تھوڑا پیچھے چلتے ہیں، یہی کوئی پچاس سال پیچھے، تب کے لوگ اپنی زندگی کیسے گزارتے تھے؟ ان کا رہن سہن کیسا تھا؟ وہ کیا کھاتے تھے اور کیا پیتے تھے؟ ان کی سماجی زندگی کیسی تھی، لوگوں سے میل ملاپ کیسا تھا؟ ان کے معلومات کے ذرائع کیا تھے اور وہ ڈیٹنگ کیسے کرتے تھے؟
یہ کافی دلچسپ سوال ہیں اور یقیناً ان کے جواب بھی اتنے ہی دلچسپ ہوں گے۔
پچاس سال پہلے کا وہ دور ہمارے اس موجودہ وقت سے تھوڑا سا مختلف تھا۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ وہ لوگ پتھر کے زمانے میں جی رہے تھے، بس ان کے پاس انٹرنیٹ نہیں تھا جس نے ہماری دنیا کو ان کی دنیا سے مختلف بنا دیا۔ آپ ڈیٹنگ کو ہی لے لیں۔ کیا اس وقت کا لڑکا سوچ سکتا تھا کہ وہ شہر بھر کی لڑکیوں کی تصاویر نہ صرف اپنے موبائل میں موجود ایک ایپ پر دیکھ سکتا ہے بلکہ جو لڑکی پسند آئے اس سے بات بھی کر سکتا ہے؟ نہیں نا۔
اس دور میں لوگوں کے محبت کرنے کے طریقے آج کے دور سے بہت مختلف ہوا کرتے تھے۔ انسان کی پہنچ محلے دار، رشتے دار یا کلاس فیلو تک ہی ہوا کرتی تھی۔ جس سے آنکھ ملتی، اسی سے معاملہ سیٹ ہو جاتا تھا۔ گلی میں ایک دوسرے کے پاس سے گزرتے تو خطوط کا تبادلہ بھی کر لیتے تھے، کبھی موقع ملتا تو ملاقات بھی ہو جاتی تھی۔ یہ سب اتنا آسان نہیں تھا۔ چونکہ معاملہ آس پڑوس کا ہوتا تھا تو پکڑے جانے کا امکان بھی زیادہ ہوتا تھا۔
پھر انٹرنیٹ آیا اور پلک جھپکنے میں انسان نے یاہو چیٹ روم سے ٹنڈر تک کا سفر طے کر لیا۔ آج کسی نے ڈیٹ کرنی ہو تو وہ سب سے پہلے اپنے فون میں ٹنڈر انسٹال کرتا ہے۔
ٹنڈر استعمال کرنا بہت آسان ہے۔ سب سے پہلے تو رجسٹر ہوں، پھر اپنی تصویر اپ لوڈ کریں، بائیو میں اپنے بارے میں لکھیں، سیٹنگز میں جا کر دوسرے انسانوں میں اپنی دلچسپی کا معیار بتائیں اور بس سوائپنگ شروع کر دیں۔ جو پروفائل پسند آئے اسے انگلی کی مدد سے سکرین پر دائیں طرف دھکیل دیں یعنی رائٹ سوائپ کر دیں، اس کا مطلب پسندیدگی ہے۔ جو پروفائل نہ پسند آئے اسے بائیں طرف دھکیل دیں یا لیفٹ سوائپ کر دیں۔ جس کو آپ نے پسند کیا ہے، اگر وہ شخص بھی آپ کی پروفائل کو رائٹ سوائپ کرے گا تو آپ دونوں کا میچ ہو جائے گا جس کے بعد آپ ایک دوسرے کو پیغام بھیج سکیں گے۔
میچ ہونے کے بعد بات چیت شروع ہوتی ہے، تعارف کروایا جاتا ہے، پسند ناپسند بتائی جاتی ہے، معاملہ آگے بڑھے تو ایک دوسرے کا نمبر بھی لے لیا جاتا ہے اور کچھ ہی دن میں پہلی ڈیٹ بھی ہو جاتی ہے۔ ٹنڈر ایک ڈیٹنگ ایپ ہے، یہاں کچھ لوگوں کو صرف ڈیٹ ملتی ہے اور جن پر قسمت مہربان ہو انہیں جیون ساتھی بھی مل جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں ہم دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ ایک تو غلطی سے ہم ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں ہماری زندگی کا ہر چھوٹا بڑا فیصلہ ہم نہیں کرتے بلکہ کوئی اور کرتا ہے، کبھی ماں باپ تو کبھی رشتے دار۔ ہم کیا پڑھیں گے سے لے کر ہم کس سے شادی کریں گے اور کتنے بچے پیدا کریں گے، غرض ہماری زندگی کے ہر اہم فیصلے میں ہماری مرضی سے زیادہ دوسروں کی مرضی شامل ہوتی ہے جسے خوشی کا نام دے دیا جاتا ہے۔
شاید اسی لیے ڈیٹنگ تو ہم کر لیتے ہیں لیکن جب معاملہ تھوڑا سنجیدہ ہوتا نظر آتا ہے تو اپنا دامن بچاتے ہوئے ایک طرف ہو جاتے ہیں۔ ایسا رویہ لڑکوں میں زیادہ نظر آتا ہے۔
ٹنڈر پر موجود لڑکوں کی بائیو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے ان سے میچ ہونے والی لڑکیاں ان پر شادی کا دباؤ ڈالتی ہیں، اسی لیے کچھ لڑکوں نے اپنی بائیو میں لکھا ہوتا ہے کہ وہ شادی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
دیسی ٹنڈر صارفین کا ٹنڈر پر رویہ بھی کافی دیسی ہوتا ہے۔ لڑکے بلا جھجھک اس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ جو پروفائل سامنے آئے اسے رائٹ سوائپ کر دیتے ہیں۔ جس بےچاری سے میچ ہو جائے اسے مرتے دم تک یا اس کے بلاک کرنے تک پیغام بھیجنے کی قسم اٹھا لیتے ہیں۔ دوسری طرف لڑکیوں کے لیے ٹنڈر پر آنا جتنا مشکل ہے، ایک صحیح میچ ڈھونڈنا اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ جس پروفائل کو سوائپ کرتی ہیں اسی سے میچ ہو جاتا ہے۔ لڑکے اس قدر دل لگا کر ٹنڈر کا رائٹ سوائپ کا فنکشن استعمال کرتے ہیں۔ لڑکیوں کے لیے ان میچز میں سے بہترین میچ ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
کئی لڑکیاں ٹنڈر پر نہ اپنا اصل نام لکھتی ہیں اور نہ ہی اپنی تصویر اپلوڈ کرتی ہیں۔ یہ معاملہ فیس بک اور انسٹاگرام پر کسی حد تک حل ہو چکا ہے لیکن کسی ڈیٹنگ سائٹ پر اصل نام استعمال کرتے ہوئے لڑکیاں اب بھی جھجھکتی ہیں۔ ان کی ڈسپلے پکچر میں کوئی بچہ، پھول، گملہ یا قرآنی آیت لکھی نظر آتی ہے۔ ہمارے کچھ بھائی ان پروفائلز کو بھی اسی جذبے کے ساتھ رائٹ سوائپ کرتے ہیں۔
جو لڑکیاں ٹنڈر کو اس کے اصل مقصد کے مطابق استعمال کرتی ہیں، ان کا تجربہ کچھ خاص اچھا نہیں رہتا۔ ان کے ساتھ ایک انار سو بیمار والا معاملہ ہوتا ہے۔ ان کے آگے میچز کا ایک ڈھیر ہوتا ہے جس میں سے اپنی پسند کی پروفائل ڈھونڈنے اور اس سے بات کرنے میں ہی وہ ہمت ہار دیتی ہیں۔
اس صورت حال میں کچھ مناسب لوگ ایک دوسرے سے میچ کر جاتے ہیں اور پھر اپنی اپنی مرضی کے مطابق اس تعلق کو آگے بڑھاتے ہیں۔ آج سے پچاس سال قبل کا نوجوان اس قدر آسانی کا شاید تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔
ہماری مہوش کو بھی اگر ٹنڈر کا پتہ ہوتا تو وہ بھی لڑکوں کی پروفائل تب تک سوائپ کرتی رہتی جب تک اسے اپنی مرضی کا آدمی نہ مل جاتا۔ پھر کیا پتہ دانش بھائی بھی ٹنڈر پر ہی ہانیہ سے میچ کر جاتے اور رومی کو اپنی عمر اور سمجھ سے بڑے ڈائیلاگ نہ بولنے پڑتے اور نہ ہی کام کرنے پڑتے۔
قسمت اپنی اپنی۔ ان بے چاروں کی قسمت میں خلیل الرحمٰن قمر نے یہی لکھا تھا۔ شکر ہے ہماری قسمت خدا لکھتا ہے۔ اس لکھے کو کافی جانیں اور ٹنڈر کا ذمہ دارانہ استعمال کرتے ہوئے اپنا ڈیٹنگ سین آن کریں۔
جنہیں ڈیٹنگ سے مسئلہ ہے وہ اس بلاگ کو بس شئیر کرنے پر اکتفا کریں۔