احمد شاہ مورچہ خیل پشاور کے رہائشی ہیں اور گذشتہ 15 سالوں سے چیپ ریلیوں یا جیپ کراس ریلیز میں حصہ لے رہے ہیں۔ احمد فور بائی فور کلب کے ممبر ہیں جو ملک بھر میں جیپ ریلیوں کا انعقاد کرتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی وادی کالام میں اسی کلب کی جانب سے تقریباً دس ہزار فٹ کی بلندی پر اتوار کو سنو جیپ ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں احمد سمیت ملک بھر سے آئے 30 سے زائد ریسرز نے حصہ لیا۔
میں بھی ریلی کی کوریج کے لیے کالام کے سیاحتی مقام مھو ڈنڈ میں موجود تھا۔ جیپ ریلی مھو ڈنڈ کا ٹریک تقریباً تین کلومیٹر طویل ہے۔ ہر ایک جیپ باقاعدہ طور پر زنجیر والے ٹائر لگا کر ٹریک پر چھڑتی تھی اور جو ڈرائیور جتنے کم وقت میں ٹریک کو مکمل کرتا تھا اس کو ریلی کا فاتح قرار دیا جاتا تھا۔
احمد شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس ریلی میں پر طبقے کے لوگ حصہ لیتے ہیں جس میں آرمی افسران، دیگر سرکاری افسران، بزنس مین سمیت عام لوگ بھی اس کلب کے ممبر ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ وادی کالام کے اس دشوار گزار ٹریک پر ریلی کے انعقاد کا واحد مقصد پوری دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ سوات سمیت اب پورے پاکستان میں امن ہے اور سیاح بغیر کسی ججھک کے کسی بھی سیاحتی مقام جا سکتے ہیں۔
جیپ چلانے کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ ’جیپ ریلی میں جیپ چلانا کوئی مذاق نہیں، بلکہ بہت مشکل کام ہے لیکن اس میں پروفیشنل لوگ شرکت کرتے ہیں جو اس قسم کی ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں۔‘
ریلی کے مرکزی منتظم بابر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ریلی میں 32 کے قریب گاڑیوں نے حصہ لیا جس میں پانچ خواتین بھی شامل تھیں جبکہ دیگر ممبران ملک بھر سے آئے ہوئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ اسی ٹریک پر کلب کی جانب سے پہلی مرتبہ اس ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ریلی میں خواتین ریسرز کی شرکت کے حوالے سے بابر نے بتایا کہ اس سے ایک پیغام بھی جاتا ہے کہ خواتین بھی کسی سے کم نہیں اور اس قسم کے مشکل ایونٹ میں بھی وہ حصہ لے سکتی ہیں۔
ریلی کو دیکھنے کے لیے سیالکوٹ سے آئیں سیاح علیشہ نے بتایا کہ دوستوں کی جانب سے انھیں پتہ چلا کہ جیپ ریلی منعقد ہو رہی ہے تو اسی وجہ سے وہ سیالکوٹ سے ریلی دیکھنے کے لیے آئی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ خزاں میں اس جگہ کی سیر کر چکی ہوں لیکن سردی کے موسم میں یہاں آکر جیپ ریلی دیکھنے کا الگ ہی مزہ تھا۔
مہوڈنڈ جانے کا پلان ہے؟
جس ٹریک پر ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا وہاں تقریباً تین فٹ تک برف پڑی تھی جبکہ مھوڈنڈ جھیل مکمل طور پر منجمد تھی۔ مقامی صحافی خورشید احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دسمبر کے مہینے میں برف پڑنا شروع ہو جاتی ہے اور برف دیکھنے کے شوقین یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
پشاور یا اسلام آباد سے آنے والے سیاح براستہ سوات ایکسپریس وے چکدرہ اور پھر سوات پہنچ سکتے ہیں۔ جو پشاور اور اسلام آباد دونوں جگہوں سے چار گھنٹے کا راستہ ہے۔ سوات سے آگے شموزی روڈ یا براستہ خوازہ خیلہ کالام آسکتے ہیں۔
کئی سالوں تک سوات کالام روڈ پر مرمت کا کام جاری تھا جو ابھی تقریباً مکمل ہو گیا ہے لیکن سڑک پر جہاں پل بن رہے ہیں وہاں سڑک کی حالت ابتر ہے۔ سوات سے کالام تک تقریباً چار گھنٹے کا راستہ ہے۔
کالام پہنچ کر آپ ہوٹل میں قیام کر سکتے ہیں۔ ہوٹل میں سردیوں کے موسم میں ایک رات کے لیے کمرہ 1200 روپے سے چھ ہزار روپے تک مل سکتا ہے۔
کمروں میں پانی کا مسئلہ ہوتا ہے کیونکہ درجہ حرارت منفی تک گر جاتا ہے اور پانی کے پائپوں میں پانی منجمد ہوجاتا ہے لیکن ہوٹل انتظامیہ والے آپ کو بالٹی میں گرم پانی مہیا کریں گے اور ساتھ میں شدید سردی کی وجہ سے گیس والا ہیٹر بھی دیں گے، اس کے لیے آپ کو الگ سے پیسے دینے پڑیں گے جو تقریبا پانچ سو روپے ہے۔
کالام مین بازار سے مھو ڈنڈ تک جانے کے لیے آپ کو جیپ کرایہ پر لینا پڑے گی جس کا کرایہ تقریباً چھ ہزار روپے ہے کیونکہ کالام سے مھوڈنڈ تک روڈ مکمل طور پر خراب ہے اور موٹر کار وہاں تک نہیں جا سکتی۔ کالام سے مھوڈنڈ تک کا راستہ تقریباً تین گھنٹے تک کا ہے۔
مھوڈنڈ جانے کے لیے آپ کو گرم کپڑے اور ساتھ میں ایسے جوتے لینے ہوں گے جس میں پانی اندر نہ جائے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ کالام بازار میں چار سو سے پانچ سو روپے تک آپ کو پلاسٹک کے لمبے بوٹ مل سکتے ہیں جس میں آپ کے لیے برف پر چلنا آسان ہو جائے گا۔