پاکستان ٹیم کی نئی ٹی ٹوئنٹی کپتان بسمہ معروف 21 فروری سے 8 مارچ تک آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلے میں یہ بھاری ذمہ داری ادا کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔
28 سالہ بسمہ معروف اب تک 36 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں قومی ٹیم کی کپتانی کر چکی ہیں اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں دو ہزار سے زائد رنز بنانے والی واحد پاکستانی کرکٹر ہیں۔ وہ محدود طرز کے اس فارمیٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ مرتبہ یعنی 11 نصف سنچریاں بھی بنا چکی ہیں۔
خواتین کرکٹ کی میگا ایونٹ میں بسمہ معروف کو جویریہ خان اور ندا ڈار کی صورت میں تجربہ کار کھلاڑیوں کا ساتھ میسر ہوگا۔ دونوں کرکٹرز محدود فارمیٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والی خواتین کھلاڑیوں کی فہرست میں بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
دو تجربہ کار کرکٹرز سمیت باصلاحیت کرکٹرز منیبہ علی، عمیمہ سہیل اور عائشہ نسیم کی 15 رکنی سکواڈ میں شمولیت سے قومی ٹیم کا بیٹنگ ڈیپارٹمنٹ مضبوط ہوا ہے جو کپتان کے اعتماد میں اضافے کا سبب بنے گا۔
منیبہ علی نے آخری مرتبہ نومبر 2018 میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ بائیں ہاتھ کی بلے باز نے چند روز قبل کراچی میں کھیلے گئے قومی ٹی ٹوئنٹی ویمنز ٹورنامنٹ کی پانچ اننگز میں 58 سے زائد کی اوسط کے ساتھ 292 رنز بنائے تھے۔ ایونٹ میں ایک سنچری اور تین نصف سنچریاں سکور کرنے والی منیبہ علی کو ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کی بنیادپر قومی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
قومی خواتین ٹیم کے بولنگ ڈیپارٹمنٹ پر نظر ڈالی جائی تو سب سے پہلے انعم امین کا نام سامنے آتا ہے۔ نئی بال کی سپیشلسٹ بولر انعم امین یکم جنوری 2019 سے اب تک قومی ٹیم کی سب سے کامیاب بولر ہیں۔ وہ گذشتہ آٹھ میچوں میں 16 کی اوسط اور ساڑھے چھ کے اکانومی ریٹ سے 13 وکٹیں حاصل کر چکی ہیں۔
انعم امین کے علاوہ لیگ سپنر سیدہ عروب شاہ اور بائیں ہاتھ سے بولنگ کرنے والی سعدیہ اقبال سمیت تجربہ کار ندا ڈار، عالیہ ریاض اور ڈیانا بیگ پر مشتمل اٹیک ورلڈ کپ میں متاثر کن کارکردگی دکھانے کی اہلیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کپتان بسمہ معروف کا کہنا ہے کہ وہ پہلی مرتبہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی قیادت کرنے کو اعزاز سمجھتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یقیناََ میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی کپتانی کرنا ایک بڑی ذمہ داری ہے لیکن وہ اب تک اس کردار میں کرکٹ کو انجوائے کر رہی ہیں۔
کپتان نے کہا کہ دائیں ہاتھ کی بلے باز جویریہ خان کی کارکردگی میں تسلسل اور ندا ڈار کی ویمنز بگ بیش لیگ میں شرکت کا فائدہ پاکستان خواتین کرکٹ کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمیمہ سہیل کی صورت میں باصلاحیت مڈل آرڈر بلے باز کے ساتھ ساتھ عالیہ ریاض اور ارم جاوید کی صورت میں جارح مزاج بیٹرز ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
کپتان کا کہنا ہے کہ چند روز قبل کراچی میں کھیلے گئے ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں سنچری بنانے والی منیبہ علی کی سکواڈ میں شمولیت بھی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ عائشہ نسیم کی ہارڈ ہٹنگ صلاحیت سمیت مجموعی طور پر قومی خواتین سکواڈ بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو بیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کی مضبوطی کا سبب ہوگا۔
بسمہ معروف نے کہا کہ ڈیانا بیگ تجربہ کار فاسٹ بولر ہیں تاہم ایمن انور بھی نئی گیند سے اچھی بولنگ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والی فاطمہ ثنا، سیدہ عروب شاہ اور سعدیہ اقبال کی شمولیت بولنگ ڈیپارٹمنٹ کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
بسمہ معروف کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو سالوں میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں واضح بہتری دیکھی جاسکتی ہے۔
15 رکنی سکواڈ ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے 31 جنوری کو آسٹریلیا روانہ ہوگا۔ قومی ٹیم ایونٹ سے قبل ویسٹ انڈیز ویمنز کرکٹ ٹیم کے خلاف تین وارم اپ میچز 7، 9 اور 11 فروری کو کھیلے گی تاہم روانگی سے قبل ٹیم کا آٹھ روزہ تربیتی کیمپ 23 سے 30 جنوری تک کراچی میں جاری رہے گا۔
قومی ٹیم میگا ایونٹ کے گروپ بی کا حصہ ہے۔ گروپ میں شامل دیگر ٹیموں میں انگلینڈ، جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ اور ویسٹ انڈیز شامل ہیں۔
پاکستان ایونٹ میں اپنا پہلا میچ 26 فروری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گا۔ قومی خواتین کرکٹ ٹیم 28 فروری کو انگلینڈ، یکم مارچ کو جنوبی افریقہ اور 3 مارچ کو تھائی لینڈ کے خلاف میدان میں اترے گی۔