یہ چند ماہ پہلے کی ہی بات ہے جب موبائل ایپ ٹک ٹاک پر ویڈیوز بنانے والی دو لڑکیاں حریم شاہ اور صندل خٹک مشہور ہوئیں اور انہیں ’ٹک ٹاک سٹارز‘ کہا جانے لگا۔ ٹک ٹاک پر تو ہر کوئی ہی ویڈیو بناتا ہے، لیکن ان دونوں کے اچانک سے ’سلیبڑیٹی‘ بن جانے کے پیچھے کیا راز تھا؟
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات یا راکٹ سائنس نہیں ہے، بس چند پاکستانی سیاست دانوں، اینکرز اور مشہور شخصیات کے ساتھ یا ان کے حوالے سے بنائی گئی ’دھماکے دار‘ ویڈیوز تھیں، جن کی بدولت حریم اور صندل کا نام زبان زد عام ہو گیا۔
لیکن سوال یہی ہے کہ آخر یہ حریم شاہ کون ہیں؟ کہاں سے آئی ہیں؟ ان کا مقصد کیا ہے؟ وہ اہم ترین شخصیات اور مقامات تک پہنچ کیسے جاتی ہیں؟ ان کے شاہانہ طرزِ زندگی کے اخراجات کون اٹھاتا ہے؟ غیر ملکی دوروں پر کیسے جاتی ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
ان ہی سوالوں کے جوابات جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے کچھ تحقیق کرنی چاہی تو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے شناختی کارڈ کے ذریعے معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر حریم شاہ کا اصل نام فضہ حسین ہے اور مذکورہ شناختی کارڈ کے مطابق وہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی تحصیل اوگی کی رہائشی ہیں۔
اسی شناختی کارڈ پر ان کی تاریخ پیدائش 28 دسمبر 1991 درج ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی معلومات کے مطابق حریم شاہ نے رواں برس ہی پاسپورٹ بنوایا، جس کے بعد دبئی کے مختلف مقامات اور دیگر ممالک میں بنائی گئی ان کی متعدد ٹک ٹاک ویڈیوز بھی سامنے آئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کچھ عرصہ قبل ’اردو پوائنٹ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے حریم شاہ نے بتایا تھا کہ وہ تقابل ادیان (Comparative Religions) میں ایم فل کر رہی ہیں۔ ان کی چار بہنیں اور تین بھائی ہیں جبکہ ان کے والدین دونوں سرکاری افسران ہیں۔ حریم شاہ کے مطابق ان کے اہل خانہ بہت سخت ہیں اور انہیں بالکل سپورٹ نہیں کرتے۔
آن لائن گردش کرتی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی نقول سے تو سب کو معلوم ہو ہی گیا کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ضلع مانسہرہ میں حریم شاہ کے آبائی علاقے کے ایک سکول ٹیچر حبیب اللہ (ان کا اصل نام کچھ ہے اور مگر ایک ہی علاقے کی وجہ سے انہوں نے درخواست کی ہے کہ ان کا اصل نام ظاہر نہ کیا جائے) سے ان کے بارے میں بات کی تو انہوں نے چند دلچسپ باتیں بتائیں۔
حبیب اللہ نے بتایا کہ نہ صرف حریم شاہ کے اپنے گاؤں بلکہ آس پاس کے دوسرے دیہات کے رہائشی بھی حریم شاہ کا نام میڈیا میں آنے کی وجہ سے حیران بھی ہیں اور پریشان بھی۔ حبیب اللہ کے مطابق گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے بےحد چھوٹے اور پسماندہ گاؤں کی حریم شاہ راتوں رات مشہور ہو گئی ہیں تو وہ لوگوں کو یہ بتانے سے کترانے لگے کہ حریم شاہ کا تعلق ان کے گاؤں سے ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ خود حریم شاہ کے خاندان والوں کو ان کی شہرت یا بدنامی کی کچھ زیادہ پروا نہیں ہے۔
حبیب اللہ نے بتایا کہ حریم شاہ کا اصل نام فضہ ہے۔ ان کے والد محکمۂ جنگلات میں گارڈ کی حیثیت سے ملازم تھے، جب کہ ان کے چچا ایک سکول میں بطور چپڑاسی کام کرتے ہیں اور ان کی والدہ ایک قریبی گاؤں کے پرائمری سکول میں استانی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حریم شاہ نے مقامی سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، ان کی شادی اپنے خالہ زاد سے ہوئی تاہم یہ شادی زیادہ عرصہ نہیں چل سکی، اس شادی سے ان کی ایک بچی بھی ہے۔
حریم شاہ مشہور شخصیات کے ساتھ ویڈیوز کیسے بنا لیتی ہیں؟
حریم شاہ اور صندل خٹک کی پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے ساتھ اور نیوز اینکر مبشر لقمان کے ذاتی جہاز کے سامنے فلمائی گئی ویڈیوز اور پھر معافی تلافی کے قصے تو وائرل ہوئے ہی تھے، لیکن اصل چنگاری اس وقت بھڑکی جب وزارت خارجہ کے دفتر میں وزیر خارجہ کی کرسی پر بیٹھے ہوئے ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس کے پس منظر میں بھارتی گانا چل رہا تھا۔ اس ویڈیو کے بعد ہر طرف سے شور اٹھنے لگا کہ آخر یہ حریم شاہ ہیں کون اور انہیں کس نے اتنے اہم دفتر میں جانے اور وہاں ویڈیو بنانے کی اجازت دے ڈالی؟
اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رواں برس اکتوبر میں ان سے رابطہ کیا تو حریم شاہ نے جواب دیا تھا کہ ’بغیر اجازت تو کوئی کسی کے گھر بھی نہیں جاتا، وہ مجاز افسر سے اجازت لے کر دفتر خارجہ گئی تھیں۔‘ اس سلسلے میں پاکستانی دفتر خارجہ سے بھی رابطہ کیا گیا تھا، تاہم وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔
ویڈیوز کا یہ سلسلہ جاری و ساری تھا کہ حریم شاہ نے اچانک سے سوشل میڈیا پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی ایک مبینہ ویڈیو جاری کر کے افواہوں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم کر دیا۔ شیئر کی گئی ویڈیو میں وہ بظاہر وزیر ریلوے کی کوئی ’نامناسب‘ ویڈیو عام کرنے کی دھمکی دیتی ہیں، جس پر شیخ رشید فوراً فون کاٹ دیتے ہیں۔
اس ویڈیو پر حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی، جس پر حریم شاہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر ان کے خلاف پوسٹیں لگانا بند نہ کیں تو وہ ’خان صاحب‘ کی ویڈیو بھی جاری کر دیں گی۔
اگرچہ انہوں نے فوراً یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تھی لیکن بہت سے لوگوں نے اس کا سکرین شاٹ لے لیا اور یہ ٹوئٹر پر گردش کرنے لگا۔
جس اکاؤنٹ سے یہ ٹویٹ کی گئی تھی، وہ اس کے بعد کچھ عرصے کے لیے غیر فعال ہوگیا تھا۔ ویسے تو حریم شاہ کے نام سے ٹوئٹر پر کئی اکاؤنٹ موجود ہیں، لیکن اس اکاؤنٹ سے وہ ویڈیوز شیئر کی جاتی رہی ہیں، جو ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر بھی موجود نہیں ہیں۔
حریم شاہ اس سے قبل خود کو پی ٹی آئی کا سپورٹر کہتی رہی ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ان کی ایک تصویر بھی انٹرنیٹ پر منظر عام پر آئی تھی، جس میں انہوں نے وزیراعظم کے کاندھے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا۔ تاہم اب ان کی حالیہ ٹویٹس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید انہوں نے بھی ’یوٹرن‘ لے لیا ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اب تک حکمران جماعت کے رہنماؤں کے حوالے سے ہی حریم اور صندل کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں کے سیاست دانوں کے ساتھ ان کی کوئی ویڈیو سامنے نہیں آئی، اس تناظر میں کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاید ان وائرل ویڈیوز کے پیچھے مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا حامیوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
تاہم اکتوبر میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سوشل میڈیا پر ان کو ’وزیراعظم حریم شاہ‘ کہے جانے کے سوال پر حریم شاہ کا کہنا تھا کہ ’یہ تو اپوزیشن کا کام ہے، یہ جو بھی کر رہے ہیں، ن لیگ والے کر رہے ہیں، کیونکہ ن لیگ والوں کے اکاؤنٹس سے ان کی ویڈیو کو پھیلایا گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’میں مریم نواز سے مل چکی ہوں، مریم اورنگزیب سے کئی بار مل چکی ہوں، امیر مقام سے ملاقات کر چکی ہوں، ان کو تو سامنے نہیں لایا جاتا۔‘
تاہم جیو نیوز کے مارننگ شو میں ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے حریم شاہ کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی سپورٹر ہیں، اسی لیے ان کے رہنماؤں کے ساتھ ہی ویڈیوز بناتی ہیں۔ ’ہم ان کے دشمن نہیں ہیں۔ خان صاحب کو ووٹ دیا تھا، کل بھی ان کے ساتھ کھڑے تھے، آج بھی کھڑے ہیں۔‘
بعض لوگ حریم شاہ کو قندیل بلوچ کا دوسرا لیکن زیادہ خطرناک روپ قرار دے رہے ہیں۔