جوڈیشل کمیشن: سپریم کورٹ میں چھ نئے ججوں کی تعیناتی منظور

سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق نئے ججوں میں سے دو سندھ ہائی کورٹ، دو پشاور ہائی کورٹ، ایک بلوچستان اور ایک اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہیں۔

اس تصویری مجموعے میں ان 6 ججز کی تصاویر ہیں جن کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں تعیناتی کی منظوری جوڈیشل کونسل نے دی ہے۔ اس تصویر میں جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔ (ہائی کورٹس ویب سائٹس)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے دو گھنٹے طویل اجلاس کے بعد سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ میں چھ ججز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا جس میں سے دو سندھ ہائی کورٹ، دو پشاور ہائی کورٹ، ایک بلوچستان اور ایک اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق چوڈیشل کمیشن پاکستان نے اکثریت سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری دے دی۔ سندھ ہائی کورٹ سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی اور جج جسٹس صلاح الدین پنور کی سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہاشم خان کاکڑ کو سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جج جسٹس شکیل احمد کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں قائم مقام جج لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

 دوسری جانب وکلا برادری کے گروپ نے 26ویں آئینی ترمیم اور ان ججز کی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد کے ریڈ زون کے قریب احتجاج کیا۔

26ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس کے خلاف وکلا ایکشن کمیٹی نے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے سرینا چوک سے سپریم کورٹ جانے کی کوشش کی تو وکلا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوئی، پولیس نے احتجاجی وکلا پر لاٹھی چارج بھی کیا۔

سپریم کورٹ کے آٹھ ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن پاکستان اجلاس کی کارروائی کا پی ٹی آئی کے ارکان بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر نے بائیکاٹ کر دیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ انہوں نے اجلاس میں شرکت کر کے اپنے تخفظات سے آگاہ کیا اور اجلاس موخر کرنے کی درخواست کی لیکن سنوائی نہ ہونے پر بائیکاٹ کر دیا۔ مزید بتایا کہ دو سینیئر ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بھی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔

اس دوران انتظامیہ نے سرینا چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا تھا، انتظامیہ نے ریڈ زون کو بھی مکمل سیل کیے رکھا۔ وکلا نے ڈی چوک پہنچ کر دھرنا بھی دیا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت چار ججوں نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔

اسلام آباد کے داخلی راستوں پر آج معمول سے زیادہ پولیس نفری تعینات ہے اور چوکیوں پر سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔

اس حوالے سے آٹھ فروری کو سپریم کورٹ کے چار سینیئر ججوں نے اپنی درخواست میں چیف جسٹس سے کہا تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ میں نئے ججوں کی تقرری اس وقت تک ملتوی کر دیں جب تک کہ 26ویں آئینی ترمیم کے مقدمے کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔

بعض وکلا کی طرف سے بھی اس اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کرتے ہوئے ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔

ممکنہ احتجاج اور مارچ کے سبب پیر کو وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون جہاں سپریم کورٹ کی عمارت کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس سمیت دیگر اہم عمارتیں موجود ہیں وہاں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور بعض مقامات پر کنٹیرز رکھ کر سڑکوں کو معمول کی ٹریفک کے لیے بند بھی کیا گیا ہے۔

عدالت عظمٰی سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل کے علاوہ چاروں صوبائی بار کونسلوں نے اتوار کو ایک مشترکہ اعلامیے میں بعض وکلا گروپوں اور نمائندوں کی ہڑتال کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سیاسی عزائم رکھنے والے جو لوگ وکلا برادری کے اندر موجود ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وکلا کی ان نمائندہ تنظیموں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہڑتال کا فیصلہ صرف وکیلوں کی تنظیمیں ہی کر سکتی ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے بھی دارالحکومت میں ریڈ زون کی طرف جانے اور آنے والے راستوں کی بندش کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’10 فروری 2025 کو لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی و خارجی راستے جن میں سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اور ٹی کراس بری امام صبح چھ بجے سے تاحکم ثانی عارضی طور پر بند ہوں گے۔‘

اس حوالے سے شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سفری دشواری سے بچنے کے لیے متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ استعمال کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل گذشتہ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی تین نئے ججوں کے تبادلے کے خلاف دارالحکومت کے وکلا نے ان احکامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال اور وکلا کنونشن کے انعقاد کا اعلان کیا تھا جبکہ لاہور کی وکلا تنظیموں نے عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان