امریکہ نے کہا ہے کہ وہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا پاکستان نے گزشتہ ہفتے ایک بھارتی جنگی طیارے کو گرانے کے لیے ممکنہ طور پر امریکی ایف سولہ طیارہ تو استعمال نہیں کیا۔
پاکستان اور بھارت نے پچھلے دنوں ایک دوسرے کے خلاف فضائی حملے کیے تھے ، جس دوران پاکستان نے ایک بھارتی طیارہ مار گرایا تھا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ وہ ایسی خبروں کی جانچ کر رہے ہیں جن کے مطابق پاکستان نے حملوں میں ایف سولہ طیارے استعمال کیے ۔
ترجمان نے کہا کہ امریکا اپنے دفاعی اسلحہ کے غلط استعمال کے الزامات کو سنجیدگی سے لیتا ہے کیونکہ ایسا کرنا واشنگٹن کے اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
ترجمان نے کہا ’ امریکہ اس نوعیت کے الزامات کی جاری تحقیقات پر نہ تو تبصرہ کرتا ہے اور نہ ہی کوئی تصدیق‘۔ پاکستان پہلے ہی بھارت کے خلاف ایف سولہ طیارے استعمال کتنے کی خبروں کو مسترد کر چکا ہے۔
بھارت کا ’دقیا نوسی‘ اسلحہ
ایک جانب پاکستان کے جنگی طیاروں پر بات ہو رہی ہے تو دوسری جانب، پاکستانی طیاروں سے لڑائی کے دوران سویت دور کے MiG-21 بھارتی طیارہ تباہ ہونے کے بعد نئی دہلی میں ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک طویل عرصے بعد گزشتہ ہفتے پاکستان سے جھڑپ میں بھارتی اسلحہ کا ٹیسٹ ہوا اور مبصرین اس کے نتائج پر دم بخود ہیں۔
بھارت کے مخدوش اسلحہ کا معاملہ کوئی ڈھکا چھپا نہیں لیکن جس انداز میں روسی ساختہ جنگی طیارہ تباہ ہوا اس پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔
بھارت کے سرکاری اندازوں کے مطابق، شدید جنگ شروع ہونے کی صورت میں بھارتی سپاہیوں کو محض 10 دن کے لیے گولہ بارود میسر ہو گا جبکہ فوج کے پاس 68 فیصد اسلحہ انتہائی پرانا ہو چکا ہے۔
بھارت کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے رکن اور قانون ساز گوروو گوگوئی کہتے ہیں ’ہمارے فوجیوں کے پاس جدید اسلحہ نہیں لیکن ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اکیسویں صدی کے جدید فوجی آپریشنز کریں۔‘
بھارت کے مخدوش اسلحہ پر امریکا بھی تشویش کا شکار ہے کیونکہ وہ آنے والے وقتوں میں خطے میں بڑھتے چینی اثر و رسوخ کے مقابلے کے لیے بھارت کو ایک اہم اتحادی بنانا چاہتا ہے اوراس حوالے سے پچھلی ایک دہائی میں امریکا کی بھارت کو اسلحہ کی فروخت صفر سے 15 ارب ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔