ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کا خطاب پانے والے برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگن مارکل نے اپنی ’سینیئر‘ شاہی حیثیت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے مالی طور پر خود مختار ہونے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم شاہی محل اس فیصلے سے ناخوش نظر آتا ہے اور یہ خبریں بھی ہیں کہ شاہی جوڑے نے اس فیصلے سے قبل ملکہ کو اعتماد میں نہیں لیا۔ دوسری جانب اس فیصلے کے سامنے آنے کے بعد میگن مارکل کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سسیکس روئل کے نام سے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں ہیری اور میگن نے لکھا: ’کئی مہینوں کے جائزے اور اندرونی بحث و مباحثے کے بعد ہم نے اس سال نئے ترقی پسند کردار کے آغاز کے لیے ایک منتقلی کا انتخاب کیا ہے۔ ہم شاہی خاندان کے ’سینیئر‘ ارکان کی حیثیت سے دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور مالی طور پر خود مختار ہونے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں، تاہم ہم عزت مآب ملکہ کی مکمل حمایت کرتے رہیں گے۔‘
پوسٹ میں مزید کہا گیا: ’ہم اب برطانیہ اور شمالی امریکہ میں اپنا وقت گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ملکہ برطانیہ، دولت مشترکہ اور اپنی سرپرستی میں فرائض کی انجام دہی کرتے رہیں گے۔‘
ہیری اور میگن نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا: ’یہ جغرافیائی توازن ہمیں اپنی شاہی روایات کے ساتھ اپنے بیٹے کی پرورش کرنے کے قابل بنائے گا جس میں وہ پیدا ہوا تھا، جب کہ ہمارے خاندان کو بھی زندگی کے اگلے باب پر توجہ مرکوز کرنے کی جگہ مہیا کرے گا، جس میں ہمارے نئے رفاہی ادارے کا اجرا بھی شامل ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’ہم اس دلچسپ اگلے مرحلے کی مکمل تفصیلات اہتمام کے ساتھ شیئر کرنے کے منتظر ہیں اور اس سلسلے میں ملکہ، پرنس آف ویلز ، ڈیوک آف کیمبرج اور تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ اشتراک جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
ہیری اور میگن کے اس اعلان کے بعد یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں کہ اس جوڑے نے کینیڈا منتقل ہونے کا اعلان کیا ہے، جہاں وہ اپنے آٹھ ماہ کے بیٹے آرچی کے ساتھ زندگی کے نئے دور کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ 38 سالہ میگن مارکل کی شادی 35 سالہ شہزادہ ہیری سے مئی 2018 میں ہوئی تھی۔
اس اعلان کو شاہی خاندان میں ’حیرت‘ کی نظر سے دیکھا گیا اور شاہی محل بکنگھم پیلس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہیری اور میگن کے ساتھ بات چیت ’ابتدائی مرحلے میں‘ تھی۔
مزید کہا گیا: ’ہم ان کی خواہش کو مختلف نقطہ نظر اپنانے کی خواہش سمجھتے ہیں، لیکن یہ پیچیدہ معاملات ہیں جن پر عمل کرنے میں وقت لگے گا۔‘
بکنگھم پیلس کی جانب سے مخالفت آمیز بیان جاری کرنے کے حوالے سے شاہی مبصر سیلی بیکر نے دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا: ’وہ کینیڈا میں چھ ہفتے رہے اور اس بات کا فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد انہوں نے ایک اعلان کیا ہے۔ یہ واضح ہے کہ انہوں نے اس بارے میں کسی سے مشورہ نہیں کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’اب شاہی محل ان کے اعلان سے دور ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شاہی خاندان پریشانی میں ہے۔‘
شاہی ذمہ داریاں آخر ہوتی کیا ہیں؟
شاہی خاندان کے ارکان ملکہ برطانیہ کو ان کے بہت سے ریاستی اور قومی فرائض میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی اور رفاہی خدمات کے شعبوں میں اہم کام انجام دیتے ہیں، جب کہ قومی اتحاد و استحکام کو مستحکم بنانے میں بھی وہ اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔
ویب سائٹ روئل ڈاٹ یو کے کے مطابق ہر سال شاہی خاندان پورے برطانیہ اور دنیا بھر میں دو ہزار سے زائد سرکاری مصروفیات انجام دیتا ہے۔ ان مصروفیات میں ریاست کی سرکاری ذمہ داریاں شامل ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہی خاندان کے ارکان اکثر برطانیہ اور بیرون ملک سرکاری فرائض سرانجام دیتے ہیں جہاں ملکہ ذاتی طور پر شریک نہیں ہوسکتیں۔ جب سرکاری تقریبات جیسے استقبالہ، ریاستی ضیافتوں اور پارٹیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے تو شاہی خاندان اپنے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ملکہ کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔ اسی طرح شاہی خاندان کے ارکان اکثر دولت مشترکہ یا دیگر ممالک میں بھی ملکہ اور قوم کی نمائندگی کرتے ہیں۔
شاہی خاندان عوامی اور رفاہی شعبوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تقریباً تین ہزار تنظیمیں ایسی ہیں، جن کا صدر یا سرپرست شاہی خاندان کا کوئی فرد ہے۔ اسی طرح شاہی خاندان کے کچھ افراد نے بھی اپنی فلاحی تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں- مثال کے طور پر پرنس ٹرسٹ، ڈیوک آف ایڈنبرا ایوارڈ سکیم اور پرنسس رائل ٹرسٹ فار کیئرررز وغیرہ۔
شاہی خاندان مسلح افواج کے کام کو تسلیم کرنے اور اس کی حمایت کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بہت سے شاہی افراد نے افواج کے بہت سے یونٹوں کے ساتھ باضابطہ تعلقات رکھے ہیں، جو ملک اور بیرون ملک خدمات انجام دینے والے فوجیوں، سیلرز اور اور فضائی افراد سے باقاعدگی سے ملاقات کرتے ہیں۔
شاہی خاندان مجموعی طور پر قومی اتحاد کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
کیا ہیری اور میگن واقعی کینیڈا منتقل ہو رہے ہیں؟
ان افواہوں کا آغاز اس وقت ہوا جب شاہی جوڑے نے کرسمس کے موقع پر وینکوور میں ویسٹ کوسٹ پر میگن کی والدہ ڈوریا ریگلینڈ کے ساتھ چھ ہفتے کی تعطیلات گزاریں اور واپسی پر انہوں نے جس جگہ کا سب سے پہلے دورہ کیا وہ لندن میں واقع کینیڈا کا سفارت خانہ تھا۔
واضح رہے کہ میگن مارکل ایک ٹی وی ڈرامے میں کام کی غرض سے کینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں مقیم رہ چکی ہیں۔
اکتوبر 2019 میں آئی ٹی وی کے صحافی ٹوم بریڈبیی کو دیے گئے انٹرویو میں میگن نے کہا تھا کہ شاہی خاندان میں شمولیت بڑا ’کٹھن‘ تھا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ شہزادہ ہیری سے منگنی سے قبل ان کے دوستوں نے انہیں خبردار کیا تھا کہ برطانوی ٹیبلوئیڈز ان کی زندگی تباہ کر دیں گے۔
دوسری جانب اسی انٹرویو میں جب شہزادہ ہیری سے پوچھا گیا کہ ان کی بیوی کو بھی اسی طرح کے دباؤ کا سامنا ہے جو ان کی والدہ لیڈی ڈیانا کو تھا، تو کیا وہ اس بات پر پریشان ہیں؟ جس پر ہیری نے جواب دیا تھا: ’میں ہمیشہ اپنے خاندان کا تحفظ کروں گا۔ اب میرا ایک خاندان ہے جس کی مجھے حفاظت کرنی ہے۔‘
میگن مارکل پر شدید تنقید
سوشل میڈیا پر جہاں لوگ شاہی جوڑے کے اس فیصلے کی حمایت کر رہے ہیں، وہیں میگن مارکل ایک مرتبہ پھر تنقید کی زد میں ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ مارچ میں برطانوی شاہی خاندان نے چند نئے رہنما اصول وضع کیے تھے تاکہ ان کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایک ’محفوظ ماحول‘ میں کام کر سکیں۔
شاہی محل کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت پر کیا گیا تھا جب شاہی خاندان بالخصوص میگن مارکل اور کیٹ مڈلٹن کے خلاف سوشل میڈیا پر بد تمیزی بڑھتی دیکھی گئی تھی۔