عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ 12 سے 35 برس عمر کے 50 فیصد افراد کی سماعت موبائل فونز پر اونچی آواز میں موسیقی سننے کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ماتحت کام کرنے والے عالمی ادارۂ صحت اور انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین نے موبائل فون اور دوسری آڈیو ڈیوائسز بنانے والی کمپنیوں کے لیے ایک نیا معیار بھی مقرر کیا ہے تاکہ انہیں کانوں کے لیے زیادہ محفوظ بنایا جا سکے۔
عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اندھوم گیبرییسس نے کہا: ’ہمارے پاس بہرے پن سے بچنے کے لیے تکنیکی علم موجود ہے، تو پھر ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اتنے نوجوان موسیقی سن کر قوتِ سماعت سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ان نوجوانوں کو علم ہونا چاہیے کہ ’ایک بار اگر ان کی سماعت ضائع ہو گئی تو واپس نہیں آئے گی۔ عالمی ادارۂ صحت اور آئی ٹی یو کا نیا معیار نوجوانوں کو محفوظ رکھنے میں کردار ادا کرے گا۔‘
دنیا کی کل آبادی کا پانچ فیصد، یعنی تقریباً ساڑھے 46 کروڑ لوگ سماعت کے مسائل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ ان لوگوں کی اکثریت اوسط اور کم آمدنی والے ملکوں میں رہتی ہے۔
سماعت کی کمزوری سے دنیا بھر میں 750 ارب ڈالر کا خرچ آ رہا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق سماعت کی کمی کا شکار نصف لوگ اس سے بچ سکتے ہیں۔
حدشہ ہے کہ اگر اس صورتِ حال پر قابو نہ پایا گیا تو 2050 تک دنیا میں 90 کروڑ کے لگ بھگ لوگ سماعت کی کمزوری کا شکار ہوں گے۔