’میں لیڈیز آواز میں گاتا ہوں‘

نقالی، گلوکاری اور منہ سے ساز بجانے والے سجاد کے ساتھ اسلام آباد کے لیک ویو پارک میں ایک ملاقات۔

اختتام ہفتہ پر چھٹی کے دو دن صرف اور صرف فیملی کے لیے ہوتے ہیں۔ ان دو دنوں میں کچھ بھی ہو جائے یا تو گھر پر ہی رہنا پڑتا ہے یا اگر کہیں باہر جانا بھی ہو تو اہل خانہ کے ساتھ ہی جانا ہوتا ہے۔

ایسے ہی چھٹی والے دن گھر والوں نے حکم صادر کیا کہ انہیں اسلام آباد کے لیک ویو پارک جانا ہے، ہم نے بھی حکم کی تعمیل کی۔ وہاں ابھی پہنچے ہی تھے کہ ایک بینچ پر ایک صاحب ہاتھ میں مائیک لیے اپنا پورٹ ایبل سپیکر ٹھیک کرتے دکھائی دیے۔

خیر ہم نے کوئی خاص توجہ نہ دی اور قریب ہی دھوپ میں لگی ایک اور بینچ پر بیٹھ گئے۔ یہ نہ تو ہفتے کا دن تھا اور نہ ہی اتوار کا، اس لیے رش قدرے کم تھا اور جو لوگ وہاں موجود تھے ان میں بھی بڑی تعداد سکول کے بچوں کی تھی۔

یونیفارم میں ملبوس کچھ بچے اشتیاق میں ان صاحب کے پاس جا پہنچے، جنہوں نے پہلے تو اپنے بیگ میں سے ایک وِگ نکالی اور ایک بچے کو پہنا دی، جس پر دیگر بچے خوب ہنسے۔

پھر وہ صاحب مائیک میں گانا شروع ہوئے اور ایک ہی گانے کو آوازیں بدل بدل کر گایا، جس پر سب لوگوں کی توجہ ان کی جانب مبذول ہوگئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان صاحب کا اسم گرامی سجاد محمود ہے، جو مرد کے ساتھ عورت کی آواز میں بھی گا لیتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ موسیقی کے آلات کی آوازیں بھی نکال لیتے ہیں اور سب سے بڑھ کر اداکاروں اور سیاست دانوں کی پیروڈی بھی کر سکتے ہیں۔

سجاد محمود نے بتایا کہ وہ گذشتہ 18 سال سے یہ کام کر رہے ہیں اور یہ صلاحیت خداداد ہے۔ تاہم وہ اپنے ٹیلنٹ کو سراہے نہ جانے پر کچھ شکوہ کناں نظر آئے۔ ’بہت سے لوگ آتے ہیں اور دیکھ کر انجوائے کر کے چلے جاتے ہیں، سراہنے والے لوگ کم ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’20 بندے کھڑے ہوں تو ان میں سے ایک یا دو لوگ پیسے دے دیتے ہیں، وہ بھی 50 یا سو روپے۔ میرے بیٹے کا ایک ہاتھ کام نہیں کرتا، اس لیے بھی یہاں آ جاتا ہوں کہ شاید کوئی ایسا بندہ ٹکر جائے جو مجھے اسی کام میں کوئی راستہ دکھا دے، میرا کوئی کام ہوجائے۔‘

ان سے بات کرنے پر یہ سوال بار بار ذہن میں آ رہا تھا کہ پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے لیکن اس ٹیلنٹ کے لیے ایسا پلیٹ فارم کب بنے گا جہاں انہیں سراہا جائے اور ان کا کوئی ذریعہ معاش بھی ہو سکے۔

یہاں پر حل بس یہی ہے کہ آپ ویڈیوز بناتے جائیں اور انہیں فیس بک یا ٹک ٹاک وغیرہ پر پوسٹ کرتے جائیں، کچھ دنوں کے لیے آپ مشہور ہو جائیں گے بلکہ شاید وائرل ہو جائیں اور اس کے بعد پھر کوئی نئی ویڈیو آجائے گی اور کہانی ختم۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا