برطانیہ میں ایک نامعلوم خاندان نے اس اعتماد کے ساتھ کہ وزیراعظم بورس جانسن نے عام انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کر لی ہے جمعے کو وسطی لندن میں ساڑھے چھ کروڑ پاؤنڈز کا ایک مکان خریدا ہے۔
مکان کی خریداری کو برطانیہ کی رہائشی جائیداد کی مارکیٹ میں مہنگا ترین سودا خیال کیا جا رہا ہے۔
خریدار اس وقت تک پرتعیش مکان میں داخل نہیں ہوئے جب تک انہیں ٹوری پارٹی کی کامیابی کا یقین نہیں ہو گیا۔
مکان کا سودا کرانے والی سٹیٹ ایجنسی بوشاں کے گیری ہرشم نے مزید تفصیل دینے یا اتنا بتانے سے کہ مکان کس جگہ واقع ہے، انکار کر دیا۔
تاہم انہوں نے اخبار ’دی گارجین‘ کو بتایا کہ ٹوری پارٹی کی اکثریتی حکومت کے دوبارہ انتخاب اور جیریمی کوربن کی لیبر پارٹی کی چھٹی کے فوراً بعد ان کی فرم پر مالدار لوگوں کی ٹیلی فون کالز کا تانتا بندھ گیا۔
کوربن نے اعلان کیا تھا کہ اگر انہیں برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کی چابیاں مل گئیں تو وہ امیر طبقے سے سے زیادہ ٹیکس لیں گے۔
انہوں نے نئے ٹیکسوں، سرمائے کے کنٹرول اور نجی سکولوں کی سخت جانچ پڑتال کے وعدے بھی کیے تھے۔
دنیا بھر میں مالی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی امریکی کمپنی بلوم برگ کے مطابق عام انتخابات میں کوربن کی ناکامی کے بعد جمعے کو سٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی قیمتیں بڑھنے سے برطانیہ کے 16 ارب پتی افراد، جن میں جیمزڈیشن، سپورٹس ڈائریکٹ کے مالک مائیک ایشلے اور پیٹروکیمیکل ٹائیکون جیمزریٹکلف جیسے لوگ شامل ہیں، کی دولت میں 2.1 ارب پاؤنڈز کا اضافہ ہوا۔
برطانیہ میں موبائل فون ریٹیلر’فون فور یو‘کے ارب پتی بانی جان کوڈویل انتخابی نتائج پر خوش دکھائی دیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اپریل میں وعدہ کیا تھا کہ وہ لیبرپارٹی کی کامیابی کی صورت میں جنوب مشرقی فرانس میں بحیرہ روم کے علاقے فرنچ ریویریا منتقل جائیں گے کیونکہ ان کے خیال میں لیبرز کی کامیابی کا مطلب’مکمل ناکامی‘ہوتا۔
کوڈویل نے سپیئرز میگزین کو بتایا: ’اگر کوربن پہلے سے زیادہ ٹیکس لگانا چاہتے ہیں تو اس صورت میں میری مزید ٹیکس دینے کی قوت برداشت ختم ہو جائے گی۔‘
’بس ہم فرانس یا مناکو کے جنوب میں جا کر رہیں گے۔ ہم یہاں کیوں رہیں اور ریپ ہوں؟‘
گذشتہ روز وہ بس خوش تھے۔ انہوں نے ٹویٹ کی’زبردست خبر۔ اب برطانیہ بریگزٹ، استحکام کے حصول اور ہماری عظیم قوم کی معاشی ترقی کے معاملے میں بالآخر آگے بڑھ سکتا ہے۔‘
بورس جانسن کی کامیابی پر سٹاک مارکیٹ میں بروکریج کمپنی کے ارب پتی بانی اورٹوری پارٹی کو چندہ دینے والے مائیکل سپینسرنے بھی جام ٹکرائے۔
انہوں نے مے فیئر کے علاقے میں سمندری خوراک کے لیے مخصوص ریستوران سکاٹس میں پرتعیش شیمپین پارٹی دی، جس میں دو سومہمانوں نے شرکت کی۔
سپینسر نے ایک بیان میں انتخابی نتائج کو کوربن اور لیبر پارٹی کے رہنماؤں کی’خطرناک اور تقسیم کرنے والی نئی طرز کی مارکسی پالیسیوں کو قومی سطح پر مسترد کر دیا جانا‘قرار دیا۔
برطانیہ کے کاروباری طبقے نے مجموعی طور پر انتخابی نتائج کا خیرمقدم کیا ہے۔
نجی ایکویٹی فرم جے آرجے گروپ کے جیریمی آئزک نے بلوم برگ کو بتایا ’مجموعی طور پر کاروباری طبقہ ایک واضح صورت حال کو پسند کرے گا۔ مارکیٹوں کو اس پر مثبت ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے کہ کوربن کا خطرہ ٹل گیا اور ہمیں ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری آتی دکھائی دینی چاہیے۔‘
فیملی آفس ایڈوائزرز کے جان ایلڈر اتفاق کرتے ہیں کہ’سیاسی استحکام اور واضح صورت حال موجود ہے۔ اس وقت برطانیہ کم ازکم اگلے پانچ سال کے لیے سرمایہ کاری کے معاملے میں ایک کم ترجیح والا ملک ہے۔‘
جیسا کہ لندن میں مکان کی فروخت سے ظاہر ہوتا ہے کہ بریگزٹ کی غیر یقینی صورت حال ختم ہونے کے بعد دارالحکومت میں پراپرٹی کے کاروبار میں بھی مختصر وقت کے لیے تیزی کی خبریں ہیں۔
پراپرٹی کا کاروبار کرنے والے ادارے نائٹ فرینک سے وابستہ لیام بیلے نے کہا ’اب مارکیٹ میں جمود کا شکار طلب بڑے پیمانے پر سامنے آئے گی۔ ایک گروپ جس کی خواہش ہو سکتی ہے کہ وہ معاملات کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھے وہ سمندر پار خریداروں کا ہے۔ پاؤنڈ کی قیمت بڑھنے سے انہیں اپنی قوت خرید میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس صورت حال سے لین دین بڑھے گا۔‘
تاہم ایسی امید مختصر ثابت ہو سکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کے اس ارادے کی حقیقت کہ کسی بھی قیمت پر2020 میں ’بریگزٹ کا معاملہ نمٹا دیا جائے‘واضح ہو رہی ہے۔
دی انڈپینڈنٹ کے رابطہ کرنے پر بوشاں سٹیٹ کے ترجمان نے مہنگا ترین مکان فروخت ہونے سے متعلق خبر پر تبصرے سے انکار کر دیا۔
© The Independent