جنگ زدہ افغانستان میں عشروں سے خدمات سر انجام دینے والے جاپانی ڈاکٹر ٹیٹسو ناکامورا کو صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
73 سالہ ناکامورا ’پیس جاپان میڈیکل سروسز ‘ نامی این جی او کے سربراہ تھے، جسے ’پشاور کئی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
’پشاور کئی‘ کا آغاز ناکامورا کے ساتھیوں نے کیا تھا، جب 1984 کے بعد سے افغانستان اور پاکستان میں رہائش کے دوران انہوں نے افغان مہاجرین میں کوڑھ کی بیماری کا علاج کیا۔
ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے بدھ کو ہونے والے حملے میں جاپانی ڈاکٹر کی موت کی تصدیق کی۔
ناکامورا کو سینے میں دائیں جانب گولی لگی، انہیں کابل کے قریب بگرام کے ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ جلال آباد ایئرپورٹ کے قریب وہ دم توڑ گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے ساتھ پانچ افغان شہری بھی ہلاک ہوئے، جن میں ان کے سکیورٹی گارڈ، ڈرائیور اور ایک ساتھی شامل تھا۔
افغان شہری ذبیح اللہ زمری نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ڈاکٹر ناکامورا نہ تو افغان تھے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے ننگرہار کے لوگوں کو خدمات مہیا کرنے کے لیے خصوصاً پانی کی ترسیل کے لیے انتھک محنت کی۔ وہ حملے میں شدید زحمی ہوگئے تھے۔ پانچ افغان بھی اس حملے میں شہید ہوئے۔‘
ناکامورا کی این جی او کے ایک عہدے دار مٹسو جی فوکوموٹو نے بتایا کہ حملے کے محرکات واضح نہیں۔
ٹوکیو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوکوموٹو نے کہا: ’ہمیں اندازہ نہیں کہ حملے کی وجہ کیا تھی، آیا یہ کوئی ڈکیتی کا واقعہ تھا یا پھر مفادات کا تصادم۔‘
ناکامورا 2003 میں امن اور بین الاقوامی تفہیم کے حوالے سے فلپائن کا ’ریمن میگسے سے ایوارڈ‘ بھی جیت چکے ہیں، جسے ایشیا کا نوبیل انعام بھی کہا جاتا ہے۔
پشتون ملبوسات کے دلداہ ناکامورا خطے میں 2001 میں طالبان کی حکومت ختم کرنے کے لیے شروع ہونے والی امریکی جنگ کے شدید مخالف تھے۔ وہ طالبان کا ’قابل منتظم‘ کے طور پر دفاع کرتے تھے۔
دوسری جانب طالبان نے جاپانی ڈاکٹر پر حملے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ناکامورا کے ادارے کے ساتھ ’اچھے تعلقات‘ تھے، جس نے افغانستان کی تعمیرِ نو میں اہم کردار ادا کیا۔