خیبر پختونخوا کے برطرف کیے گئے سینئیر وزیر عاطف خان اور شہرام ترکئی نے شکوہ کیا ہے کہ ان کے خلاف سازش کی گئی ہے۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے پروگرام ’آف دا ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عاطف خان کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ ان کے خلاف کون سازش کر رہا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ ان کی برطرفی کے پیچھے کوئی سازش کارفرما تھی تو انہوں نے کہا: ’میں یہ کنفرم کرتا ہوں کہ سازش ہوئی ہے اور ٹھیک ٹھاک سازش ہوئی ہے لیکن یہ ہمارے خلاف سازش تھی۔‘
اتوار کو عاطف خان سمیت وزیر صحت اور وزیر ریونیو کو اچانک صوبائی کابینہ سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
صوبائی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں لکھا گیا تھا کہ گورنر خیبرپختوخوا نے آئین کے آرٹیکل 132 کو استعمال کرتے ہوئے صوبائی وزرا محمد عاطف خان، شہرام خان ترکئی اور شکیل احمد کو اپنے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
تینوں وزرا پاکستان تحریک انصاف کے سینئیر رہنما ہیں۔ محمد عاطف صوبائی وزیر برائے سیاحت تھے جب کہ شہرام خان ترکئی کو حال ہی میں کابینہ میں تبدیلی کے بعد وزیر صحت بنایا گیا تھا جبکہ اس سے پہلے وہ وزیر بلدیات بھی رہ چکے ہیں۔
عاطف خان نے مزید کہا کہ ’اب جو معاملات چل رہے ہیں ان میں سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
برطرف وزیر نے کہا کہ انہیں عہدوں کا کبھی لالچ نہیں رہا اور اگر انہیں وزارتیں چاہیے ہوتیں تو وہ کسی اور جماعت میں بھی جا سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے سینیئر رہنما ہیں اور کوئی بھی مسٔلہ درپیش ہو تو ان سے رابطہ کیا جائے۔
’ہم نے تمام ارکان سے کہا ہے کہ آپ جا کر عمران خان سے رابطہ کریں تاہم ان کا ابھی تک عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔‘
اپنا دفاع کرتے ہوئے عاطف خان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹھک وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے لیے نہیں تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جب تک محمود خان کو عمران خان کی حمایت حاصل ہے انہیں وزارت اعلیٰ کے عہدے سے کیسے ہٹایا جا سکتا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں صرف عمران خان ہی واحد رہمنا ہیں باقی سب برابر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کبھی بھی میڈیا پر پارٹی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔
پروگرام میں شامل شہرام خان ترکئی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عمران خان کو معلوم ہی نہیں ہے کہ انہیں کیا باتیں بتائی گئی ہیں۔
برطرفی کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے شہرام خان ترکئی کا کہنا تھا کہ ’یک طرفہ فیصلہ نہیں ہونا چاہیے تھا، اس پارٹی میں ہماری محنت بھی شامل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ محمود خان وزارت اعلیٰ کے لیے عمران خان کے امیدوار تھے تو وہ کیسے اس کی مخالفت کر سکتے تھے۔
شہرام خان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں اختلافات اور تحفظات ہوتے ہیں جنہیں بات چیت کے ذریعے حل بھی کر لیا جاتا ہے۔
’ہم گذشتہ حکومت میں بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں تاہم اس وقت تو ہمیں کسی نے نہیں نکالا۔‘
شہرام خان نے مزید کہا کہ انہوں نے کئی بار محمود خان کو مسائل کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں حل کرنے کی درخواست کی۔