2005 میں برطانیہ میں ایک پولیس افسر کے قتل کیس میں ملوث مشتبہ شخص کو پاکستان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کانسٹیبل شیرون بیشینیواسکی کو بریڈ فورڈ میں اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ ایک مسلح ڈکیتی کی اطلاع پر کارروائی کے لیے پہنچیں۔ اس طرح شیرون برطانیہ میں یوون فلیچر کے بعد آن ڈیوٹی قتل ہونے والی دوسری خاتون پولیس افسر بن گئیں۔
مذکورہ واقعے میں ملوث ہونے کے جرم میں چھ افراد کو سزا سنائی گئی، جب کہ پیران دتہ خان مفرور تھے۔
71 سالہ پیران کو منگل کو پاکستان میں گرفتار کرکے اسلام آباد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
ویسٹ یارک شائر پولیس کے مطابق سماعت کے دوران پیران خان کی حوالگی سے متعلق معاملات زیر غور آئے۔ ملزم کا ریمانڈ دے دیا گیا، جنہیں 29 جنوری کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ڈیٹیکٹو سپرنٹنڈنٹ مارک سوئفٹ نے بتایا: ’اس طویل تحقیقات کے سلسلے میں یہ بہت بڑی پیش رفت ہے اور اس معاملے میں ان کی معاونت کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’ہم برطانیہ میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے پیران دتہ خان کی حوالگی کی غرض سے پاکستان میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ معاونت جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مارک سوئفٹ نے مزید کہا: ’میں اس گرفتاری کو ممکن بنانے پر پاکستان میں نیشنل کرائم ایجنسی کے افسران اور شراکت داروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
پیران دتہ خان ایک سابق باؤنسر ہیں، جن پر مبینہ طور پر مذکورہ ڈکیتی کا ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام ہے۔ 2009 میں حکام نے ان کی گرفتاری کے حوالے سے معلومات دینے پر 20 ہزار پاؤنڈ کے انعام کا اعلان کیا تھا۔
اس ڈکیتی میں ملوث تین افراد کو قتل ، دو کو قتل عام اور ایک کو صرف ڈکیتی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
شیرون بیشینیواسکی کو بحیثیت کانسٹیبل ملازمت کرتے ہوئے صرف نو مہینے ہوئے تھے۔ ان کی ساتھی پولیس کانسٹیبل ٹیریسا ملبرن بھی اس حملے میں شدید زخمی ہوئی تھیں۔
شیرون کی موت کے بعد ان کے شوہر پال کا کہنا تھا: ’یہ سوچ کر میرا دل ٹوٹتا ہے کہ میں ان کی ہنسی دوبارہ کبھی نہیں سن سکوں گا، اور یہ کہ وہ ہمارے بچوں کو بڑا ہوتا ہوا دیکھنے کے لیے موجود نہیں ہوں گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’جن لوگوں نے شیرون اور ٹیریسا اور ہمارے خاندانوں کے ساتھ یہ کیا ہے، وہ بزدل ہیں۔‘
’انہوں نے مجھ سے میری بیوی ہی نہیں چھینی، بلکہ ایک شاندار ماں کو بھی چھین لیا ہے اور یہ دنیا ان کے بغیر ایک بالکل اندھیرے مقام کی طرح ہے۔‘
© The Independent