کھیلوں میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کے خلاف کام کرنے والی عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) نے پیر کو روس پر چار برس تک کھیلوں کے بڑے عالمی مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی ۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پابندی لگنے کے بعد روس 2020 کے ٹوکیو اولمپکس اور 2022 کے قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ میں حصہ نہیں لے سکے گا۔
پابندی لگنے کے باجود روس کے مرد اور خوتین کھلاڑیوں کو اگلے برس اولمپک مقابلوں اور 2022 کے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں حصہ لینے کی مشروط اجازت ہو گی۔
وہ انفرادی حیثیت میں شرکت کے اہل ہوں گے اور انہیں ثابت کرنا ہو گا کہ وہ روس میں سرکاری سرپرستی میں ممنوعہ ادویات کے استعمال کے نظام کا حصہ نہیں ہیں۔
واڈا کا اجلاس سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں ہوا، جس میں روس پر چار سال کے لیے پابندی لگائی گئی۔
روس پر الزام ہے کہ اس نے رواں سال ممنوعہ ادویات کے استعمال کی تحقیقات کرنے والے واڈاحکام کو ڈوپنگ ٹیسٹوں کا جعلی لیبارٹری ڈیٹا فراہم کیا۔
پابندی کے بعد روس کے سرکاری حکام کھیلوں کے بڑے مقابلوں کے لیے بھی نہیں جا سکیں گے اور روس کھیلوں کی میزبانی، کھلاڑیوں کی ڈارفٹنگ میں بولی دینے اور ٹورنامنٹس کروانے کا حق بھی کھو دے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واڈا کے ترجمان جیمزفٹزجیرالڈ نے کہا:’واڈا کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ روسی ممنوعہ ادویات کے استعمال کے معاملے میں قواعد کے مطابق جواب دینے میں ناکام رہا۔‘
فیفا کا اختیار ہو گا کہ وہ طے کرے کہ روسی کھلاڑی 2022 کے فٹ بال ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ مقابلوں میں کسی طرح حصہ لے سکتے ہیں۔
فٹ بال ٹورنامنٹ یورو 2020 کے چار میچ روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ہوں گے۔ یہ میچ واڈا کی جانب سے لگائی گئی پابندی کی زد میں نہیں آئیں گے کیونکہ اینٹی ڈوپنگ مقاصد کے تحت یہ کوئی بڑا ایونٹ نہیں۔
واڈا کے ترجمان فٹزجیرالڈ نے کہا:’روسی کھلاڑیوں کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کے معاملے میں کسی ایسے منصوبے کا حصہ نہیں رہے جس کا ذکر میک لارین رپورٹ میں کیا گیا ہے یا وہ نمونے جن سے حاصل ہونے والے نتائج میں تبدیلی کی گئی وہ ان کے نہیں تھے۔‘
کھیلوں سے وابستہ خودمختار وکیل رچرڈمیک لارین نے 2016 میں ایک جاری رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ روس میں سرکاری سطح پرکھلاڑیوں کو نمایاں طور پر ممنوعہ ادویات استعمال کروائی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں 2011 سے 2015 تک کے عرصے کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔
یہ رپورٹ سامنے آنے سے پہلے روس کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کو تین برس کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ ستمبر 2018 میں واڈا نے شرط عائد کی تھی ماسکو میں قائم لیبارٹری کی مکمل رپورٹ منظر عام پر لانے کی صورت میں روسی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کو بحال کر دیا جائے گا۔
روسی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے سربراہ یوری گینس نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ روس واڈا کی طرف سے لگائی پابندی کے خلاف اپیل میں کامیابی حاصل کر لے۔ انہوں نے صورت حال کو صاف ستھرے کھلاڑیوں کے لیے ایک سانحہ قرار دیا۔
گینس نے کہا: ’عدالت میں یہ مقدمہ جیت لینے کا کوئی امکان نہیں۔ روسی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے سپروائزری بورڈ کا اجلاس 19 دسمبر کو ہوگا جس میں پابندی کے خلاف اپیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا ’یہ ایک سانحہ ہے، صاف ستھرے کھلاڑی کو اپنے حقوق بڑے محدود نظر آ رہے ہیں۔‘
واڈا کے فیصلے کی عام پیش گوئی کی جا رہی تھی۔ ہفتے کو ایجنسی کے صدر کریگ ریڈی نے اولمپک سربراہ اجلاس میں ایک پریزنٹیشن دی تھی ، جس کے بعد شرکا نے ماسکو لیبارٹری کے نتائج میں تبدیلی کے ذمہ داروں کی سختی سے مذمت کی تھی۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے متفقہ طور پر لیبارٹری نتائج کو کھیلوں پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی بات کی تھی۔ روسی حکام سے کہا گیا ہے کہ ماسکو لیبارٹری کا کسی تبدیلی کے بغیر مکمل طور پر تصدیق شدہ ابتدائی ڈیٹا فراہم کیا جائے۔
2017 میں ایک مخبر نے انکشاف کیا تھا کہ ماسکو لیبارٹری کے ابتدائی نتائج میں روسی کھلاڑیوں کے ڈوپنگ ٹیسٹ مثبت آئے تھے، لیکن 2019 کے لیبارٹری ڈیٹا سے یہ نتائج نکال دیے گئے جس کے بعد ایک نئی انکوائری کا آغاز ہوا۔