پاکستان اور افغانستان کے درمیان پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری پر بیانات کی نئی جنگ چھڑ گئی ہے اور دونوں نے ایک دوسرے پر حالات خراب کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ نے اس گرفتاری کے خلاف آج پاکستان اور ملک سے باہر پرامن احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں جہاں پی ٹی ایم کے رکن موجود ہیں وہاں منگل کو منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک سے جڑے لوگ ناراض ہیں اس لیے پرامن احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے سوموار کو دو ٹویٹس میں منظور پشتین اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں امید ہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ کی جلد رہائی ہوگی‘ اور یہ کہ ’خطے کی حکومتوں کو لازمی طور پر پرامن شہری تحریکوں کی حمایت اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔‘
انہوں نے ان تنظیموں کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال سے روکنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا: ’ان پرامن تحریکوں کے ساتھ مذاکرات اور رابطوں کے ذریعے اختلافات دور کرنے چاہییں۔‘
جس پر رات گئے پاکستان کی وزارت خارجہ نے ردعمل میں ناراضی کا اظہار کیا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’افغان صدر اشرف غنی کی حالیہ ٹویٹس پر سخت تشویش ہے اور یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت اور بلاجواز ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے واضح کیا کہ ’اس طرح کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان اچھی ہمسائیگی کے لیے سازگار نہیں۔ پاکستان، افغانستان کے ساتھ قریبی خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے کا خواہش مند ہے تاہم یہ تعلقات عدم مداخلت کے اصول کے تحت ہونے چاہییں۔‘
پاکستان نے اپنے بیان میں ہمسایہ ملک افغانستان پر زور دیا کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کرے۔
افغانستان کے نہ صرف صدر بلکہ بڑی تعداد میں دیگر اہم شخصیات نے بھی منظور پشتین کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔ افغانستان میں پشتون تحفظ موومنٹ کے لیے نرم گوشہ پایا جاتا ہے۔ دوسری جانب پاکستانی سکیورٹی حکام کو شک ہے کہ اس تحریک کو بیرون ملک سے مدد بھی ملتی ہے، تاہم پی ٹی ایم اس سے انکار کرتی ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کرکے پیر کی صبح عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سے انہیں آٹھ فروری تک جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔
پشاور کے تہکال پولیس سٹیشن کے محرر شیراز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ منظور پشتین پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں ایک مقدمہ درج تھا اور اس سلسلے میں وہ پولیس کو مطلوب تھے۔
ماضی میں بھی افغان صدر اور دیگر حکومتی اہلکاروں کی جانب سے پی ٹی ایم کی حمایت میں بیانات کو پاکستان سرکاری حلقوں میں ناپسندیدگی سے دیکھا گیا ہے۔