معروف گلوکارہ، اداکارہ اور ماڈل رابی پیرزادہ کی ذاتی تصاویر اور ویڈیو کلپس سوشل میڈیا سے ہٹائے جانے کا عمل شروع ہو گیا ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سے تمام لنکس بلاک کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے رابی پیر زادہ کی مینیجر ساریہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی کارروائی کے دوران نہ صرف سائٹس بلکہ کچھ اکاؤنٹس کو بھی بند کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے اس بارے میں بتایا کہ اب تک پی ٹی اے اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سو کے قریب لنکس بلاک جبکہ ایک درجن سے زائد ویب سائٹس سے تصاویر اور ویڈیو کلپس کو ہٹا دیا ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور نے رابی پیرزادہ کی درخواست پر کارروائی شروع کی اور فیس بک، یو ٹیوب سمیت دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اُن تمام لنکس اور ویب سائٹس کو بلاک کرنا شروع کر دیا جہاں رابی پیرزادہ کی ذاتی تصاویر اور ویڈیو کلپس موجود تھے۔
سرفراز چوہدری نے بتایا کہ ’انہوں نے یوٹیوب اور فیس بک کو بھی درخواست بھیجی ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک دن وہاں سے تصاویر اور ویڈیوز ہٹاتے ہیں تو دوسرے دن اس سے زیادہ پھر شیئر ہو جاتی ہیں۔‘
دوسری جانب رابی پیرزادہ نے گذشتہ ہفتے ایف آئی اے کو دی جانے والی اپنی درخواست میں تبدیلی کروائی ہے۔ ان کی مینیجر ساریہ نے بتایا کہ پہلی درخواست رابی پیرزادہ کی کسی جاننے والی نے لکھی تھی اور اس میں موبائل کمپنی میپل لیف کا نام درج کر دیا تھا۔
ساریہ کے مطابق: ’رابی کے میپل لیف والوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور اسی لیے انہوں نے اپنی درخواست میں سے اس کمپنی کا نام کٹوایا۔‘
واضح رہے کہ رابی پیرزادہ نے ایف آئی اے میں دی جانے والی اپنی درخواست میں اپنی تصاویر اور ویڈیوز کو سائٹس سے ہٹانے اور انہیں شیئر کرنے والوں کے اکاؤنٹس بند کرنے کی استدعا کی تھی، نہ کہ ان کی ویڈیوز اور تصاویر لیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساریہ نے یہ بھی بتایا کہ رابی کی یہ تصاویر اب کچھ ’پورن سائٹس‘ پر بھی اَپ لوڈ کر دی گئی ہیں اور ایف آئی اے ان کو بھی بلاک کر رہی ہے۔
اس بات کی تصدیق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے بھی کی ہے۔
درخواست میں ویڈیوز اور تصاویر لیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا نہ کہنے کے حوالے سے سرفراز چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ وہی کر رہا ہے، جس کا انہیں کہا گیا ہے کہ مواد ہٹوا دیا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز میں اکثر متاثرین یہی درخواست کرتے ہیں اور ان کے پاس سینکڑوں ایسی درخوستیں موجود ہیں کیونکہ متاثرہ مرد یا عورت مزید شرمندگی اور بے عزتی سے بچنے کے لیے قانونی کارروائی سے اجتناب کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بس ان کے حوالے سے اَپ لوڈڈ مواد ہٹا دیا جائے۔‘
سرفراز چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب یہ ڈھونڈنا تقریباً ناممکن ہوگا کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز پہلی بار کس نے لیک کیں کیونکہ وہ لاکھوں مرتبہ شیئر ہو چکی ہیں اور سینکڑوں سائٹس اور پیجز پر اَپ لوڈ کی جا چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’اگر وہ پہلے کہتیں تو شاید ایسا ممکن ہوتا مگر ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی زندگی کو آسان کیا جا سکے۔‘
رابی پیرزادہ کی مینیجر ساریہ نے بتایا کہ ’رابی کسی سے بات نہیں کر رہیں اور انہیں ذہنی سکون کی گولیاں دی جارہی ہیں جبکہ ان کے گھر والے ان سے پورا تعاون کر رہے ہیں تاکہ وہ معمول کے مطابق زندگی میں واپس آ سکیں۔‘
رابی نے اپنی درخواست میں ذاتی ویڈیوز اور تصاویر لیک کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا کیوں نہیں لکھا؟ اس سوال کے جواب میں ان کی مینیجر ساریہ کا کہنا تھا: ’ہم کارروائی کا تب کہیں جب ہمیں معلوم ہو کہ ویڈیوز اور تصاویر کس نے وائرل کیں۔ ایف آئی اے اپنے طریقے سے کارروائی کر رہی ہے اور جب انہیں معلوم ہوگا تو کارروائی بھی ہو جائے گی۔‘
یاد رہے کہ دو ہفتے قبل رابی پیر زادہ کی کچھ ذاتی ویڈیوز اور تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر لیک ہونے کے بعد وائرل ہوگئی تھیں، جس کے بعد انہوں نے ایف آئی اے کو درخواست دی تھی کہ ان کی تصاویر اور ویڈیوز کو ہٹایا جائے۔