جیش محمد کی جانب سے 14 فروری کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی پولیس فورس پر خود کش حملے کی ذمہ داری کے بعد ایک بار پھر جیش محمد مرکز نگاہ بن گئی ہے۔
جیش محمد کی قانونی حیثیت
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے مطابق جیش محمد کالعدم ہونے کے بعد اب تحریک خدام الاسلام کے نام سے کام کر رہی ہے جبکہ فلاحی تنظیم الرحمت ٹرسٹ بھی جیش محمد سے منسلک ہے۔
حکومت پاکستان نے 14 جنوری 2002 کو جیش محمد کا کالعدم قرار دیا تھا اور تحریک خدام الاسلام کو 15 نومبر 2003 کو کالعدم قرار دیا۔
جیش محمد کو اقوم متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے بلیک لسٹ پر رکھا ہوا ہے جبکہ امریکہ نے 2001 میں جیش محمد کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے ڈیٹا بیس کے مطابق جیش محمد کا تعلق متعدد دہشت گرد تنظیموں سے رہا ہے اور ان میں سے کچھ جماعتیں جیش محمد میں ضم بھی ہو چکی ہیں۔ ان جماعتوں میں تحریک الفرقان، الرحمت ٹرسٹ اور تحریک خدام الاسلام شامل ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس ادارے ڈیپارٹمنٹ فار نیشنل انٹیلی جنس کے مطابق جیش محمد کالعدم ہونے کے باوجود پاکستان میں باآسانی کام کر رہی ہے۔
اگرچہ اقوام متحدہ نے جیش محمد کو بلیک لسٹ کر رکھا ہے مگر مسعود اظہر بلیک لسٹ پر نہیں ہیں۔ بھارت کی جانب سے دو دفعہ مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی گئی مگر دونوں بار چین نے بھارتی کوشش کو ویٹو کر دیا۔ اکتوبر 2018 میں چین نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ وہ مسعود اظہر کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دینے پر خود فیصلہ کرے گا نہ کہ بھارت کے کہنے پر۔
جیش محمد کی سرگرمیاں
جیش محمد سے متعدد دہشت گرد حملے منسوب ہیں جن میں سر فہرست 2000 بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ، 2008 ممبئی حملے اور 2016 میں پٹھانکوٹ بیس اور اُری ملٹری بیس پر حملے ہیں۔
جیش محمد پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی حملوں میں ملوث رہی ہے۔ دسمبر 2003 میں سابق صدر پرویز مشرف پر حملے اور 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے الزام بھی جیش محمد سے منسلک افراد پر لگا۔
امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے مطابق جیش محمد افغانستان میں بھی سرگرم عمل رہی ہے اور 2009 میں الرحمت ٹرسٹ کے ذریعے افغانستان میں کارروائیوں کے لیے طلبا کو بھرتی کرتی رہی ہے۔
جیش محمد کا تنطیمی ڈھانچہ
عسکری تنطیموں کے امور کے ماہر اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے سربراہ محمد عامر رانا کے مطابق جیش محمد کا تنطیمی ڈھانچہ عسکری اور نظریاتی بنیادوں پر تقسیم ہے۔ عسکری ونگ چیف کمانڈر کے تحت کام کرتا ہے جبکہ نظریاتی و تبلیغی ونگ دعوی و ارشاد کے ناظم کے زیر سایہ کام کرتا ہے۔
جیش محمد کے سات مختلف شعبے ہیں جن کی نگرانی 12 رکنی شوری کرتی ہے۔ یہ سات شعبے مندرجہ ذیل ہیں:
- عسکری شعبہ
- مدرسہ سید احمد شہید، بالاکوٹ
- مرکز دعوی و ارشاد
- مرکز شہدا
- مرکز اسیرین
- مرکز برائے احیا و سنت
- مرکز برائے نشریات و اشاعت
تنطیم کا مقصد اسلام مخالف قوتوں کے خلاف جہاد اور مسلمانوں کو دوبارہ اسلام کے قریب لانا ہے۔
مولانا مسعود اظہر کون ہیں؟
مسعود اظہر جیش محمد کے بانی اور سربراہ ہیں۔
مسعود اظہر پاکستان میں پیدا ہوئے اور تعلیم جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون سے مکمل کی۔ مسود اظہر جہاد پر 29 کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔
انہوں نے جنگجو کارروائیوں کا آغاز حرکت المجاہدین تنطیم سے کیا۔ 1994 میں مسعود اظہر کشمیر کے علاقے اننت ناگ سے نئی دہلی جا رہے تھے کہ انہیں بھارتی فورسز نے گرفتار کر لیا۔
مسعود اظہر کی بھارتی قید سے رہائی 1999 میں اس وقت ہوئی جب انڈین ائیرلائنز کی پرواز کو ہائی جیک کر کے افغانستان لے جایا گیا جس میں 150 سے زائد بھارتی باشندے موجود تھے۔ ان 150 باشندوں کی رہائی کے بدلے میں بھارتی حکومت نے مسعود اظہر سمیت دو اور افراد کو 31 دسمبر 1999 کو رہا کیا۔
پاکستان واپسی کے بعد مسعود اظہر نے حرکت المجاہدین سے کنارہ کشی اختیار کی اور نئی تنظیم بنانے کا اعادہ کیا اور 31 جنوری 2000 کو جیش محمد کی بنیاد رکھی۔
مولانا مسعود اظہر کی اسامہ بن لادن کے ساتھ ملاقاتوں کی اطلاعات بھی آتی رہی ہیں۔
مسعود اظہر اس وقت کہاں ہیں؟
2001 میں مسعود اظہر کو صدر پرویز مشرف کے حکم پر نظر بند کیا گیا مگر 2002 میں لاہور ہائی کورٹ نے ان کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دے کر رہا کرنے کا حکم جاری کیا۔
ممبئی حملوں کے بعد مسعود اظہر کو ایک بار پھر زیر حراست رکھا گیا۔
جنوری 2016 میں پٹھانکوٹ ائیربیس حملے کے بعد پنجاب حکومت نے جیش محمد کے دفاتر سیل کر کے پھر مسعود اظہر کو حفاطتی تحویل میں لیا۔
مسعود اظہر کا موجودہ پتہ منظر عام پر نہیں ہے۔