لندن پل پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں ملوث شخص کا تعلق پاکستان سے جوڑنے اور اخبار میں شہ سُرخی لگانے پر اسلام آباد میں ڈان اخبار کے دفتر کے باہر چند افراد نے مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے ڈان اخبار کے دفتر کا محاصرہ کرتے ہوئے اُس کے مرکزی دروازے پر ڈان اخبار کے مخالف پمفلٹ بھی چسپاں کیے جن پر درج تھا کہ ’ڈان کو بند کرو‘ ’ڈان کی ملک دُشمنی نامنظور۔‘
ڈان اخبار سے وابستہ صحافی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تقریباً 100 کے قریب لوگ تھے اور انہوں نے لندن پل پر حملہ آور والی خبر کے خلاف دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ بجلی کا کنکشن کاٹنے کی دھمکی دی اور گیٹ کو لاتیں ماریں۔
صحافی کے مطابق مظاہرین نے پاک فوج زندہ باد، ڈان اخبار غدار ہے کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے کہا کہ جو دہشت گرد ہیں ان کا کنکشن پاکستان کے ساتھ جوڑنا غداری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دفتر میں موجود صحافی کے مطابق ’تقریباً تین گھنٹے تمام عملے کو محصور کیا گیا اور سارے گیٹ بند کردیے گئے۔ جب پولیس پہنچی تو مظاہرین کو منتشر کیا گیا۔‘
دیگر تفصیلات کے مطابق پولیس کے آنے پر مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ڈان اخبار خبر کی تردید کرے تو وہ منتشر ہو جائیں گے۔ بعد ازاں پولیس افسران نے ڈان کی جانب سے تردیدی نوٹ پڑھ کر سُنایا جس میں لکھا تھا کہ ’ہماری شائع کردہ خبر سے اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو ہم معذرت خواہ ہیں۔‘ یہ سُن کر مظاہرین پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔
سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ڈان نیوز کے دفتر کے گھیراؤ معاملے پر آئی جی اسلام آباد سے چھ دسمبر کو رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ڈان نیوز کے دفتر کا گھیراؤ آزادی صحافت کے خلاف ہے۔ آئی جی اسلام آباد بتائیں کہ ڈان کا گھیراؤ کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے ڈان اخبار کے دفتر کے گھیراؤ پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں ایک گروہ نے آ کر میڈیا ہاؤس کا راستہ بند کردیا اور حکومت تماشا دیکھتی رہی۔ ڈان نیوز کا گھیراؤ میڈیا کی آواز دبانے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت ڈان نیوز کا گھیراؤ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرے۔
ڈان نیوز کے صحافی انعام اللہ خٹک نے ٹوئٹر پر اطلاع دی کہ نامعلوم افراد نے ڈان نیوز کے دفتر کو گھیر لیا۔ ان کے مطابق مظاہرین نے زبردستی دفتر کو بلاک کر دیا ہے اور ابھی تک پولیس نہیں آئی۔
Unknown protesters have surrounded Dawn office Islamabad. In other words they have forcefully blocked the office. Police have not yet arrived.
— Inamullah Khattak (@Khan_Inam1) December 2, 2019