ووہان میں موجود پاکستانی طالب علم وقار خان کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے اعلان کردہ پیسوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت، مراکش، بنگلہ دیش، منگولیا، سری لنکا اور دیگر ممالک کی طرح انہیں چین سے نکال کر وطن واپس لایا جائے۔
انڈپینڈنٹ اردو کے لیے ایک ویڈیو پیغام میں وقار خان نے ووہان سے اپنے وطن مراکش واپس جانے والے طلبہ سے بات کی جس میں طلبہ نے بتایا کہ ان کی حکومت کرونا وائرس کے پیش نظر انہیں وطن واپس لے جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن طلبا کو مسائل ہیں انہوں نے فون کال کے ذریعے مطلع کیا ہے نیز یہ کہ جن طلبا کو مفت کھانا اور پیسے نہیں مل رہے انہیں ہم نے مفت کھانا اور پیسے بھی بھجوائے ہیں۔
چین میں پھیلتا ہوا کرونا وائرس اور پاکستانی طلبہ ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اورسیز پاکستانی ، زلفی بخاری کی اے آر وائی نیوز سے اہم گفتگو #Pakistanis @sayedzbukhari pic.twitter.com/4suEEVinDF
— PTI Bahawalpur (@PTIOfficialBWP) January 30, 2020
زلفی بخاری نے آپ نیوز کی اینکر پرسن غریدہ فاروقی کو دئیے گئے انٹرویو میں یہ بیان بھی دیا تھا کہ ابھی تک کسی بھی ملک نے اپنے طلبہ کو چین سے نہیں نکالا اور اس طرح کی معلومات غلط ہیں۔
وقار خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم پاکستانی شہری ہیں اور پاکستان کو ہماری ذمہ داری لینی چاہیے۔
ووہان چین میں پھنسے پاکستانی سٹوڈنٹس کافی پریشان ہیں؛ اُنکی دادرسی اور انہیں محفوظ پُرسکون رکھنے کیلئے وزارت برائے سمندر پار پاکستانی کیا کر رہی ہے؛ سنئیے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی زلفی بخاری سے @sayedzbukhari #China #WuhanOutbreak pic.twitter.com/lOrGM0NgKE
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) January 31, 2020
سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کا جمعے کو خطاب کے دوران کہنا تھا کہ حکومت نے طلبہ کے اکاؤنٹس میں 840 ڈالر جمع کروائے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے قواعد اور چینی حکومت کے اقدامات پر حکومت پاکستان کے مکمل اعتماد کے پیش نظر پاکستانی طلبہ کو ابھی واپس نہیں لایا جا رہا۔ انہوں نے طلبا کو واپس نہ لانے کے سرکاری موقف کا اعادہ کیا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ جب ان طلبا کو واپس لایا جائے گا تو اس سے پہلے بھی ان طلبہ کو چین میں 14 روز ایک کیمپ میں گزارنے ہوں گے جہاں ان کی طبی نگرانی ہو گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ووہان میں اس وقت 120 ممالک کے شہری موجود ہیں اور وہ بھی چینی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا مگر ساتھ ہی انہوں نے ایک متضاد بات کہی کہ ابھی تک پاکستان کے پاس کرونا وائرس کی تشخیص کرنے والی کٹس موجود نہیں اور توقع ہے کہ آج پاکستان کو یہ کٹ موصول ہو جائیں گی۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے آگاہ کیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس معاملے پر اپنے چینی ہم منصب سے رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستانی طلبا کے لیے وہ سب کر رہا ہے جو کیا جانا چاہیے۔