محکمہ تعلیم پنجاب کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق تمام سرکاری سکولوں کے پرنسپل اور ہیڈ ماسٹر صبح اسمبلی کے وقت اساتذہ کے موبائل جمع کریں گے اور چھٹی کے بعد انہیں لوٹا دیں گے۔ اس فیصلے کی وجہ درس و تدریس کے عمل پر موبائل فون کے استعمال سے منفی اثر پڑنا بتائی گئی ہے۔
پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ تعلیم پنجاب کی طرف سے تعلیمی اداروں میں اساتذہ پر موبائل فون کے استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کرنا دانشمندانہ فیصلہ نہیں تاہم انہوں نے دوران تدریس کلاس روم میں موبائل فون کا استعمال نہ کرنے کی تائید کی ہے۔ ’فری اوقات اور تفریح کے وقت موبائل فون کے استعمال پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔‘
سرکاری مراسلے میں موقدف اختیار کیا گیا کہ موبائل فون سائلنٹ موڈ پر رکھنے سے بھی اساتذہ کی توجہ ہٹ جاتی ہے، لہذا اساتذہ اور طلبا کلاس روم، لیبارٹری سمیت سکول بلڈکی عمارت میں موبائل فون نہیں رکھ سکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے تمام سکولوں میں بھی گذشتہ برس ضلع کے ایجوکیشن آفیسر نے اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی۔
حکومت پنجاب نے تاہم سکولوں میں صرف ایسے موبائل کے استعمال کی اجازت دی ہے جس میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہ ہو۔
پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی نے دوسری طرف ہوم ٹیوشن اور پرائیویٹ اکیڈمی میں سکول اوقات کے بعد پڑھانے پر پابندی عائد کرنے کی بھی مخالفت کی۔ ’اپنے سکول اور کلاس کے بچوں کو پڑھانے پر پابندی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن اگر اساتذہ اپنے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے پارٹ ٹائم ٹیوشن پڑھاتے ہیں تو اس پر پابندی عائد کرنا درست فیصلہ نہیں۔ حکومت یا تو اساتذہ کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرے کیونکہ اس وقت 70 فیصد اساتذہ موجودہ تنخواہوں میں ضروریات زندگی کو پور ا نہیں کر پاتے۔‘
اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات سے باز رہے جس سے اساتذہ میں بے چینی و معاشی عدم تحفظ کی فضا پیدا ہو۔ لہذا صوبائی وزیر تعلیم پنجاب اور سیکرٹری سکولز پنجاب سے مطالبہ ہے کہ پارٹ ٹائم پڑھانے اور تفریح کے وقت جزوی طور پرموبائل فون کے استعمال کی اجازت دی جائے۔
ایس اے کاظمی نے ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں اساتذہ کے علاوہ ڈاکٹروں پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا اور ایک تصویر بھی جاری کی۔
وزیر اعلی پنجاب جناب عثمان بذدار صاحب
— S A KAZMI as Social worker (@Kazmi514A) January 14, 2019
آپ سے اپیل ہے کہ پرائمری سکولز سے لیکر یونیورسٹی تک طالب علموں پر ادارہ میں موبائل فون انڈرائڈ پر سختی سے پابندی لگانے کے ساتھ ٹیچرز ، پروفیسرز دوران ڈیوٹی آفس میں جمع کروا کر کلاس رومز جانے کی ہدایات فرمائیں اور اسی طرح ڈاکٹروں پر پابندی pic.twitter.com/y7UkWbbYPS