کراچی کے علاقے لانڈھی کے رہائشی سید حسنین ایک مقابلہ جیتنے کی خوشی میں ہفتے کی رات چھوٹی بہن حجاب کو کھانا کھلانے کا وعدہ پورا کرنے گھر سے نکلتے ہیں۔ دونوں بہن بھائی خوشی خوشی ریستوران کی جانب رواں ہیں، جب شاہ لطیف ٹاؤن میں ایک تیز رفتار ڈمپر ان کی موٹر سائیکل کو ٹکر مارتا ہے۔ 24 سالہ حسنین موقعے پر ہی جان کی بازی ہار جاتا ہے، جبکہ 13 سال کی بچی زخمی ہو جاتی ہے۔
مرحوم حسنین کے دوست سید اومیس کے مطابق: ’انٹر کا طالب علم حسنین ماں باپ کے اکلوتے فرزند تھے اور مارشل آرٹس کا مقابلہ جیتنے کی خوشی میں دونوں بہن بھائی کھانے پر جا رہے تھے۔ بدقسمتی نے ان کی خوشی کو غم میں بدل دیا۔‘
ہفتے ہی کی صبح کراچی کے محمد شوکت بھاولپور سے آئے دو مہمانوں کو اپنی موٹر سائیکل پر شہر قائد کی سیر کروانے نکلتے ہیں اور کورنگی کے علاقے میں ڈمپر کی ٹکر شکار ہو جاتے ہیں۔ تینوں موٹر سائیکل سوار موقعے پر ہی جان سے چلے جاتے ہیں۔
ایس ایچ او عتیق الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’واقعے کے بعد ڈمپر کا ڈرائیور تو فرار ہو گیا لیکن مشتعل شہریوں نے اس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔‘
کراچی میں ڈمپر کی ٹکر کے صرف یہی دو واقعات نہیں ہیں بلکہ ایدھی ترجمان محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یکم جنوری سے آٹھ فروری کے دوران تک شہر قائد میں ہونے والے ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 96 اموات ہو چکی ہیں۔، جن میں 11 جواتین اور گیارہ بچے بھی شامل تھے۔
اسی عرصے میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 900 افراد زخمی بھی ہوئے۔
ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رواں سال کے دو مہینوں کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 498 ڈرائیوروں کو گرفتار اور 35000 سے زیادہ گاڑیوں کا چالان کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہیوی ٹریفک ہے، جسے کئی طریقوں سے استثنیٰ حاصل ہیں اور ہیوی ٹریفک میں کچرا اٹھانے کے ڈمپرز اور تیل اور گیس لے جانے والے ٹینکرزشامل ہیں۔
’اکثر ٹریفک حادثات میں موٹر سائیکل سواروں کی غفلت بھی شامل ہوتی ہے۔‘
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں 70 لاکھ گاڑیا ہیں جب کہ ٹریفک پولیس کے پاس 5000 افرادی قوت ہے۔ اس صورت حال میں کام کرنا ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔
’ہماری پہلی ترجیح ٹریفک کے نظام کو بہتر اور منظم بنانا ہے، جس کے بعد ترجیح قانونی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے خیال میں عوام کے تعاون سے ٹریفک حادثات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
روڈ سیفٹی کمیٹی کا سڑکوں پر اوورلوڈنگ، اوور اسپیڈنگ اور غیر معیاری
کریک ڈاؤن شروع
سندھ حکومت نے آٹھ فروری سے روڈ سیفٹی کمیٹی تشکیل دی، جس نے اوورلوڈنگ، اوور سپیڈنگ اور غیر معیاری کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرتے ہوئے 33 میں سے 20 گاڑیوں کو چالان جاری کیے گئے اور چار تحویل میں لے لی گئیں، جب کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 1400روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
دوسری جانب کراچی میں بڑھتے ٹریفک حادثات کے پیش نظر سندھ حکومت ہفتے کو دن کے دوران شہر میں ڈمپروں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
حکم کے مطابق ڈمپر رات 11 سے صبح چھ بجے تک شہر قائد میں داخل ہو سکیں گے۔ صوبائی حکومت نے کراچی میں چلنے والی تمام بڑی گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں کی فزیکل ویری فکیشن کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
چیف سیکرٹری سندھ کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس میں شہر میں چلنے والی گاڑیوں کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ سے کیو آر کوڈ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی قرار دیا گی، جب کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کو بھی اپنی کارروائیاں تین ماہ کے اندر رات کے وقت منتقل کر نے کی ہدایت کی گئی۔