ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ارادی طور پر یوکرینی مسافر طیارے کو ایرانی میزائل مار کر نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
یوکرینین انٹرنیشنل ائیر لائن کی فلائٹ پی ایس 752 بدھ کی صبح 6:12 پر ایرانی دارالحکومت تہران کے امام خمینی انٹر نیشنل ائرپورٹ سے یوکرین کے شہر کیو کے لیے روانہ ہوئی۔
بوئنگ جہاز 176 افراد کے ساتھ اڑنے کے چھ منٹ بعد ہی ہوا میں تباہ ہو گیا۔ جس کے نتیجے میں جہاز پر سوار تمام لوگ ہلاک ہو گئے۔
ابتدائی طور پر ایرانی حکومت نے اس واقعے کو حادثہ قرار دیتے ہوئے جہاز میں فنی خرابی کو کریش کی وجہ بتایا۔
تاہم ہفتے کی صبح ایرانی فوج نے یوکرینی مسافر طیارے کو غلطی سے مار گرانے کا اعتراف کیا۔
اس سلسلے میں ایرانی فوج کے بیان کے مطابق: یہ ایک انسانی غلطی تھی۔ اور اس کی وجہ یوکرینی مسافر طیارے کا غیر متوقع طور پر بہت تیزی سے ایک حساس ملٹری بیس کی طرف مڑنا تھا۔
یاد رہے کہ یوکرینی مسافر جہاز کے کریش کا واقع اسی دن (بدھ کو) ہوا جب ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے ردعمل میں پڑوسی ملک عراق میں امریکہ کی ملٹری بیس پر میزائل داغے تھے۔
ہفتے ہی کی صبح ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کو اس تباہ کن غلطی پر دل کی گہرائیوں سے افسوس ہے۔ سوگوار خاندانوں کو میرے خیالات اور دعائیں۔ میں پورے خلوص سے ان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس عظیم سانحہ اور ناقابل معاف غلطی کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف نے ٹویٹر پیغام میں کہا: امریکی مہم جوئی کے سبب پیدا ہونے والے بحران کے وقت پیدا ہونے والی انسانی غلطی تباہی کا باعث بنی۔
ایران کے اعتراف کے بعد یوکرین کے صدر ولدامیر زیلینسکی نے فیس بک پر ردعمل دیتے ہوئے تہران سے جرم کے مکمل اقرار کرنے پر زور دیا۔
زیلینسکی نے امید ظاہر کی کہ ایران اس واقع کی مکمل اور کھلی تحقیقات کے ذریعے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹھرے میں لانے، متاثرین کی میتوں کی واپسی، معاوضوں کی ادائیگی اور سرکاری طور پر معافی مانگنے کو یقینی بنائے گا۔
ورثا کو معاوضہ
ہوائی جہاز میں سفر کرنے والوں کی فضائی حادثے میں موت یا بک ہونے والے سامان کے نقصان کی صورت میں معاوضہ مونٹریال کنونشن 1999 کے تحت ادا کیا جاتا ہے۔
اور یہ معاوضہ ہوائی جہاز اڑانے والی ائیر لائن کو ادا کرنا ہوتا ہے۔
مونٹریال کنونشن 1999 کے آرٹیکل 17 کے مطابق: کیریئر کسی مسافر کی موت یا جسمانی چوٹ کی صورت میں نقصان کی ذمہ دار ہے۔ بشرطیکہ حادثہ جس کی وجہ سے موت یا چوٹ لگی ہوائی جہاز میں موجودگی، سوار ہونے یا اترنے کی کاروائیوں کے دوران پیش آیا ہو۔
ائیر لائنز اس مقصد کے لیے مسافروں اور جہاز میں موجود سامان کی انشورنس کروا لیتی ہیں۔ جس کا پریمیم مسافروں سے ٹکٹ کی خریداری کے وقت وصول کیا جاتا ہے۔
ہوائی سفر کرنے والوں کے حقوق پر کام کرنے والے افسر ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یوکرینی جہاز کے مسافروں کے لواحقین کو بھی مونٹریال کنونشن 1999 کے تحت معاوضہ ادا کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کنونشن کے تحت انشورنس کمپنی کو یوکرینی جہاز میں ہر ہلاک ہونے والے کے لواحقین کو ایک لاکھ 35 ہزار امریکی ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
اس حساب سے یوکرینی ائیر لائن کے جہاز میں ہلاک ہونے والے 176 افراد کے لواحقین کو مجموعی طور پر دو کروڑ 37 لاکھ 60 ہزار امریکی ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
ائیر وائس مارشل (ریٹائرڈ) شہزاد چوہدری نے کہا کہ ائیر لائن کے ٹکٹ پر حادثات کی صورت میں زخمی ہونے اور اموات کے علاوہ انشورنس کی معلومات بھی موجود ہوتی ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تمام معلومات بہت باریک الفاظ میں پرنٹ ہوتی ہیں اور اکثر مسافر انہیں پڑھنا گوارا نہیں کرتے۔
اے وی ایم شہزاد چوہدری کے مطابق ٹکٹ مسافر اور ائیر لائن کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے۔
مسافروں کی انشورنس
یوکرینین انٹرنیشنل ائیر لائن کی ویب سائٹ کے مطابق ائیر لائن کے جہازوں میں سفر کرنے والوں اور ان کے سامان کی انشورنس یورپ کی مشہور انشورنس کمپنی ای آر وی (جرمن نام کا مخفف: یورپین ٹریول انشورنس) کے پاس کی جاتی ہے۔
ویب سائٹ پر مسافروں اور سامان کی انشورنس کے قوائد و ضوابط موجود ہیں۔ جو ٹکٹ پر بھی موجود ہوتے ہیں۔
ائیر لائن مسافروں کو اپنی ویب سائٹ پر انشورنس کرانے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
بین الاقوامی سفر کرنے والے ایک مسافر کو انشورنس کے پریمیم کی مد میں 11.67 امریکی ڈالر ادا کرنا پڑتے ہیں۔ جس سے مسافر کو میڈیکل اخراجات اور حادثے کی کوریج میسر ہوتی ہے۔
سامان کے انشورنس کے لیے مسافروں کو اضافی پریمیم ادا کرنا پڑتا ہے۔
ایران معاوضہ دے گا؟
ایران نے تسلیم تو کر لیا ہے کہ یوکرینی مسافر طیارہ اس کی فوج کی جانب سے داغے گئے میزائل کا نشانہ بنا۔
تاہم وہ اسے غیر ارادی غلطی قرار دے کر اپنے آپ کو اس کی ذمہ داری سے بری الذمہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ائیر وائس مارشل (ریٹائرڈ) شہزاد چوہدری کے مطابق: یہ جہاز میں ہلاک ہونے والوں کا حق ہے کہ ایران ان کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران کے مطابق یہ غیر ارادری اور نادانستہ طور پر ہونے والا واقعہ ہے لیکن لوگ جانوں سے گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افسر ملک کا کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی نہیں مانے گا کہ یوکرینی جہاز کو جان بوجھ کر مار گرایا گیا تھا۔
ان کے خیال میں یہ ایک سیاسی معاملہ بھی ہے۔ اور ایسے معاملات کا عام طور پر کوئی حل نہیں نکلتا۔
انہوں نے کہا کہ جہاز کے سفر کے دوران موت کی صورت میں معاوضے کی ادائیگی کی ذمہ داری صرف ائیر لائن پر آتی ہے۔ جو وہ انشورنس کمپنیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ایران رضاکارانہ طور پر چاہے تو ہلاک شدگان کے لواحقین کو معاوضہ ادا کر سکتا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت ایران اس کا پابند نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریکٹس کرنے والے ایک سپریم کورٹ کے وکیل کا کہنا تھا کہ معاوضے کی رقم سے متعلق یا کسی بھی دوسرے اعتراض کی صورت میں کسی بھی ہلاک ہونے والوں کے لواحقین عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے رجوع کر سکتے ہیں۔
اور پھر آئی سی جے کا فیصلہ آنے تک ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضہ نہیں مل سکتا۔
یہاں یہ ذکر ضروری ہے کہ جولائی 1988 میں امریکہ نے ایران کے ایک مسافر جہاز (ائیر بس 300) کو بندر عباس پر سفر کرتے ہوئے میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔ جس کے نتیجے میں 290 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔
ایران اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف لے کر گیا۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان عدالت سے باہر معاملہ طے پا گیا۔ اور امریکہ نے ایران معاوضے کے طور پر 101.8ملین ڈالر ادا کیے۔ تاہم واشنگٹن نے ایرانی جہاز کو مار گرانے پر معافی نہیں مانگی تھی۔
اسی سال دسمبر میں لیبیا کی ملیشیا نے فرینکفرٹ سے اڑنے والی امریکی ائیر لائن پین ایم کے طیارہ کو میزائل سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں جہاز میں موجود اور ملبے کی زد میں آنے والے 270 افراد ہلاک ہو ئے۔
تاہم بعد میں الزام ثابت ہونے پر لیبیا کے صدر معمر قدافی نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے 2.7 ارب امریکی ڈالر ادا کیے۔