پاکستانی حکام نے صحافتی آزادیوں کے لیے متحرک عالمی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ (سی پی جے) کے عہدیدار کو ملک میں داخل نہیں ہونے دیا اور انہیں لاہور کے ہوائی اڈے سے واپس امریکہ روانہ کر دیا۔
سی پی جے کی جانب سے نیویارک سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ ان کے ایشیا کے لیے پروگرام کوآرڈینیٹر سٹیون بٹلر کو لاہور پہنچنے پر امیگریشن حکام نے داخلے کی اجازت نہیں دی اور اس کی وجہ ان کا نام وزارتِ داخلہ کی ’بلیک لسٹ‘ میں ہونا بتائی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق: ’لاہور میں علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امیگریشن کے ایک افسر نے بتایا کہ ان کا ویزا درست تھا لیکن ان کا نام وزارت داخلہ کی ’روک تھام کی فہرست‘ میں شامل تھا۔ لاہور میں ایئرپورٹ کے حکام نے بٹلر کا پاسپورٹ ضبط کیا اور انہیں دوحہ کی پرواز پر زبردستی سوار کرا دیا۔ جب وہ دوحہ پہنچے تو حکام نے انہیں واشنگٹن، ڈی سی کے لیے پرواز میں بٹھا دیا۔ بٹلر نے دورانِ پرواز سی پی جے کے ساتھ بات کی اور بتایا کہ وہ ’تحویل‘ میں ہیں اور یہ کہ ان کی سفری دستاویزات پرواز کے عملے کے قبضے میں ہیں۔‘
سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جول سائمن نے کہا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے سٹیفن بٹلر کو ملک میں داخل ہونے سے روکنا پریشان کن اور ملک میں پریس کی آزادی کے لیے تشویش کرنے والوں کے منہ پر ایک تھپڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کو اس فیصلے کی مکمل وضاحت کے ساتھ ساتھ اس غلطی کو درست کرنا چاہیے۔ ’اگر حکومت پریس کی آزادی پر یقین رکھتی ہے تو اسے اس معاملے کی تیز اور شفاف تفتیش کرنی چاہیے۔‘
بٹلر ’عاصمہ جہانگیر– حقوق انسانی کے لیے روڈ میپ‘ نامی کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔
اس واقعے پر حکومتِ پاکستان کا موقف ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔