہے لیکن میاں صاحب کی صحت کا تقاضہ ہے کہ وہ دنیا میں جہاں سے بھی علاج کروانا چاہیں ان کو وہاں بھیجا جائے۔‘
گذشتہ دنوں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک کروڑ روپے مالیت کے دو مچلکے اور پاسپورٹ بھی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ حکام درخواست کا قانونی پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں۔ نوازشریف کا نام نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے برعکس گذشتہ دنوں ہی میڈیا پر کچھ ایسی خبروں گردش کر رہی تھیں کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نےعلاج کے غرض سے بیرون ملک جانے سے انکار کر دیا ہے اور وہ یہیں رہ کر اپنا علاج کروانا چاہتے ہیں۔
مگر پردے کے پیچھے رونما ہونے والے واقعات کچھ اور ہی بتا رہے ہیں۔
ن لیگ کے سینیئر ذرائع کے مطابق نواز شریف پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ علاج کے لیے باہر چلے جائیں اور اس دباؤ میں ان کے بھائی شہباز شریف کے علاوہ والدہ شمیم بیگم اور بیٹی مریم نواز پیش پیش ہیں۔
نواز شریف کو باہر کون بھجوانا چاہتا ہے؟
شریف خاندان کے علاوہ اور کون چاہتا ہے کہ نواز شریف ملک سے چلے جائیں؟ اس تناظر میں یہ بات تو طے ہے کہ وزیراعظم عمران خان بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی کو ’این آر او‘ نہیں دیں گے، مگر دوسری طرف ان کے اپنے وزرا مختلف پیغامات دیتے دکھائی دیتے ہیں۔
جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی عبوری ضمانت منظور کی اُسی دن وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا ’نواز شریف کوعلاج کے لیے جو ریلیف ملا ہے، اس سے انہیں فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اس کے علاوہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کہہ چکی ہیں ’وزیراعظم (عمران خان) کے حکم پر نواز شریف کے لیے ایئر ایمبولینس تیار کھڑی ہے، وہ جہاں سے علاج کرانا چاہیں، جا سکتے ہیں، ہم ہر جگہ انہیں بھجوانے کو تیار ہیں۔‘